سینیٹ اجلاس کے دوران چوہا نکل آیا، ایوان میں قہقہے
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
سینیٹ اجلاس کے دوران چوہا نکل آیا، ایوان میں قہقہے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) سینیٹ اجلاس کے دوران ا یوان میں چوہا نکل آیا۔ذرائع کے مطابق ایوان بالا میں اجلاس کے دوران چوہا نکل آنے پر سینیٹر کامران مرتضی نے پوائنٹ آوٹ کیا۔
سینیٹر کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ توجہ دلانا چاہتا کہ ایوان میں چوہا گھوم رہا ہے۔اس موقع پر پریزائیڈنگ افسر دنیش کمار نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ یہ چوہا ہے یا چوہیا ہے جس پر خوب قہقہہ لگ گئے۔ بعد ازا ں سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ ایوان کا ماحول کتنا خوشگوار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس، عدم حاضری پر ارکان کی شدید تنقید کے بعد چیئرمین سی ڈی اے کمیٹی اجلاس میں پہنچ گئے ، تفصیلات سب نیوز پر سینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس، عدم حاضری پر ارکان کی شدید تنقید کے بعد چیئرمین سی ڈی اے کمیٹی اجلاس میں پہنچ گئے ،... کراچی میں موسلادھار بارش جاری، پانی گھروں میں داخل، آئندہ 2 روز انتہائی اہم قرار، اربن فلڈنگ کا خدشہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین مذہب کے مقدمے میں پونے دو سال سے قید ملزم عاصم اللہ کی ضمانت منظور کرلی اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کو عطیہ کرنے کا فیصلہ آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک بورڈ سے سیکریٹری خزانہ کو نکالنے کا مطالبہ کر دیا ٹرین حادثات کا نوٹس، بریک پاور ہر ٹرین، کوچ کیلئے لازمی قرار
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اجلاس کے دوران
پڑھیں:
پیٹرولیم ڈویژن حکام سوئی سے نکلنے والی گیس کے اعداد و شمار نہ دے سکے
سینیٹر عمر فاروق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں قرۃ العین مری نے پٹرولیم ڈویژن حکام سے سوال کیا کہ بتایا جائے صوبوں میں گیس تقسیم سے متعلق آئین کا آرٹیکل 158 کیا کہتا ہے؟
پٹرولیم ڈویژن حکام نے اجلاس کو بتایا کہ آرٹیکل 158 جہاں سے گیس نکلے وہاں استعمال کو پہلا حق دیتا ہے۔
اجلاس میں سینیٹر بلال احمد نے سوال کیا کہ سوئی سے کتنی گیس نکل رہی ہے، جس پر پیٹرولیم ڈویژن سمیت کوئی ذیلی ادارہ سوئی سے نکلنے والی گیس کے اعداد و شمار نہ دے سکا۔
سینیٹر قراۃ العین مری نے سوال کیا کہ ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز کہاں ہیں، بتائیں سوئی سے کتنی گیس آتی ہے؟ ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز عمران احمد بھی سوئی سے گیس پیداوار کے اعداد و شمار نہ دے سکے۔
ڈی جی پی سی عمران احمد نے کہا کہ میرے پاس ڈی جی پی سی کا اضافی چارج ہے۔ اراکین کمیٹی کے سوال پر عمران احمد نے بتایا کہ ان کو چارج سنبھالتے تین ماہ ہوگئے ہیں۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ ڈیٹا چھپا کر کمیٹی کا استحقاق مجروح کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال پر صدر اور وزیر اعظم کو لکھیں گے۔
اجلاس کو سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ سوئی ناردرن سوئی سے یومیہ 8 کروڑ 50 لاکھ مکعب فٹ گیس لے رہی ہے۔
سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق گرمیوں میں بلوچستان کی ضرورت 9 کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہے، جبکہ سردیوں میں بلوچستان کی گیس کھپت 21 کروڑ مکعب فٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ بلوچستان میں گیس کے 80 فیصد میٹرز ٹمپرڈ ہیں، گیس میٹرز کی ٹمپرنگ کا عمل بند ہونا چاہیے۔
رکن کمیٹی بلال احمد نے کہا کہ آرٹیکل 158 کے مطابق، سوئی کی ساری گیس بلوچستان کو دی جائے۔
اجلاس میں ایم ڈی جی ایچ پی ایل مسعود نبی نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ کے انتظامات مکمل ہونے کے قریب ہیں، ریکوڈک منصوبے سے 2028 میں پیداوار شروع ہو جائے گی۔