اپنے ایک میڈیا بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آرمینین فریق نے واشنگٹن میں ہونے والی ٹرانزٹ ڈیل کے حوالے سے ہمیں خاطر خواہ وضاحت پیش کی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آرمینیاء کے دارالحکومت "ایروان" میں صدر "مسعود پزشکیان" اور وزیراعظم "نیکول پاشینیان" کے درمیان ہونے والی ملاقات کو خوش آئند قرار دیا۔ اس ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان بہت سارے شعبوں میں تعاون پر سنجیدہ بات چیت کی جس میں تجارت، سرمایہ کاری اور تکنیکی و انجینئرنگ منصوبوں سمیت ثقافتی شراکت داری شامل ہے۔ سید عباس عراقچی نے امریکی صدر کی موجودگی میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان طے ہونے والے امن معاہدے کے تناظر میں کہا کہ آرمینین فریق نے واشنگٹن میں ہونے والی ٹرانزٹ ڈیل کے حوالے سے ہمیں خاطر خواہ وضاحت پیش کی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آج کی بات چیت میں آرمینیاء نے ضروری یقین دہانی کرائی کہ وہ ایران کی ریڈ لائن سے واقف ہیں، جن کا ہم نے خیال رکھا اور ہمیشہ رکھیں گے۔ آرمینیاء کبھی بھی اپنی سرزمین ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہمارے درمیان یہ بھی طے پایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹرٹیجک تعاون کی دستاویز کو جلد ہی حتمی شکل دے دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی کے درمیان کہا کہ

پڑھیں:

ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران:  ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔

عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو  شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ  برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو  قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو
  • اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی مجرم ہمیں دھمکائے، انصار اللّہ
  • امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمہ دارانہ ہے: ایرانی وزیرخارجہ