بارش میں گاڑی چلاتے وقت سب سے بڑا خطرہ کیا ہوتا ہے؟ کونسی احتیاط حادثے سے بچاسکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )پاکستان میں مون سون کا سیزن جاری ہے اور اس دوران ملک بھر میں تیز بارشوں کے دوران شاہراہوں پر متعدد حادثات بھی دیکھنے میں آئے، یہ حادثات کہیں جانی تو کہیں مالی نقصانات کا سبب بنے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ چند احتیاطی تدابیر آپ کو بارشوں میں ڈرائیونگ کے دوران پیش آنے والے حادثات سے محفوظ رکھ سکتی ہیں؟
نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کی جانب سے ایکس( ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے خاص احتیاطی تدابیر شیئر کی گئی ہیں۔
ویڈیو رپورٹ کے مطابق بارشوں کے دوران ڈرائیونگ کیلئے سب سے بڑا خطرہ ایکواپلاننگ (Aquaplaning) ہے۔
ایکواپلاننگ (Aquaplaning) کیا ہے؟ pic.
— National Highways & Motorway Police (NHMP) (@NHMPofficial) August 24, 2025
ایکو پلاننگ (Aquaplaning) کیا ہے؟
اس صورتحال میں گاڑی کے ٹائروں اور سڑک کے درمیان پانی کی تہہ بن جاتی ہے اور یوں ڈرائیور گاڑی کا کنٹرول کھو دیتا ہے۔
صورتحال اس وقت زیادہ گھمبیر ہو جاتی ہے جب ٹائروں کا ٹریڈ روٹ 3 ملی میٹر سے کم ہو اور گاڑی کی رفتار 55 سے 80 فی کلو میٹر گھنٹہ یا اس سے زیادہ ہو۔
اس صورتحال میں سڑک پر موجود پانی کی مقدار چاہے 2 ملی میٹر سے کم ہی کیوں نہ ہو بریک لگا نے کی صورت میں گاڑی عام حالات کے مقابلے 2 سے 3 گنا زیادہ فاصلے پر جاکر رکتی ہے جو حادثے کا سبب بن جاتی ہے۔
محفوظ کیسے رہا جائے؟
اگر آپ اس خطرے سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو بارش کے دوران گاڑی کی رفتار کم رکھیں دوسری اور سب سے اہم بات یہ کہ اپنی گاڑی کا فاصلہ اگلی گاڑی سے زیادہ رکھیں۔
یہ محفوظ حکمت عملی بارشوں کے دوران آپ کو حادثات سے بچانے میں اہم کردار اداکرے گی۔
Post Views: 6ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
کراچی:وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت قدرتی آفات اور ہنگامی حالات میں عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کے لیے دن رات سرگرم ہے، متاثرہ افراد کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ریلیف آپریشن کے دوران متاثرین کو نہ صرف محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے کھانے پینے، علاج معالجے اور مویشیوں کی دیکھ بھال کا بھی مکمل انتظام کیا گیا ہے۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ لگڈو اور سکھر پر اونچے درجے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ 24 ہزار 456 اور اخراج 5 لاکھ 94 ہزار 936 کیوسک، سکھر پر آمد 5 لاکھ 60 ہزار 890 اور اخراج 5 لاکھ 8 ہزار 830 کیوسک جبکہ کوٹری پر آمد 2 لاکھ 84 ہزار 325 اور اخراج 2 لاکھ 73 ہزار 170 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار 522 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، یوں اب تک منتقل ہونے والوں کی کل تعداد ایک لاکھ 73 ہزار 27 ہو چکی ہے، جن میں سے 469 افراد اب بھی ریلیف کیمپس میں مقیم ہیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ صوبے میں 183 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ سائٹس کام کر رہی ہیں جہاں گزشتہ روز 4 ہزار 174 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا، اس طرح مجموعی طور پر اب تک 92 ہزار 958 افراد علاج کی سہولت حاصل کر چکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت سندھ نے لائیو اسٹاک کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں، گزشتہ روز 3 ہزار 192 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے، جس کے بعد اب تک 4 لاکھ 50 ہزار 571 مویشیوں کو محفوظ کیا جا چکا ہے۔ اسی دوران 39 ہزار 589 مویشیوں کو ویکسین اور طبی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ مجموعی طور پر اب تک 13 لاکھ 5 ہزار 573 مویشیوں کا علاج اور ویکسینیشن کیا جا چکا ہے۔