WE News:
2025-09-17@21:41:06 GMT

چین میں صحراوں کو روکنے کیلئے گرین بیلٹ لگائے جاتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT

چین میں صحراوں کو روکنے کیلئے گرین بیلٹ لگائے جاتے ہیں

دنیا کا سب سے بڑا ریتلا صحرا  ‘صحارا‘ ہے، 90 لاکھ مربع کلو میٹر  سے بھی پر محیط یہ صحرا تقریبا 70 سال پرانا ہے۔ ماہرین کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کے رقبے میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ صرف اس صحرا کی بات نہیں ہے، بلکہ دنیا بھر کے صحراوں پر اگر نظر نہ رکھی جائے تو ان کے رقبے میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جب جب صحرائی طوفان چلتے ہیں تو وہ صحرا کی ریت کو اُڑا کر کہیں سےکہیں لے جاتے ہیں، اگر بروقت اقدامات نہ اُٹھائے جائیں تو کئی علاقے صحرا برد ہو جائیں۔

چین میں بھی صحرا بڑے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ صحراوں کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے چین نے تقریبا ایک دہائی قبل اقدامات کا سلسلہ شروع کیا تھا، جو اب رنگ لا رہا ہے۔

چین نے اپنے صحراوں کو مزید وسیع ہونے سے روکنے کیلئے ایک منصوبہ شروع کیا تھا، اس منصوبے کو ’صحرا ایج-لاکنگ پراجیکٹ‘ کہا جاتا ہے، جس میں صحرا کے کناروں پر پودوں کی پٹی لگا کر سرکتے ہوئے ٹیلوں کو روکا جاتا ہے، یعنی یوں کہہ لیجئے صحرا کے کناروں پر گرین بیلٹ لگائی گئی ہے۔

گذشتہ دنوں چین نے اپنے مختلف علاقوں میں اس گرین بیلٹ کا عمل مکمل کیا ہے، جس میں چین کے اندر موجود منگولیا کے علاقے کے الاشا لیگ خطے میں 3 بڑے صحراؤں کے گرد ریت کے پھیلاو کو روکنے کا منصوبہ شامل ہے، جو ملک کی دہائیوں پر محیط صحرائی جنگ (ڈیزرٹیفیکیشن کے خلاف جنگ) میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

الاشا لیگ کا رقبہ 270,000 مربع کلومیٹر ہے، جس کا تقریباً 74 فیصد حصہ صحرائی ہے۔ یہ تینوں صحرا مل کر 94,700 مربع کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں، جو علاقے کے کل رقبے کا ایک تہائی اور اندرونی منگولیا کی صحرائی زمین کا  80فیصد سے زیادہ ہے۔

الاشا لیگ خطے میں بدین جاران صحرا کے جنوب مشرقی کنارے پر گرین بیلٹ کا آخری حصہ مکمل ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 1,856 کلومیٹر طویل ایک گرین بیلٹ نے الاشا لیگ میں واقع بدین جاران، اولان بُوہ اور ٹینگر صحراؤں کو مکمل طور پر گھیر لیا ہے، جو مزید ریت کے پھیلاؤ کو روکے گی۔

گذشتہ سال کے آخر تک، مقامی حکام نے 3 صحراؤں کے کناروں پر  1,425کلومیٹر گرین بیلٹ تعمیر کر لی تھی۔ اس سال، انہوں نے 431 کلومیٹر کے فاصلے کو ہاتھ سے اور مشینوں کے ذریعے ریت روکنے کی تکنیک سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ صحرا ٹینگر جو جنوب مشرقی علاقے میں واقع ہے وہاں بھی کارکنوں نے ریت روکنے کے روایتی طریقہ کار سے گرین بیلٹ کی آخری قطار لگائی ہے۔

ریت کو آئندہ لمبے عرصے تک  کنٹرول کرنے کے  6 دہائیوں پر مشتمل اس منصوبے میں ٹینگر صحرا کے ننگشیا حصے میں ریت کے متحرک ٹیلوں کو روکنے پر کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

ریت روکنے کے اس روایتی طریقے میں گھاس کو صحرا میں شطرنج بورڈ کی طرح یا مربع شکل میں لگایا جاتا ہے، تاکہ ریت کے پھیلاو کو روکا جا سکے، اس نئی پیشرفت سے ننگشیا میں 153 کلومیٹر طویل سبز بیریئر بیلٹ کی تکمیل ہوئی ہے، جس کی چوڑائی 10 سے 38 کلومیٹر تک ہے۔

اس طریقہ کار کو ’صحرا کنارے کو لاک کرنے والا منصوبہ‘ کہا جاتا ہے، جو کہ صحرا کی حدود کے ارد گرد پودوں کی پٹی لگا کر متحرک ٹیلوں کے سرکنے یا مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

ریت پر کنٹرول اکثر مشکلات کا شکار ہوتا ہے، کیونکہ  بڑے ٹیلے دوبارہ حرکت کر سکتے ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، کارکنوں نے بارشوں کے موسم کے شروع ہوتے ہی شطرنج بورڈ  کی طرز پر  گھاس اور صحرا کے مطابق جھاڑیاں لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

جب یہ پودے اگ آئیں گے تو طویل مدت تک ریت کو محفوظ کرنے کی توقع ہے۔یہ بیلٹ ٹینگر صحرا کے مشرق کی طرف پھیلاؤ کے خلاف ایک قدرتی دفاعی لائن کا کام کرتی ہے، جو کہ تقریباً 43,000 مربع کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔

چائنیز اکیڈمی آف فاریسٹری کے سائنسدان لو کی نے کہا کہ یہ بیریئر بیلٹ صحرا کو کھیتوں، قصبوں، نخلستانوں اور سڑکوں پر مزید قبضہ کرنے سے روکنے میں مدد کر سکتی ہے، اور ساتھ ہی ریت کے طوفانوں کے ذرائع کو بھی نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے۔ ننگشیا میں سبز بیریئر بیلٹ کی تعمیر 1950 کی دہائی میں شروع ہوئی تھی، جب چین کی پہلی صحرا سے گزرنے والی ریلوے لائن ’باوٹو-لانژو ریلوے‘ کی حفاظت کے لیے اسٹرا چیکر بورڈ کا طریقہ ایجاد کیا گیا تھا۔

مقامی حکام نے تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر ریت کنٹرول کرنے کے حوالے سے نئی ٹیکنالوجیز سے بھی فائدہ اُٹھایا ہے، جیسے کہ مصنوعی سائنو بیکٹیریا ریت کی پرت۔

پچھلے 2 سال میں، اس بیلٹ کی تعمیر میں 2.

6 ارب یوآن (تقریباً 363 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، جو کہ چین کے ’تھری نارتھ شیلٹر بیلٹ فارسٹ پروگرام‘ کا حصہ ہے، جو کہ صحرا زدگی سے نمٹنے کے لیے دنیا کا سب سے بڑا جنگلاتی پروگرام ہے۔

پچھلی کئی دہائیوں سے کئی نسلوں کی ریت کنٹرول کی کوششوں کے بعد، شہر نے تقریباً 370,000 ہیکٹر زمین پر صحرا زدگی پر کنٹرول مکمل کر لیا ہے، جس سے صحرا کو تقریباً 25 کلومیٹر پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔

لو کی کہتے ہیں، ’سبز بیریئر بیلٹ نہ صرف ماحولیاتی بحالی کا ایک ذریعہ ہے، بلکہ انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کے ساتھ بقاء کی ایک اہم مشق بھی ہے۔ یہ دنیا بھر میں خشک علاقوں کے پائیدار ترقی کے لیے ایک اہم تجربہ بھی فراہم کرتی ہے۔‘

چین نے عالمی سطح پر صحرا وں کو کنٹرول میں ایک فعال کردار ادا کیا ہے۔ 1994 میں اقوام متحدہ کے کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفیکیشن پر دستخط کرنے کے بعد سے، چین زمینی کٹاو اور صحرا کے پھیلاو کو روکنے میں ایک رہنما رہا ہے، اور مسلسل بیرون ملک ریت کنٹرول کے تجربات، ٹیکنالوجیز اور صلاحیتوں کا اشتراک کرتا رہا ہے۔

اس سلسلے میں تازہ ترین کوشش کے طور پر، جون میں ننگشیا میں قائم ’چین-وسطی ایشیا صحرا زدگی کنٹرول تعاون مرکز‘ کا افتتاح کیا گیا، تاکہ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔

تعاون مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈونگ یانبیاو نے کہا، ’ہمارا مقصد عالمی ماحولیاتی حکمرانی اور پائیدار ترقی میں مزید چینی قوت کو شامل کرنا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ تعاون مرکز ٹیکنالوجی کے فوائد کو بروئے کار لانے، ملکی تحقیق کو مربوط کرنے اور تعاون کے نیٹ ورکس بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

چینی حکومت مستقبل کے منصوبوں میں الاشا لیگ صحرا کنٹرول کے نتائج کو مستحکم کرنے اور ماحولیاتی سیاحت، قابل تجدید توانائی جیسی صحرا پر مبنی صنعتوں کو فروغ دینے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ ماحولیاتی اور معاشی استحکام دونوں کو بہتر بنایا جا سکے۔

اس کامیابی سے چین کی صحرائی جنگ میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے، جو نہ صرف ماحول کو بہتر بنائے گی بلکہ مقامی معیشت کو بھی فروغ دے گی۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وقار حیدر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیریئر بیلٹ الاشا لیگ گرین بیلٹ کا منصوبہ روکنے کی کو روکنے میں ایک ایک اہم بیلٹ کی کرنے کے صحرا کے جاتا ہے کے ساتھ رہا ہے چین نے ریت کے کے لیے

پڑھیں:

²بلوچستان: تربت میں گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 5 افراد جاں بحق

صوبہ بلوچستان کے شہر تربت کے قریب سرحدی علاقے میں گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔ سرحدی علاقے مند شند میں گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم حملے کا نشانہ بنایا گیا.جس کے بعد فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔دہشتگردوں نے ضلع کیچ کی تحصیل دشت اور مند کے درمیانی علاقے شند میں گاڑی کو دیسی ساختہ بم ( آئی ای ڈی) سے حملے کا نشانہ بنایا ہے۔یہ حملہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی لہر کا تسلسل ہے. جس میں دشمن عناصر دہشتگردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • ایشیا کپ: پی سی بی اور آئی سی سی میں ڈیڈ لاک ختم، قومی ٹیم اسٹیڈیم روانہ
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن کے وفد کی ملاقات
  • اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلئے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم
  • اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلئے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم کا عرب اتحاد ہنگامی اجلاس سے خطاب
  • ²بلوچستان: تربت میں گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 5 افراد جاں بحق
  • پاکستان کی اسرائیلی اقدامات روکنے کیلئے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز