پشاور:

ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع میں ایک ہفتے کی بندش کے بعد آج سے تعلیمی سرگرمیاں بحال ہو گئیں۔

گزشتہ دنوں سیلاب اور شدید موسمی حالات کے باعث ہونے والی تباہیوں کے نتیجے میں سوات، بونیر، دیر لوئر، دیربالا، شانگلہ، چترال، باجوڑ اور ملاکنڈ میں اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیاں بند کر دی گئی تھیں۔

محکمہ تعلیم کے مطابق حالات بہتر ہونے کے بعد آج سے تمام تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں اور تدریسی عمل معمول کے مطابق دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پنجاب میں زور ٹوٹ گیا،سکھر بیراج میں اونچے درجے کا سیلاب،نقل مکانی،فصلیں تباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-01-15
لاہور/اسلام آباد/کراچی/سیہون (نمائندگان جسارت +اسٹاف رپورٹر) پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔لوگ بڑی تعداد میں نقل مکانی کررہے ہیں جب کہ سیلاب سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا پانی کا ریلا سکھر بیراج پہنچ گیا جس کے باعث بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب اور شدید طغیانی دیکھی جارہی ہے۔آبی ریلے سے کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس اور دیگر فصلیں بھی ڈوب گئی ہیں جب کہ سیلاب خیرپور میں بچاؤ بند وں سے بھی ٹکرا گیا۔سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ میں قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے ، مندر کی سیڑھیاں اورکشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے۔اس کے علاوہ لاڑکانہ موریالوپ بند پر بھی پانی کا بہاؤ بڑھنے سے کچے کے مزید دیہات زیر آب آگئے جس کے باعث متاثرہ دیہات کی مجموعی تعداد 30ہوگئی ہے تاہم متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے سے انکار کردیا ہے جب کہ لاڑکانہ سیہون بچاؤ بند پر کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی پھیل رہے ہیں۔وفاقی وزیر معین وٹو کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے جب کہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جب کہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھر چکا اور مزید 4.30 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر ملک بھر میں جانی و مالی نقصانات سمیت ، فصلوں اور لائیو سٹاک کے خسارہ کے تخمینہ پر جائزہ اجلاس ہوا۔شہباز شریف نے ہدایت کی کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے ملک میں سیلابی صورتحال اور حالیہ بارشوں کے پیش نظر نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں تاکہ بحالی کے لیے واضح اور موثر لائحہ عمل اختیار کیا جاسکے۔انہوں نے ہدایت کی کہ وفاقی اور بین الصوبائی ادارے نقصانات کے تخمینے میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ بارشوں اور حالیہ سیلاب کی نقصانات کے جائزہ میں جانی و مالی نقصان کے علاوہ فصلوں کی تباہ کاری اور مال مویشی کے نقصانات کو بھی شمار کیا جائے، سپارکو سے سیٹلائٹ اسسمنٹ میں مدد لی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا معاملہ، تمام بلاک کردیے، ڈی جی کا دعویٰ
  • پنجاب میں زور ٹوٹ گیا،سکھر بیراج میں اونچے درجے کا سیلاب،نقل مکانی،فصلیں تباہ
  • تمام صوبے و ادارے سیلاب سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے
  • پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان
  • سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، اربوں ڈالرز سے تعمیر ہونے والی ایم 5 موٹروے کا بڑا حصہ بہہ گیا
  • مردان میں خناق کی وبا پھوٹ پڑی؛ تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت کے لیے بند