پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے ہونیوالے نقصانات کی رپورٹ جاری؛ 406 ہلاکتیں ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
پشاور:
پی ڈی ایم اے نے 15 اگست سے اب تک ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں مختلف حادثات کے نتیجے میں 406 افراد جاں بحق اور 245 زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 305 مرد، 55 خواتین اور 46 بچے شامل ہیں جب کہ زخمیوں میں 179 مرد، 38 خواتین اور 30 بچے شامل ہیں۔
بارشوں اور فلش فلڈ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 3526 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں 2945 گھروں کو جزوی اور 577 گھروں کو مکمل طور پر منہدم قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 337 ہو گئی، جب کہ صوابی میں 46 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ دیگر حادثات سوات، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ، دیر لویر، بٹگرام اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی پیش آئے۔
پی ڈی ایم اے نے متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو امدادی سرگرمیاں مزید تیز کرنے اور متاثرین کو فوری مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ترجمان کے مطابق پی ڈی ایم اے اور تمام متعلقہ ادارے آپس میں مسلسل رابطے میں ہیں اور صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی آپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے اور عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے، موسمی صورتحال یا معلومات کے لیے فری ہیلپ لائن 1700 پر فوری رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ کی آڈٹ رپورٹ 25-2024 میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں کنٹریکٹرز کو 5 کروڑ70 لاکھ روپےکی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کےترقیاتی منصوبےشروع کیے گئے اور ان ترقیاتی منصوبوں پر3 کروڑ 79 لاکھ روپےسےزیادہ خرچ کیےگئے۔ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں کنٹریکٹرز کو ساڑھے 26 لاکھ روپےاضافی ادا کیےگئے۔ رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹرز کو بولی کی سکیورٹی کی مد میں 46 لاکھ کی پیشگی ادائیگیاں کی گئیں۔