آئی ایم ایف اور اے ڈی بی کی موسمیاتی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلیے انشورنس کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لیے انشورنس کوور کی تجویز دے دی۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے متاثرہ پانچواں بڑا ملک بن گیا ہے۔ بارشوں اور سیلاب سمیت قدرتی آفات سے ہر سال پاکستان میں اربوں ڈالر کے نقصانات ہوتے ہیں۔
حکام کے مطابق پاکستان میں قدرتی آفات سے اربوں روپے کے نقصانات کے تناظر میں آئی ایم ایف اور اے ڈی بی نے انشورنس کوور کی تجویز دی ہے۔ آئی ایم ایف نے قدرتی آفات سے نقصانات کم کرنے کے لے انشورنس کوور فراہم کرنے پر زور دیا ہے اورمطالبہ کیا کہ نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے انشورنس کوور لازمی فراہم کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی ترقیاتی منصوبوں کو بھی قدرتی آفات کے سلسلے میں انشورنس کوور فراہم نہیں کیا جاتا۔ سیلاب سمیت قدرتی آفات کے باعث پاکستان کو تقریباً ہر سال بڑے نقصانات کا سامنا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے بھی قدرتی آفات کے لیے انشورنس کوورفراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اے ڈی بی انشورنس سیکٹر کی ترقی کے لیے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں بینکنگ انڈسٹری کی ترقی کے باوجود انشورنس کا شعبہ عالمی معیارکے مطابق نہیں ہے۔ایس ای سی پی کے انشورنس ڈویژن کو ماہرین کی اشد ضرورت ہے۔ ایس ای سی پی کے مطابق پاکستان کی 24 کروڑ آبادی میں صرف 70 لاکھ 90 ہزار نے لائف انشورنس کروا رکھی ہے جب کہ ملک میں ڈیزاسٹر رسک انشورنس کا کوئی عوامی پروگرام دستیاب ہی نہیں ہے۔
اسی طرح 82لاکھ کسانوں میں سے10 لاکھ سے بھی کم کی انشورنس موجود ہے۔ 3 کروڑ 20 لاکھ املاک میں سے محض 3 لاکھ انشورڈ ہیں۔ پاکستان انشورنس پریمیم میں خطے کے دیگر ممالک سے کہیں پیچھے ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان قدرتی آفات سے انشورنس کوور لیے انشورنس آئی ایم ایف کے مطابق اے ڈی بی کے لیے
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے۔
انہوں نے ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہونے والے دوسرے پاکستان انٹرنیشنل کجھور فیسٹول سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کیا اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کی۔
تقریب سے سی سی او ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی محمد فیض احمد، قونصل جنرل یو اے ای ڈاکٹر بخیت العتیق و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ کجھور فیسٹول کا افتتاح کرنا میرے لیے باعث افتخار ہے، کجھور فیسٹول ہمارے خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کا ثبوت بھی ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ سندھ کے کئی علاقوں میں بہترین کجھور پیدا کی جاتی ہے اور ہمارے یہاں کجھور سے بے شمار چیزیں بنائی جا رہی ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ کجھور کی صعنت کو کئی مسائل کا سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کجھور کی صعنت کے لیے کافی نقصان دے ثابت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کجھور سے دیگر مصنوعات کے ریسرچ سینٹر بنائے ہیں۔ کجھور فیسٹول کا مقصد دیگر ممالک میں کجھور کی ایکسپورٹ کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ میں متحدہ عرب امارات حکومت، سفیر اور قونصل جنرل کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس فیسٹیول کے انعقاد سے سندھ اور پاکستان بھر کے کسانوں کو رابطے بڑھانے کے موقع فراہم کئے ہیں، جس سے پاکستان کے نہ صرف کاشتکاروں کو فائدہ ہو گا بلکہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بھی بڑھیں گے، سندھ حکومت اس ایکسپو کی معاونت کیلئے موجود ہے۔
بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے۔ مختلف بین الاقوامی ریسرچرز یہاں آئے ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے طریقہ ہائے کار سیکھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پوری دنیا نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا ہے۔ اب تمام مسلمان ممالک ممکنہ طور پر کوئی پالیسی مرتب کریں گے۔
https://www.youtube.com/watch?v=HmeFsmU9zkU