برطانیہ: بالغ شہریوں کی اکثریت مصنوعی ذہانت سے خوفزدہ کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
برطانیہ میں کیے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق ملک کے نصف بالغ شہری مصنوعی ذہانت (AI) کے اثرات کو اپنے روزگار کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ 2 ہزار 6 سو افراد پر کیے جانے والے یہ سروے ٹریڈز یونین کانگریس (TUC) نے کرایا۔
سروے میں شامل 51 فیصد افراد نے کہا کہ انہیں نوکریاں ختم ہونے یا شرائط و ضوابط میں تبدیلی کا سب سے بڑا خدشہ ہے۔ خاص طور پر 25 سے 34 سال کے نوجوان کارکن AI کے اثرات سے سب سے زیادہ پریشان ہیں، جن میں سے قریباً دو تہائی (62%) نے خدشات ظاہر کیے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا بڑا قدم، عرب دنیا کا سب سے جدید مصنوعی ذہانت ماڈل لانچ
TUC کا کہنا ہے کہ AI کے فوائد کارکنوں اور عوامی خدمات کے لیے ہو سکتے ہیں، لیکن حکومت کو چاہیے کہ AI کی تعیناتی میں کارکنوں اور یونینز کی شمولیت یقینی بنائے، تاکہ روزگار محفوظ رہے اور متاثرہ ملازمین کو تربیت فراہم کی جا سکے۔
سروے کے مطابق نصف شرکاء (50%) چاہتے ہیں کہ AI کے استعمال پر انہیں بھی فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے، جبکہ صرف 17 فیصد افراد اس کے خلاف ہیں۔
TUC نے عوامی فنڈز سے AI تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری پر شرائط عائد کرنے اور ملازمین کو اس کے فوائد میں حصہ دینے کی سفارش کی ہے، بشمول تربیت، تنخواہ اور کام کے حالات کی بہتری۔
مزید پڑھیں: وہ 5ممالک جو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں
TUC کی اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری کیٹ بیل نے کہا کہ اگر صحیح طریقے سے تیار کیا جائے تو AI کارکنوں کے لیے پیداوار میں اضافہ اور فوائد لا سکتا ہے۔ بصورت دیگر، یہ غیر مساوات بڑھا سکتا ہے اور ملازمتیں خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، بغیر مناسب ضوابط کے AI کی بڑھتی ہوئی تعیناتی معاشرتی عدم مساوات، کام کے حالات کی بگڑتی صورتحال اور سماجی بے چینی کو فروغ دے سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالغ شہریوں کی اکثریت برطانیہ سروے مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت سے خوفزدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالغ شہریوں کی اکثریت برطانیہ سروے مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت سے خوفزدہ مصنوعی ذہانت کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ کی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کے علاقے کیمرج شائر میں خوفناک واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایک تیز دھار آلے سے حملے کے نتیجے میں ٹرین میں سوار 10 مسافر زخمی ہو گئے، جن میں سے 9 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ڈانکاسٹر سے لندن کنگز کراس جانے والی ٹرین میں پیش آیا جو مقامی وقت کے مطابق شام 6 بج کر 25 منٹ پر روانہ ہوئی تھی، واقعے کے فوراً بعد ہنٹنگڈن اسٹیشن پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔
پولیس اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا، واقعے کے باعث ٹرین میں سوار متعدد مسافروں کو لندن جانے والی بسوں میں منتقل کر دیا گیا۔
کیمرج شائر پولیس نے اس واقعے کو بڑا حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کے ماہر افسران اس حملے کی تحقیقات میں معاونت کر رہے ہیں،حملے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آئیں اور تحقیقات جاری ہیں، اس نے ایک شخص کو خون آلود بازو کے ساتھ بوگی میں دوڑتے دیکھا جو چیخ رہا تھا کہ ان کے پاس چاقو ہے، بھاگو اور اس کے فوراً بعد ایک اور شخص زمین پر گرا ہوا نظر آیا۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی پریشان کن ہے، انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں اور افواہوں سے گریز کریں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے محرکات اور مشتبہ حملہ آوروں کے عزائم کے بارے میں تفصیلات جلد منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔