گندم مہنگی، آٹے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) ملک میں گندم کی قیمت فی من 3200 روپے تک پہنچ گئی ہے جس کے بعد آٹے کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہو گیا۔
لاہور میں اگست کے آغاز میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1400 روپے کا دستیاب تھا، جو اب 1700 روپے تک جا پہنچا ہے۔ چکی کا آٹا 130 روپے فی کلو سے بڑھ کر 135 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔
بلوچستان میں 100 کلو آٹے کی بوری 2 ہزار روپے اضافے کے بعد 9 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔ پنجاب میں ملز آٹے کی 100 کلو بوری 6 ہزار 900 روپے سے بڑھ کر 8 ہزار 900 روپے میں مل رہی ہے۔
پشاور میں بھی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے جہاں 20 کلو آٹے کا تھیلا 550 روپے مہنگا ہونے کے بعد 1850 روپے کا ہو گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق گندم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ آٹے کی فراہمی اور عام صارفین کے بجٹ پر براہِ راست دباؤ ڈال رہا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قیمتوں میں آٹے کی
پڑھیں:
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030 تک 8ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ تاریخ ساز دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کیوجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
ایک پاکستانی کمپنی کو 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے برآمدی آرڈر موصول ہونے اور بیشتر شرائط پوری ہونے سے آئی ایم ایف کی اگلی قسط منظور ہونے کی توقعات سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281روپے 46پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
شرح سود 11فیصد پر مستحکم رہنے، ذرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔