اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے سابق آڈیٹر جنرل جاوید جہانگیر نے حال ہی میں پیش کی جانے والی آڈٹ رپورٹ پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے جس میں وفاقی مالیات میں375ٹریلین روپے (3ہزار 750کھرب روپے) کی بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے، یہ رقم ملک کے کل بجٹ سے27گنا زیادہ ہے۔ان اعداد و شمار کے بارے میں حالیہ دنوں میں اس اخبار نے روشنی ڈالی تھی جس سے بڑے پیمانے پر بے یقینی پھیل گئی تھی۔دی نیوز سے بات کرتے ہوئے، 2021ء میں اپنی مدت ملازمت مکمل کرنے والے جاوید جہانگیرنے کہا کہ یہ بھاری رقم ’’غیر معمولی لگتی ہے‘‘ اور اس پر محتاط انداز میں دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کے دور میں آڈٹ رپورٹس صرف قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کے بعد ہی عوام کے لئے جاری کی جاتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا’’مجھے نہیں معلوم کہ آڈٹ سال 2024-25 کی یہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے پہلے ہی (آڈیٹر جنرل کی ویب سائٹ پر) کیوں عام کی گئی ہے۔‘‘ان کے یہ تبصرے ان سرکاری ذرائع کے دعووں کے بعد سامنے آئے ہیں کہ پارلیمانی امور کی وزارت خود تذبذب کا شکار ہے کہ آیا اس دستاویز کو اس کی موجودہ شکل میں قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے یا تنازع کی روشنی میں اس کی دوبارہ جانچ اور تصدیق کی جائے۔یہ بحث’’دی نیوز‘ ‘میں اتوار کو شائع ہونے والی خبر کے بعد شروع ہوئی جس میں آڈیٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے رپورٹ کی گئی بے قاعدگیوں کے غیر معمولی پیمانے کو اجاگر کیا گیا تھا۔ آڈٹ دستاویز میں3ہزار 750کھرب ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں خریداری میں 284.

17 ٹریلین روپے، تاخیر شدہ یا ناقص سول ورکس میں 85.6 کھرب روپے، زیر التوا واجبات میں 2.5 ٹریلین روپے اور گردشی قرضوں میں 1.2 کھرب روپے، کے علاوہ دیگر مالی بدانتظامی شامل ہیں۔’’دی نیوز‘‘ کی خبر نے حکومتی حلقوں اور مالیاتی برادری میں ہلچل مچا دی ہے، کیونکہ پاکستان کا کل جی ڈی پی تقریباً 110 کھرب روپے ہے اور 2023-24 کا وفاقی بجٹ 14.5 کھرب روپے تھا۔ اس کے برعکس، آڈٹ میں بیان کردہ بے قاعدگیاں قومی بجٹ سے 27 گنا زیادہ ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ یہ رپورٹ یا تو ایک بہت بڑی اکاؤنٹنگ یا کمپائلیشن(مرتب کرنے) کی غلطی کو ظاہر کرتی ہے، یا ملک کے مالیاتی نگرانی کے طریقہ کار میں ایک گہرے ساکھ کے بحران کی نشاندہی کرتی ہے۔جب اس سے قبل رابطہ کیا گیا تو آڈیٹر جنرل کے دفتر نے کسی بھی غلطی کو تسلیم نہیں کیا تھا۔ اس کے بجائے، انہوں نے اصرار کیا کہ مالیاتی قواعد کی خلاف ورزی، بے قاعدگیاں اور بدعنوانی، جو کہ مختص کرنے سے لے کر خرچ کرنے تک ہوتی ہے، کل بجٹ کی رقم سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ تاہم دفتر نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ اعداد و شمار 375,000 ارب روپے تک کیسے پہنچے۔اب جبکہ سابق آڈیٹر جنرل جہانگیر نے عوامی طور پر رپورٹ کی درستگی پر سوال اٹھا دیا ہے اور حکومتی حلقے بے چینی کا اظہار کر رہے ہیں، آڈٹ سال 2024-25 کی رپورٹ (مالی سال 2023-24) کا مستقبل اس وقت تک غیریقینی رہے گا جب تک کہ اس کا جائزہ نہ لیا جائے۔
انصار عباسی

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ڈیٹر جنرل کھرب روپے میں پیش

پڑھیں:

تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی

مختلف علاقوں کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ جو غربت اور تنگدستی کیوجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے، انکی تعلیم کیلیے کوشش کرنا ہماری دینی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ہمیں معاشرے کے مظلوم، محروم اور پسے ہوئے طبقات کی مدد کرنی چاہیے۔ وہ بچے جو غربت اور تنگدستی کی وجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے اور زیور تعلیم سے محروم ہیں، ان کی تعلیم کے لیے کوشش کرنا ہماری دینی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی آرگنائزر علامہ مقصود علی ڈومکی نے جیکب آباد کے نواحی علاقوں مہدی آباد عنایت ٹالانی، اعجاز ٹالانی اور عبداللہ لاشاری کے دورہ کے موقع پر عوام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر حاجی شاہ مراد ڈومکی، میر مظفر ٹالانی، منصب علی ڈومکی، استاد عبدالفتاح ڈومکی، نظیر احمد اور دیگر ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان اس وقت غربت، افلاس اور بے روزگاری جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ صاحب استطاعت افراد معاشرے کے کمزور اور مستحق طبقے کی بھرپور سرپرستی کریں۔
 
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، جبکہ بے روزگار نوجوان معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں۔ لہٰذا نوجوانوں کو تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ہنر سکھانے کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مثبت سمت میں استعمال کر سکیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 9 نومبر کو یوم اقبال کے موقع پر "فروغ تعلیم اور خدمتِ انسانیت" کے عنوان سے ایک خصوصی تقریب منعقد کی جائے گی، جس میں قومی اتحاد فروغ علم اور خدمت انسانیت کے پیغام کو اجاگر کیا جائے گا۔ آخر میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے افکار آج بھی امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ہمیں اقبالؒ کے پیغام خودی، آزادی اور ایمان سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے تاکہ ہم ایک بامقصد، بااخلاق اور خوددار قوم بن سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں 24گھنٹوں کے دوران 23نئے ڈینگی کیسزرپورٹ ہوئے
  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • غیرقانونی افغان باشندوں کے انخلاء سے متعلق اہم اجلاس
  • امریکہ نے مستقبل قریب میں وینزویلا پر حملے کی تردید کردی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • پی ایس بی انکواٸری کمیٹی نےتحقیقاتی رپورٹ دبا دی ،حکومتی قواٸد نظرانداز، اضافی سیلف ہائرنگ لینے والوں کیخلافے ایکشن نہ ہوسکا
  • افغان طالبان کو یقینی بنانا ہوگا کہ انکی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہو: عطا تارڑ