روس،یوکرین تنازع مودی کی جنگ ہے، ٹرمپ کے سابق مشیر کا بھارت پر شدید الزام
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
— امریکا اور بھارت کے درمیان بڑھتا ہوا تجارتی تناؤ ایک نئی شکل اختیار کر گیا ، جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر پیٹر ناوارو نے روس-یوکرین جنگ کو “مودی کی جنگ” قرار دیتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ روس سے تیل کی خریداری فوری طور پر بند کرے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پیٹر ناوارو کا کہنا تھا کہ بھارت کی پالیسیاں نہ صرف امریکا کے معاشی مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں مالی مدد بھی فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب مودی کی جنگ کو فنڈنگ کرنی پڑ رہی ہے، جس سے امریکی صارفین، کاروبار، مزدور، اور ٹیکس دہندگان سب متاثر ہو رہے ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا نے بھارت سے درآمدات پر سخت ٹیرف عائد کر دیے ہیں، جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ تجارتی محصولات میں شمار ہوتے ہیں۔ ان محصولات میں روس سے تیل اور اسلحہ خریدنے پر 25 فیصد اضافی جرمانہ بھی شامل ہے۔
واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ روسی مصنوعات کی خریداری سے ماسکو کو جنگ جاری رکھنے کے لیے مالی وسائل ملتے ہیں۔ تاہم بھارت نے ان اقدامات کو “غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی 1.
روس یوکرین جنگ سے قبل بھارت کی روسی تیل میں درآمد کا حصہ صرف 2 فیصد تھا، جو اب 35 سے 40 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ روس اس وقت بھارت کا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ بن چکا ہے۔ بھارت نے یہ نکتہ بھی اٹھایا ہے کہ امریکا نے چین اور یورپی یونین پر ایسے سخت ٹیرف عائد نہیں کیے، حالانکہ وہ بھی روس کے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں۔
پیٹر ناوارو نے بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارت کو “مغرور” قرار دیا اور کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو چاہیے کہ وہ ایک جمہوریت کی طرح رویہ اختیار کرے۔ ان کے بقول، امن کا راستہ نئی دہلی سے ہو کر گزرتا ہے اور بھارت کو عالمی ذمہ داریوں کو نبھانا ہوگا۔
امریکی ٹیرف کے نتیجے میں بھارت کی برآمدی صنعتوں، جیسے کہ کپڑے، قیمتی پتھر اور مچھلی، پر منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔ تجارتی کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ مذاکرات بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ کشیدگی وقتی ہو سکتی ہے، کیونکہ بھارت بحرالکاہل کے خطے میں امریکا کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسینٹ نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک جلد ہی اپنے تعلقات کو بہتر سمت میں لے جائیں گے۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ٹیرف کا فوری اثر محدود ہے، تاہم اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو اس کے معیشت پر طویل المدتی اثرات ضرور مرتب ہوں گے۔ وزیراعظم نریندر مودی پہلے ہی بعض شعبوں میں ٹیکسوں میں نرمی کا عندیہ دے چکے ہیں تاکہ منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔
بھارتی وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا ہے کہ مستقبل کے تجارتی مذاکرات دونوں ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں اور انہیں مثبت سمت میں آگے بڑھنا چاہیے۔ Post Views: 7
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور انکی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ امریکی اور یورپی حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو آگاہ کیا ہے کہ یوکرین کو میزائل دینے سے امریکی دفاعی ذخائر پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو نہیں دینا چاہتے۔
ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور ان کی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہوں گے۔ یاد رہے کہ اپنی رینج اور صحیح ہدف پر لگنے کے لیے مشہور ٹوماہاک کروز میزائل امریکی اسلحے میں 1983ء سے ہے اور اب تک کئی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔