اسکول سے لگاؤ نوعمر بچوں کو بُلنگ سے ہونے والے ڈپریشن سے بچا سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ نوعمر جو اپنے اسکول سے جُڑے رہتے ہیں اور وہاں خود کو محفوظ اور سرگرمیوں میں شریک محسوس کرتے ہیں، وہ بُلنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ڈپریشن سے بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔
تحقیق میں ماہرین نے 25 سے 27 برس کی عمر کے 2,175 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ نوعمری میں بُلنگ کا تعلق بچپن کے مقابلے میں ڈپریشن اور اینگزائٹی سے زیادہ گہرا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی ریاست بہار: ایک سالہ بچے نے کوبرا کو کاٹ لیا، سانپ ہلاک، بچہ بے ہوش
این اینڈ رابرٹ ایچ لوری چلڈرنز اسپتال، شکاگو کی ماہر اطفال اور محقق ڈاکٹر نیا ہیرڈ-گارِس نے کہا کہ یہ نتیجہ ممکنہ طور پر اس وجہ سے سامنے آیا ہے کہ نوعمر اپنے ہم عمروں کے حوالے سے زیادہ حساس ہوتے ہیں اور اُن کے تعلقات نوعمروں کی زندگی پر بچوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسکول سے جُڑاؤ، ڈپریشن کے خلاف نوعمروں میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا ہے بہ نسبت اُن بچوں کے جو ابتدائی عمر میں بُلنگ کا شکار ہوئے۔
تحقیق کے مطابق تقریباً 11.
یہ بھی پڑھیے: بین الاقوامی پرواز کے دوران تھائی خاتون کے ہاں بچے کی ولادت
ماہرین کے مطابق جن افراد نے بچپن اور نوعمری دونوں میں بُلنگ برداشت کی، اُن میں ذہنی بیماریوں کی شرح نمایاں طور پر زیادہ رہی۔ ان افراد کی اینگزائٹی کی اوسط سطح 18 میں سے 6.9 اور ڈپریشن اسکور 15 میں سے 4.7 رہا۔
محققین نے زور دیا کہ مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ نوعمری میں بُلنگ کے اثرات کس حد تک بلوغت کے بعد بھی برقرار رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول بچے بُلنگ تربیتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول بچے تربیت ب لنگ کا کی عمر
پڑھیں:
چوروں کی طرح داخل ہونے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف کا افغان وفد کے بیان پر رد عمل
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان وفد کے اس دعوے کو مضحکہ خیز اور غیر منطقی قرار دیا ہے جس میں کہا گیا کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین پر دراصل پاکستانی پناہ گزین ہیں جو اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں سوال اٹھایا کہ یہ کیسے پناہ گزین ہیں جو اپنے گھروں میں انتہائی تباہ کن اسلحے سے مسلح ہو کر جا رہے ہیں اور وہ بھی سڑکوں یا گاڑیوں کے ذریعے نہیں بلکہ چوروں کی طرح پہاڑوں کے دشوار گزار راستوں سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان وفد کی یہ تاویل دراصل ان کی نیت کے فتور اور خلوص سے عاری رویے کا ثبوت ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی وزیردفاع نے طالبان رجیم کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر طالبان نے اپنی لگام دہلی کے حوالے کردی ہے تو پھر مشکل ہے، افغانستان کے کافی اندر جاکر بھی جواب دینا پڑا تو دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پورے خلوص سے کوشش کی کہ پاکستان اور افغانستان امن اور سکون سے رہیں لیکن کابل نے تصادم کا راستہ اپنایا ہے اگر ایسا ہے تو ایسا ہی سہی۔خواجہ آصف نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی تو بھرپور جواب دیں گے۔