ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ نوعمر جو اپنے اسکول سے جُڑے رہتے ہیں اور وہاں خود کو محفوظ اور سرگرمیوں میں شریک محسوس کرتے ہیں، وہ بُلنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ڈپریشن سے بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔

تحقیق میں ماہرین نے 25 سے 27 برس کی عمر کے 2,175 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ نوعمری میں بُلنگ کا تعلق بچپن کے مقابلے میں ڈپریشن اور اینگزائٹی سے زیادہ گہرا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی ریاست بہار: ایک سالہ بچے نے کوبرا کو کاٹ لیا، سانپ ہلاک، بچہ بے ہوش

این اینڈ رابرٹ ایچ لوری چلڈرنز اسپتال، شکاگو کی ماہر اطفال اور محقق ڈاکٹر نیا ہیرڈ-گارِس نے کہا کہ یہ نتیجہ ممکنہ طور پر اس وجہ سے سامنے آیا ہے کہ نوعمر اپنے ہم عمروں کے حوالے سے زیادہ حساس ہوتے ہیں اور اُن کے تعلقات نوعمروں کی زندگی پر بچوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسکول سے جُڑاؤ، ڈپریشن کے خلاف نوعمروں میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا ہے بہ نسبت اُن بچوں کے جو ابتدائی عمر میں بُلنگ کا شکار ہوئے۔

تحقیق کے مطابق تقریباً 11.

9 فیصد شرکاء نے بتایا کہ انہیں 9 سال اور 15 سال کی عمر میں بُلنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ 43 فیصد افراد کو نو سال کی عمر سے ہی بُلنگ کا سامنا رہا، جب کہ 5.7 فیصد نے پندرہ سال کی عمر میں یہ مسئلہ رپورٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیے: بین الاقوامی پرواز کے دوران تھائی خاتون کے ہاں بچے کی ولادت

ماہرین کے مطابق جن افراد نے بچپن اور نوعمری دونوں میں بُلنگ برداشت کی، اُن میں ذہنی بیماریوں کی شرح نمایاں طور پر زیادہ رہی۔ ان افراد کی اینگزائٹی کی اوسط سطح 18 میں سے 6.9 اور ڈپریشن اسکور 15 میں سے 4.7 رہا۔

محققین نے زور دیا کہ مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ نوعمری میں بُلنگ کے اثرات کس حد تک بلوغت کے بعد بھی برقرار رہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکول بچے بُلنگ تربیت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسکول بچے تربیت ب لنگ کا کی عمر

پڑھیں:

بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت نے فروری میں عام انتخابات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔

تاہم 17 کروڑ آبادی والے اس مسلم اکثریتی ملک میں شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں، جہاں سیاست تقسیم در تقسیم اور تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے دوران اور بعد میں وجود میں آنے والے اتحاد اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہے ہیں، جبکہ انتخابات میں صرف پانچ ماہ باقی ہیں۔

اہم جماعتیں کون سی ہیں؟

شیخ حسینہ کی سابق حکمران جماعت عوامی لیگ پر پابندی کے بعد بڑے کھلاڑی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اور اسلام پسند جماعت، جماعتِ اسلامی ہیں۔

ایک اور اہم جماعت نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) ہے، جو ان طلبہ رہنماؤں نے بنائی جنہوں نے بغاوت میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

(جاری ہے)

آپسی رقابتوں نے سڑکوں پر جھڑپوں کے خدشات کو بڑھا دیا ہے، جبکہ یونس انتخابی عمل پر اعتماد بحال کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

یونس کی پوزیشن کیا ہے؟

ملک میںمائیکروفنانس کے بانی پچاسی سالہ یونس، جو انتخابات کے بعد مستعفی ہو جائیں گے، اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ''انتخابات کا کوئی متبادل نہیں ہے۔‘‘

امریکہ میں مقیم تجزیہ کار مائیکل کوگلمین، جنہوں نے حال ہی میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا، کا کہنا ہے کہ ''کچھ کلیدی عناصر کا شاید انتخابات مؤخر ہونے میں مفاد ہو سکتا ہے۔

‘‘

یونس کی روزمرہ کے سیاسی امور سے دوری اور فوج کے ممکنہ کردار پر قیاس آرائیاں غیر یقینی صورتحال کو بڑھا رہی ہیں۔

فوج کے سربراہ جنرل وقارالزماں کی اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ ملاقاتیں قیاس آرائیوں کو اور ہوا دے رہی ہیں۔

فوج، جس کا ملک میں بغاوتوں کی ایک طویل تاریخ ہے، اب بھی طاقتور کردار کی حامل ہے۔

گروپ کیوں منقسم ہیں؟

اختلاف کا بنیادی نکتہ جولائی کا ''نیشنل چارٹر‘‘ ہے۔

یہ ایک جامع اصلاحاتی دستاویز ہے، جو وزرائے اعظم کے لیے دو مدت کی حد اور صدر کے اختیارات میں توسیع تجویز کرتی ہے۔

سیاسی جماعتوں نے 84 اصلاحی تجاویز پر اتفاق کیا ہے لیکن اس پر اختلاف ہے کہ ان کو کیسے نافذ کیا جائے۔ سب سے بڑا اختلاف اس کی قانونی حیثیت پر ہے۔

نیشنل کنسینسس کمیشن کے نائب چیئرمین علی ریاض نے کہا، ''اب اصل تنازعہ ان تجاویز کے نفاذ کے طریقہ کار پر ہے۔

‘‘

بی این پی کا کہنا ہے کہ موجودہ آئین کو انتخابات سے پہلے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور صرف نئی پارلیمان ہی اس کی توثیق کر سکتی ہے۔

دیگر جماعتیں چاہتی ہیں کہ انتخابات سے پہلے ہی اس کی توثیق ہو۔

جماعت اسلامی کے سینیئر رہنما سید عبداللہ محمد طاہر نے اے ایف پی سے کہا کہ ''عوام کو اصلاحات پر اپنی رائے دینے کا موقع دیا جانا چاہیے، اس لیے ریفرنڈم ناگزیر ہے۔

‘‘

این سی پی کے سینیئر رہنما صالح الدین صفات نے کہا کہ اگر انتخابات سے پہلے اس کی کوئی ''قانونی بنیاد‘‘ نہ بنائی گئی تو یہ ان لوگوں سے غداری ہو گی جو بغاوت میں مارے گئے۔

انہوں نے کہا، ''ہم اپنے مطالبات پورے ہوئے بغیر انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔‘‘

جماعتوں کے مابین جھگڑا کس بات پر ہے؟

شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پر صدارتی حکم کے ذریعے پابندی لگائی گئی۔

جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ جاتیہ پارٹی سمیت مزید 13 جماعتوں پر بھی پابندی لگائی جائے جن کے ماضی میں حسینہ سے روابط رہے ہیں۔

بی این پی اس کی مخالفت کرتی ہے اور کہتی ہے کہ عوامی لیگ پر مقدمہ عدالت کے ذریعے چلنا چاہیے۔

بی این پی کے صلاح الدین احمد نے کہا،''کسی بھی جماعت پر انتظامی حکم کے ذریعے پابندی لگانا ہماری پالیسی نہیں ہے، یہ فیصلہ عدالتی عمل کے ذریعے قانونی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

‘‘

یونس پر جانبداری کے الزامات اس وقت لگے جب انہوں نے لندن میں بی این پی رہنما طارق رحمان سے ملاقات کی، جس پر جماعت اور این سی پی نے برہمی کا اظہار کیا۔

آگے کیا چیلنجز ہیں؟

عبوری حکومت قانون وامان کے بگڑتے حالات کا سامنا کر رہی ہے۔

عالمی بینک کے سابق ماہرِ معاشیات زاہد حسین نے عبوری حکومت کو ''خوش مزاج اور دلیر‘‘ قرار دیا لیکن ساتھ ہی ’’بے بس اور حیران‘‘بھی کہا۔

انسانی حقوق کی تنظیم "آئین و ثالث کیندر" (قانون و مصالحت مرکز) کے مطابق اس سال 124 ہجوم کی جانب سے قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ پولیس کے اعدادوشمار میں بھی قتل، زیادتی اور ڈکیتیوں میں اضافہ دکھایا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یونس کو قابلِ اعتماد انتخابات کرانے کے لیے فوج کی مکمل حمایت اور اس بات کی ضمانت درکار ہے کہ تمام جماعتیں آزادانہ طور پر مقابلہ کر سکیں۔

ڈھاکہ یونیورسٹی کے سیاسیات کے پروفیسر مامون المصطفیٰ نے کہا کہ بروقت انتخابات کے لیے یونس کو ''فوج کی غیر مشروط اور مستقل حمایت‘‘ حاصل کرنا ہو گی۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ٹنڈو الہ یار : ایمان دستر خون کی ٹیم کی جانب سے اسپیشل بچوں کے اسکول میں برگر کی فراہمی کا اہتمام کیاگیا
  • 3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
  • کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
  • 3سال، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
  • سکول وینز اور رکشوں میں بچوں کو حد سے زیادہ بٹھانے پر سی ٹی او کا سخت ایکشن
  •   سعودی عرب : فلو ویکسین کے لیے آن لائن بکنگ کا اعلان
  • کراچی: مختلف مقامات سے نوعمر لڑکی سمیت دو افراد کی لاشیں برآمد
  • امریکی اسکول میں بچوں کی ہیلتھ اسپیشلسٹ نے نابالغ طالبعلم سے جنسی تعلق استوار کرلیے