سیلاب کے بعد گندم 5 ہزار روپے من ہونے کا خدشہ، کسان اتحاد کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے انتباہ دیا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث گندم کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے اور فی من قیمت 4 سے 5 ہزار روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ ان کے مطابق سیلاب سے پہلے گندم 3200 روپے من فروخت ہورہی تھی لیکن موجودہ تباہ کاریوں کے بعد قیمت عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کسان اتحاد کی آئندہ سال گندم کی کاشت نہ کرنے کی دھمکی
خالد حسین باٹھ نے کہا کہ سیلاب نے کاشتکاری کو شدید نقصان پہنچایا ہے، کپاس کی پیداوار 50 فیصد کم ہوگئی ہے جبکہ بہاولنگر کے 100 کلومیٹر رقبے پر کاٹن مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبوں کو اعتماد میں لے کر فوری طور پر ڈیم تعمیر کیے جائیں تاکہ آئندہ اس طرح کی آفات سے بچا جا سکے۔
چیئرمین کسان اتحاد نے بتایا کہ صرف چشتیاں سے 6 سے 7 افراد لاپتہ ہیں، ہر طرف تباہی اور نقصان ہے، مال مویشی بہہ گئے ہیں اور جانی نقصان بھی بہت زیادہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار کی تباہی پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کی جائے، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
دوسری جانب پنجاب کے کئی اضلاع اس وقت بھی بلند درجے کے سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ دریائے راوی، چناب اور ستلج میں آنے والے سیلابی ریلوں نے درجنوں دیہات اور بستیاں ڈبو دی ہیں جبکہ متعدد شہر بھی زیر آب آچکے ہیں۔
محکمہ ریلیف کے مطابق صوبے میں تاریخ کے بدترین سیلاب نے اب تک 25 جانیں لے لی ہیں۔ گوجرانوالہ ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 15 افراد جاں بحق ہوئے۔ کمشنر گوجرانوالہ کے مطابق سمبڑیال میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جان سے گئے، گجرات میں 4، نارووال میں 3، حافظ آباد میں 2 اور گوجرانوالہ میں 1 شخص جاں بحق ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آٹا پنجاب سیلاب قیمتیں کسان اتحاد گندم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ٹا سیلاب قیمتیں کسان اتحاد کسان اتحاد
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔