کے ایم سی ملازمین کو الیکٹرک بائیکس کی فراہمی شروع
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
کراچی:
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کے ایم سی ملازمین میں الیکٹرک بائیکس تقسی کردیں۔
کے ایم سی ملازمین میں الیکٹرک بائیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سرکاری امور انجام دینے والے ملازمین کے لیے بائیکس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کے ایم سی کی سرکاری بائیکس کو بتدریج پیٹرول سے بجلی پر منتقل کیا جا رہا ہے، پہلے مرحلے میں ڈیلیوری بوائز کو بائیکس دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دو لاکھ پندرہ ہزار روپے مالیت کی ایک بائیک خریدی گئی ہے، خواتین افسران کو "پنک بائیکس" فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ آمد و رفت میں سہولت حاصل کر سکیں۔
میئر کراچی نے مزید کہا کہ اب کے ایم سی میں کوئی بھی پیٹرول بائیک نہیں خریدی جائے گی، الیکٹرک بائیکس کو چارج کرنے کے لیے خصوصی چارجنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہری حکومت اخراجات میں کمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ کے ایم سی پاکستان کی واحد کونسل ہے جو مکمل طور پر سولر انرجی پر منتقل ہوچکی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ چند ماہ قبل ادارے کو ہر ممکن حد تک سولر پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت سولر پارکس اور ہیڈ آفس سمیت مختلف منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الیکٹرک بائیکس کے ایم سی کہا کہ
پڑھیں:
روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ خانٹی مانسیسک میں پیش آیا جہاں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔
اس سال کے آغاز میں جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔