امریکا کا فلسطینی حکام کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے ویزا جاری کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا نے فلسطینی حکام کو اگلے ماہ ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ویزا جاری نہ کرنے اور ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ٹومی پیگوٹ نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ آج ٹرمپ انتظامیہ اعلان کر رہی ہے کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) اور فلسطین اتھارٹی (پی اے) کے اراکین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے قانون کے مطابق ویزے نہیں دیے جائیں گے اور منسوخ کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امن میں سنجیدہ شراکت دار تصور کرنے سے پہلے پی اے اور پی ایل او کو مکمل طور پر دہشت گردی کو مسترد کرنا چاہیے اور یک طرفہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کے لیے کوششیں ترک کرنی چاہیے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ اقوام متحدہ میں تعینات فلسطینی مشن کو اس حوالے سے یو این ہیڈکوارٹرز ایگریمنٹ کے تحت استثنیٰ حاصل ہوگا۔
بیان میں کہا گیا کہ پی اے کو بین الاقوامی سطح پر قانونی مہمات بشمول عالمی عدالت انصاف اور فوجداری عدالت میں کیس اور یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست قائم کرنے کی کوششیں ختم کرنی چاہئیں۔
سی این این کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے اس حوالے سے بتایا کہ ہم دیکھیں گے اس کا اصل مطلب کیا ہے اور ہمارے کسی وفد پر اس کا اطلاق کیسے ہوتا ہے پھر اسی کے مطابق ہم جواب دیں گے۔
فلسطینی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں امریکی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا فلسطینی عہدیداروں کو ویزا جاری نہ کرنے کا فیصلہ حیران کن ہے۔
خیال رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے رواں برس جولائی میں فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او کے عہدیداروں پر پابندیوں اور ویزے نہ دینے کا کا اعلان کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اقوام متحدہ
پڑھیں:
یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دیگر ممالک کے ساتھ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرے گا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اعلان کا اطلاق عالمی سطح پر دو ریاستی حل کی حمایت میں ایک قدم کے طور پر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے بغیر فلسطین کا 2 ریاستی حل، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، قحط اور نسل کشی کی صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے۔
ان کے مطابق موجودہ حالات میں یورپی ممالک کے پاس فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن قائم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر دو ریاستی حل کے فروغ کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور اسی سلسلے میں لکسمبرگ بھی دیگر یورپی ممالک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہوگا۔
قبل ازیں فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا نے بھی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ پرتگال کی حکومت اس اقدام پر غور کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی آئندہ جنرل اسمبلی میں مزید 17 ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین امن کانفرنس: آزاد فلسطینی ریاست تسلیم کرنے، اسرائیلی جارحیت فوری رکوانے کا مطالبہ
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کر لیا گیا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے پر غور کرے گی۔
یاد رہے کہ موجودہ وقت میں اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 نے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تسلیم کرنے کا اعلان فلسطینی ریاست لکسمبرگ وی نیوز یورپی ملک