Express News:
2025-09-17@21:27:22 GMT

برآمدات میں اضافہ اور سیلاب زدگان کی امداد

اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT

ماہ جولائی میں کراچی میں کافی گرمی پڑ رہی تھی اور بندرگاہ میں بھی معاشی سرگرمیاں سرد نہیں تھیں بلکہ گرم تھیں جس کے نتیجے میں مہینے کے آخر میں معلوم ہوا کہ پاکستان کی برآمدات میں 16.43 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

گویا معیشت کی دھڑکن تیز ہوگئی۔ برآمدی معیشت میں سب سے نمایاں رنگ ٹیکسٹائل کا تھا۔ معلوم ہوا کہ کپڑے، دھاگے، تولیے، بیڈ شیٹ وغیرہ کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ گویا لاہور کے کارخانے ہوں، کراچی کی ملیں، یا فیصل آباد جسے پاکستان کا مانچسٹرکہا جاتا ہے ، وہاں کے کاریگروں کو کام پر واپس آنے کا پیغام ملا کہ اب شفٹوں میں مزدور بڑھانے کا وقت آ گیا ہے، لیکن یہاں غور کرنا ہوگا کہ آخر ایسا کیا ہوا، کہ ترپال، کینویس اور ٹینٹ کے پاکستان کے لیے آرڈرز کیوں کم ہو گئے؟ کہیں ایسا تو نہیں عالمی مارکیٹ میں کسی اور نے ہمارا حصہ ہتھیا لیا ہو۔

کچھ ایسی صورت حال غذائی اجناس کی برآمدات میں نظر آتی ہے، باسمتی چاول کی عالمی مانگ کم ہوگئی، سبزیاں باہر بھیجنے والے کسان مایوس ہوتے رہے، البتہ مسالہ جات، پھل اورگوشت کی عالمی مانگ میں اضافہ ہوا۔ ادھر ملک بھر میں بھی گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوکر رہا۔ حکومت برآمد کی حد مقررکرے تاکہ ملک میں گوشت کی قلت پیدا نہ ہو اور قیمت میں اضافہ نہ ہو۔

حالیہ بارشوں اور سیلاب اورکلاؤڈ برسٹ کے باعث ہزاروں افراد کی شہادت کے علاوہ لاکھوں مویشی سیلاب میں بہہ گئے ہیں، لہٰذا معاشی حکام گوشت کی پیداوار، اس کی برآمد اور ملک میں پانی جانے والی قلت اورگائے، بکرے کے علاوہ مرغی کے گوشت کی قیمت پر بھی نظر رکھیں۔ لازمی امر یہ ہے کہ ملک میں گوشت کی پیداوار میں بہت زیادہ کمی ہو جائے گی،کیونکہ برسات کے باعث حلال جانوروں کی زبردست کمی ہو رہی ہے، لہٰذا اس معاملے کو فوری توجہ دے کر گوشت کی برآمد کی حد مقررکردی جائے یا عارضی پابندی لگائی جائے۔ جولائی 2025 کا برآمدی حجم 2 ارب 68 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ غذائی گروپ کی برآمدات کا حجم 42 کروڑ 69 لاکھ ڈالرز رہا جب کہ جولائی 2024 میں یہ مالیت 47 کروڑ57 لاکھ ڈالرز تھی۔ آٹو پارٹس، لیدر مصنوعات، سرجیکل آلات کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

البتہ پلاسٹک کی اشیا، ادویات وغیرہ کی برآمد کم ہوئی ہے۔ غذائی اشیا کی برآمد میں کمی کے اثرات آیندہ بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ چاول کی برآمدات میں کمی کا جائزہ لینا ہوگا، بنگلہ دیش کو چاول کی برآمد بڑھائی جا سکتی ہے چینی کو درآمد کے دروازے سے کھینچ کر برآمدی جہازوں پر لانا ہوگا، تاکہ پچھلے سال جس طرح چینی برآمد کی تھی، اس مرتبہ یہ کام نومبر میں چینی کے کارخانوں میں کرشنگ کے بعد صحیح صورت حال سامنے آ سکتی ہے۔ فی الحال چینی کی درآمدی مقدار وسیع تر ہونے کے امکانات واضح ہیں۔

برآمدات بڑھانے کے لیے پچھلی روش ترک کر کے مشینوں کی نئی ٹیکنالوجی اور اس نئی ٹیکنالوجی پرکام کرنے کے لیے تربیت یافتہ کاریگروں کی دستیابی، توانائی کی قلت کا سدباب اور پالیسیوں کی بے سمتی کا علاج کرنا ہوگا، لہٰذا معیشت کو احتیاط کا دامن تھامنا ہوگا،کیونکہ معیشت کبھی سیدھی لکیر پر نہیں چلتی اور برآمدات کا سارا انحصار غیر ملکی خریداروں پر ہوتا ہے۔

ملک میں کہیں دھماکا ہو جائے وہ دبئی آ کر وہیں سے واپس چلے جاتے ہیں، ملک کی ٹیکسٹائل کی مشینیں بدستور چلتی رہیں۔ ادھر غیر ملکی گاہک بھی ملک میں امن و امان کی صورت حال، ہر وقت کی بجلی بحالی کا منظر، گیس نہ جائے کبھی، یہ سارا منظر دیکھ کر یورپی اور امریکی بھی ہو جائیں نہال، پھرکہیں جا کر معیشت ہوگی کچھ کچھ بحال۔ اگر دنیا بھر میں پھیلے پاکستانی سفیر، تجارتی اتاشی محنت کرتے کرتے ہوجائیں بے حال تو پھر دیکھیے کمال۔ کئی سفیر و تجارتی اتاشی ایسے ہیں جنھیں ہے برآمدات میں اضافے کا خیال اور ہونا بھی چاہیے کیونکہ سب مل جل کر ہی ملکی برآمدات کو بڑھا سکتے ہیں۔

فی الحال یہ پہلا مہینہ گزرا ہے، برآمدات میں اضافے کے ساتھ درآمدات میں بھی بے حد اضافہ ہو چکا ہے جس سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے اور پہلے مہینے سے ہی خطرے کی گھنٹی بھی بج چکی ہے۔ یعنی تجارتی خسارے کو کسی طور پر کنٹرول کرنا ہوگا، کیونکہ پہلے ہی ملکی معیشت سیلاب زدہ ہو چکی ہے، ملک کے بالائی علاقوں میں ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔ لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی بسرکر رہے ہیں، 2005 میں جب زلزلہ آیا تھا پوری قوم نے مل کر امدادی سامان متاثرہ علاقوں تک پہنچایا تھا۔ کراچی میں ڈرگ روڈ کے قریب ایک امدادی کیمپ قائم کر دیا گیا تھا جہاں سے ہوائی جہاز بھر بھرکر مختلف متاثرہ علاقوں میں سامان پہنچا رہے تھے۔

گلی محلوں کے بچے بوڑھے جوان گھروں میں عورتیں تک اپنے زیورات فروخت کر کے امدادی قافلوں کے لیے سامان مہیا کر رہی تھیں۔ اکثر محلوں گلیوں میں دیکھا گیا کہ امدادی ٹرک آ کر کھڑے ہوگئے چند گھنٹوں میں ہی سامان سے بھر دیے گئے۔ چھوٹے چھوٹے بچے اپنی پاکٹ منی امدادی قافلے کے منتظمین کو دے رہے تھے، گھروں سے بستر چادر کمبل کھانے پینے کا سامان بھجوایا جا رہا تھا۔ اب وقت بہت ہی کم ہے کہ ہم ان سیلاب زدگان کی مدد کے لیے فوراً پہنچیں۔ ان کو امداد پہنچائی جائے۔ قوم کے لیے پھر موقعہ آگیا ہے کہ وہ صف بند ہو کر کھڑی ہو جائے اور اپنے بھائیوں کی امداد کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کردی جائیں تاکہ متاثرین کی بحالی کا کام جلدازجلد مکمل ہو جائے، اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

بھارت کی طرف سے پنجاب میں آنے والا پانی ایک زبردست اور تباہ کن سیلابی ریلے میں تبدیل ہو چکا ہے، یہ پانی جو کبھی زمینوں کو سیراب کرتا تھا، لیکن اب اوپر سے آنے والا پانی محض دریاؤں کا تیز بہاؤ نہیں ہے، اب یہ اپنے ساتھ انسانی جانوں، سامان کے ساتھ جانوروں کو بہا کر لے جا رہا تھا۔ دراصل یہ ان معاہدوں کی لاشیں بھارت بہا رہا ہے، جن پرکبھی دونوں پڑوسیوں نے بھروسہ کیا تھا جسے بھارت نے اب آبی جنگ میں تبدیل کر دیا ہے اور پاکستانی مسلمان کبھی کوئی جنگ نہیں ہارتے۔ انشا اللہ! ہم اپنے ارادوں کو مضبوط رکھیں گے اور مل کر اس مشکل کا مقابلہ کریں گے اور پوری قوم ایک دوسرے کی مدد کے لیے کھڑی ہو جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی برآمدات میں میں اضافہ اضافہ ہوا اضافہ ہو کی برآمد گوشت کی ملک میں ہو جائے کے لیے

پڑھیں:

سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار

کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے مارکیٹ توقعات کے عین مطابق پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پالیسی ریٹ کو برقرار رکھے گی، کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ ماہرین اقتصادیات کو توقع ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود برقرار رکھے گی کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ مرکزی بنک کی جانب سے اجری اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں مہنگائی نسبتاً معتدل رہی، جبکہ قوزی مہنگائی نسبتاً سست رفتار سے کم ہوتی رہی۔ بلند تعدد کے اقتصادی اظہاریوں بشمول بڑے پیمانے کی اشیاء سازی، سے ناپی گئی، اقتصادی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئی۔ تاہم جاری سیلابوں کے باعث مستقبل قریب میں میکرو اکنامک منظر نامے میں معمولی سا بگاڑ دیکھا گیا۔ سیلاب کی وجہ سے یہ عارضی لیکن نمایاں رسدی دھچکہ، خصوصاً وہ جو فصلوں کے شعبے کو لگے گا، عمومی مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے اور مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ توقعات سے بڑھ سکتا ہے۔ دریں اثناء، معاشی نمو سابقہ تخمینے رکے مقابلے میں معتدل رہنے کی پیش گوئی ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے ارتقا پذیر میکرو اکنامک منظرنامے اور سیلاب سے متعلق غیر یقینی کیفیت کو دیکھتے ہوئے قیمتیں مستحکم رکھنے کے لیے آج کے فیصلے کو مناسب قرار دیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ معیشت پچھلے بڑے سیلابوں کے مقابلے میں حالیہ سیلاب کے منفی اثرات کو برداشت کرنے کی خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ کم مہنگائی کے حالات میں ملکی طلب میں معتدل اضافے اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے قدرے خوش آئند منظرنامے کے پیش نظر امید ہے کہ مہنگائی اور بیرونی کھاتے میں پچھلے سیلاب کے بعد آنے والا اضافی دباؤ اس مرتبہ قابو میں رہے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود اسٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر مستحکم رہے۔ دوسرا، سٹیٹ بنک اور آئی بی اے کے ستمبر میں ہونے والے احساسات کے دونوں سروے سے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں اضافہ دیکھا گیا۔ بلند تعدد والے اقتصادی اظہاریوں، مثلاً مشینری اور وساطتی اشیاء کی درآمدات، گاڑیوں اور سیمنٹ کی فروخت، نجی شعبے کو قرضے اور کاروباری اعتماد کے تازہ ترین اعداد و شمار اس امر کی نشان دہی کرتے ہیں کہ مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی سے معیشت میں مستحکم بنیادی نمو کا رجحان جاری ہے۔ اسی رجحان کے مطابق، مالی سال 25ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں 3 فیصد سال بسال اضافہ ہوا، جب کہ اس سے پہلے کی تین سہ ماہیوں میں سکڑ آیا تھا۔ تاہم، حالیہ سیلاب نے مالی سال 26ء کے لیے مجموعی نمو کے امکانات کو معتدل کر دیا ہے۔ فی الحال دستیاب معلومات بشمول سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ نقصانات اور سیلاب کے نتیجے میں رسدی زنجیر میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں، مستقبل قریب میں اشیاء سازی اور خدمات کے شعبوں میں سرگرمیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے گذشتہ تخمینے 3.25 تا 4.25 فیصد کی حد کے نچلے سرے کے قریب رہنے کا امکان ہے۔ جولائی 2025ء میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 254 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ ہوا، جس کی وجہ بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمی کے ساتھ درآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر میں کسی قدر اعتدال تھا۔ اس خسارے اور مالی رقوم کی کم آمد کے باوجود، سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر 5 ستمبر تک تقریباً 14.3 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم رہے۔ مستقبل کے تناظر میں بیرونی شعبے کا منظرنامہ ملکی اور عالمی عوامل میں ممکنہ تبدیلیوں سے مشروط رہے گا۔ بالخصوص، فصلوں کو سیلاب سے پہنچنے والا نقصان تجارتی خسارے کو مزید بڑھانے کا باعث بنے گا، مجموعی طور پر مالی سال 26ء کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلے سے دئیے گئے تخمینے کے مطابق جی ڈی پی کے صفر تا ایک فیصد کی حد میں رہنے کا امکان ہے۔ متوقع سرکاری رقوم کی آمد کے ساتھ سٹیٹ بنک کے زرِمبادلہ ذخائر دسمبر 2025ء تک بڑھ کر تقریباً 15.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ مالی سال 26ء کے ابتدائی دو ماہ میں، ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں سال بسال 14.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے حکومت کو 2.4 ٹریلین روپے کے بھاری منافع کی منتقلی اور بلند پٹرولیم لیوی کی بدولت مالی سال 26 ء کی پہلی سہ ماہی میں نمایاں پرائمری سرپلس کی توقع ہے۔ اسی اثناء میں سٹیٹ بنک کی جانب سے حکومت کو منافع موصول ہونے کے بعد بنکاری نظام سے حکومت کی خالص میزانی قرض گیری تیزی سے کم ہوئی جبکہ غیر سرکاری شعبے کو بنکوں کی جانب سے قرض کی فراہمی بڑھی۔ نجی شعبے کے قرضوں میں 14.1 فیصد سال بسال اضافہ ہوا جسے بہتر ہوتے ہوئے مالی حالات، معاشی سرگرمی اور میزانی قرض گیری میں مسلسل کمی سے سہارا ملا۔ اہم بات یہ ہے کہ قرضوں میں اضافہ وسیع البنیاد تھا، اہم قرض گیر شعبوں میں ٹیکسٹائل، ٹیلی مواصلات اور تھوک اور خردہ تجارت شامل تھے۔ سیلاب کے بعد معاشی سرگرمیوں میں متوقع سست روی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے باوجود نجی شعبے کے قرض کی طلب کی موجودہ رفتار برقرار رہنے کا امکان ہے۔ جولائی میں مہنگائی بڑھ کر 4.1 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی، جو اگست میں کم ہوکر 3 فیصد رہ گئی۔ یہ نتائج بڑے پیمانے پر غذا اور توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی عکاسی کرتے ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ حالیہ سیلاب نے مہنگائی کے مستقبل قریب کے منظر نامے میں، بالخصوص غذائی مہنگائی کے سلسلے میں، غیر یقینی کو بڑھا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب زدگان کی فوری امداد
  • بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • ’ایسی چیزیں قبول نہیں کروں گی‘، سیلاب زدگان کے لیے غیر معیاری سامان ملنے پر حدیقہ کیانی پھٹ پڑیں
  • ملالہ یوسفزئی کا سیلاب متاثرین کیلئے 2لاکھ 30ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
  • شاہ سلمان مرکز کی پنجاب کے سیلاب زدگان کو ہنگامی امداد کی فراہمی
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ویژن، سیلاب زدگان کی دہلیزپر بنیادی سہولیات کی فراہمی کا مشن ہے‘ خواجہ سلمان رفیق
  • میڈیکل کیمپس کے ذریعے اب تک ہزاروں سیلاب زدگان کو طبی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں، خواجہ سلمان رفیق