یوکرین کے سابق وزیرفاع قاتلانہ حملے میں مارے گئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
یوکرین کے سابق وزیرِ دفاعی کونسل اور اپوزیشن رہنما انڈری پرُوبی کو مغربی شہر لیویو میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔
Ukraine’s Minister of Internal Affairs Ihor Klymenko and Prosecutor General Ruslan Kravchenko have just reported the first known circumstances of the horrendous murder in Lviv. Andriy Parubiy was killed.
All necessary forces and means…
— Volodymyr Zelenskyy / Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) August 30, 2025
حکام کے مطابق ایک شخص نے ہفتے کی دوپہر ان پر کئی گولیاں چلائیں اور فرار ہوگیا۔ پولیس اور دیگر ادارے ملزم کی تلاش میں مصروف ہیں۔
یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے لیے تمام ادارے سرگرم ہیں۔ انہوں نے مرحوم کے اہلِ خانہ سے تعزیت بھی کی۔
انڈری پرُوبی یوکرین کی پارلیمنٹ کے اسپیکر بھی رہ چکے تھے اور روسی اثر و رسوخ کے سخت مخالف سمجھے جاتے تھے۔ وہ 2014 میں قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری بھی رہے۔
سابق صدر پیٹرو پوروشینکو نے اپنے دوست کی ہلاکت کو ’یوکرین کے دل پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے خراجِ عقیدت پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈری پرُوبی روس زیلینسکی قاتلانہ حملہ یوکرین یوکرینی صدرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: زیلینسکی قاتلانہ حملہ یوکرین یوکرینی صدر
پڑھیں:
پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
واشنگٹن: (ویب نیوز) امریکی وزارتِ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دے دی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون کے اہلکاروں نے بتایا کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے یوکرین کو امریکی ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی ہے، میزائلوں کی فراہمی سے امریکی ہتھیاروں کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوگا، یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
خیال رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے روسی توانائی اور انفراسٹرکچر اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے امریکی ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی، ٹوماہاک کروز میزائل 1 ہزار میل (تقریباً 1600 کلومیٹر) کی حدِ ضرب رکھتا ہے اور اس کو آبدوز اور بحری جہاز سے آسانی سے داغا جاسکتا ہے۔امریکی دفاعی اہلکاروں نے مزید بتایا ہے کہ ابھی ان میزائلز کو حوالے کرنے سے متعلق کئی اہم امور زیرِ غور ہیں جن میں اس کی تعیناتی اور تربیت کے معاملات قابل ذکر ہیں۔