آسٹریلیا سے ملک بدر ہونے والے ایرانی سفیر نے دہشت گردی کے الزامات مسترد کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
آسٹریلیا نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ اس نے سڈنی اور میلبورن میں یہودی عبادت گاہ اور ریسٹورنٹ پر حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی، جس کے بعد ایران کے سفیر احمد صادقی کو ملک بدر کر دیا گیا۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا کہ سفیر کو 72 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، جبکہ ایرانی سفارتخانے کے تین دیگر اہلکاروں کو بھی سات دن میں واپس بھیج دیا جائے گا۔ یہ آسٹریلیا کی دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلی بار ہے کہ کسی سفیر کو ملک بدر کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق آسٹریلوی انٹیلی جنس ادارے (ASIO) نے حکومت کو شواہد فراہم کیے ہیں کہ حملوں میں ملوث مجرمان کو بیرون ملک سے رقوم فراہم کی گئیں، اور ان حملوں کا تعلق ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) سے جوڑا گیا ہے۔
سفیر احمد صادقی نے روانگی سے قبل سڈنی ایئرپورٹ پر مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’یہ سب بے بنیاد الزامات اور جھوٹ ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ آسٹریلوی عوام سے محبت کرتے ہیں اور رخصت ہوتے ہوئے ’’بائے بائے‘‘ کا پیغام بھی دیا۔
آسٹریلوی حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کو دہشت گرد تنظیم قرار دے گی، جس طرح امریکا اور کینیڈا پہلے ہی یہ اقدام کر چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فرانس میں دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری گرفتار
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) کے مطابق ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔