پنجاب میں سیلاب سے صورتحال سنگین، ہزاروں دیہات زیر آب، 20لاکھ افراد متاثر، اموات 33ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے اور موسلادھار بارشوں کے باعث پنجاب کے تین بڑے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب سے صورتحال سنگین ہوگئی جس کے سبب ہزاروں دیہات زیر آب آنے سے سیکڑوں مویشی ہلاک اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ مختلف حادثات میں 33 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد لاہور کے علاقے شاہدرہ سے متصل علاقوں اور شہر کے مضافاتی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوا جس سے کافی مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
راوی کے بعد چناب اور ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے سبب نشیبی علاقے اور دیہات زیر آب آگئے۔
جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، تریموں پر پانی کی آمد تین لاکھ 61 ہزار کیوسک ہوگئی۔ سیلاب سے اب تک ضلع بھر کے 216 دیہات متاثر ہو چکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر جھنگ کے مطابق نقل مکانی کرنے ولے جانوروں کے لیے ٹوبہ روڑ بائی پاس پر فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیا گیا ہے،کیمپ میں جانوروں کے لیے چارہ اور سائلیج وافر مقدار میں موجود ہے۔
ڈی جی پی ڈیم ایم اے بریفنگ
ڈی پی ڈی ای ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اس وقت تاریخی سیلاب گزر رہا ہے اور اب تک صوبے میں 2200 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ 33 لوگوں کی سیلاب کی وجہ سے اموات ہوئیں۔
لاہور میں پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری رپورٹ کے مطابق اب تک 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور ہم ان تمام افراد کے لیے سہولیات فراہم کر رہے ہیں، ریسکیو کے ساتھ پاک فوج نے بھی سیلابی صورتحال میں ہمارا ساتھ دیا، ہم نے لوگوں کے جانوروں کو بھی محفوظ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے کہا ہے کہ ہم نے انسانی جانوں کی ہر قیمت پر حفاظت کرنی ہے، اس لیے ضلعی انتظامیہ ہر وقت دریاؤں پر موجود ہے اور صورتحال کا جائزہ لی رہی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم نے بتایا کہ ستلج کے مقام پر پانی کا بہاؤ کم ہوگیا ہے اور 1 لاکھ 54 ہزار کیوسک پانی ہیڈ سلیمانی کے مقام پر پانی موجود ہے جبکہ 1 لاکھ کیوسک پانی بہاولپور کے قریب دریاؤں میں موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پیک پکڑ رہا ہے اور اگلے 24 گھنٹے میں مزید خطرہ بڑھ سکتا ہے، یکم کو سات لاکھ کیوسک ہیڈ تریموں پر پہنچے گا، راوی اور چناب کا پانی ہیڈ شیر شاہ اور ہیڈ سلیمانی میں داخل ہوگا، 4 ستمبر کو یہ سارا پانی ہیڈ پنجند میں داخل ہوگا۔
ڈی جی پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ 6 سے 7 دونوں میں اگر پانی کی سطح کم ہوتی ہے تو ہم پھر مزید ان علاقوں پر کام کر سکتے ہیں، ہماری زیادہ توجہ زیر آب علاقوں میں ہیں تاکہ ان کو جلد از جلد کلیئر کیا جائے۔
دریاؤں کی صورتحال
چناب
دریائے چناب پر ہیڈ ورکس خانکی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 15 ہزار 615 کیوسک ہے، صورتحال مستحکم ہے جبکہ ہیڈ ورکس قادرآباد میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 3 ہزار 862 کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی ہو رہی ہے۔
چنیوٹ پل کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 82 ہزار 436 کیوسک ہے، صورتحال مستحکم ہے جبکہ دریائے چناب پر رواز پل کا لیول 524.
دریائے چناب پر ہیڈ ورکس تریموں میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 99 ہزار 196 کیوسک ہے اور بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
راوی
دریائے راوی پر جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 93 ہزار 360 کیوسک ہے جس سے صورتحال مستحکم ہے۔ سائفن کے مقام پر پانی کا بہاؤ 79 ہزار 800 کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی ہو رہی ہے۔
شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار 340 کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی جاری ہے۔
ہیڈ ورکس بلوکی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 4 ہزار 260 کیوسک ہے اور صورتحال مستحکم ہے۔ ہیڈ ورکس سدھنائی میں پانی کا بہاؤ 44 ہزار 862 کیوسک ہے اور صورتحال مستحکم ہے۔
ستلج
گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار 68 کیوسک ہے اور صورتحال مستحکم ہے۔ دریائے ستلج پر ہیڈ ورکس سلیمانکی میں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 54 ہزار 219 کیوسک ہے، صورتحال مستحکم ہے.
ہیڈ ورکس اسلام میں پانی کا بہاؤ 68 ہزار 317 کیوسک ہے تاہم صورتحال مستحکم ہے۔ ہیڈ ورکس پنجند میں پانی کا بہاؤ 88 ہزار 298 کیوسک ہے، صورتحال مستحکم ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کا بہاؤ میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ کیوسک ہے اور بہاؤ میں صورتحال مستحکم ہے ہے اور صورتحال ڈی جی پی ڈی ہیڈ ورکس موجود ہے ہے جبکہ رہا ہے
پڑھیں:
گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں کمی، سکھر بیراج پر دباؤ برقرار، کچے سے نقل مکانی جاری
دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کے دباؤ میں کمی آئی ہے تاہم سکھر بیراج پر بہاؤ مستحکم ہے، سندھ میں سیلاب کچے کے درجنوں دیہات میں داخل ہوگیا، مکانات، فصلیں اور دیگر املاک پانی کی نذر ہوگئیں، متاثرہ علاقوں سے لوگوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا آپریشن جاری ہے، پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے صبح 9 بجے تک کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے جو 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ مستحکم رہا جو لگ بھگ 5 لاکھ 18 ہزار کیوسک کے قریب ہے، کسی مقام پر ’انتہائی اونچے درجے‘ کے سیلاب کی اطلاع نہیں ملی۔
دوسری جانب کشمور میں گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال کے پیش نظر 2 روز سے متعدد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔ کندھ کوٹ میں کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا اور رہائشیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ مویشیوں کا چارہ بھی ختم ہوگیا۔ دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ ادھر رونتی اور قادر پور کے کچے کے دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوگیا جبکہ سیہون اور دادو میں سیلاب نےکچے کےکئی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا۔