لاہور (نیوز ڈیسک)پنجاب کے تینوں بڑے دریاؤں میں شدید ترین سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 33 افراد مختلف حادثات میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی بلند سطح کے سبب کئی اضلاع میں بستیاں ڈوب گئیں۔ لاکھوں افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں جب کہ کئی دیہات اب بھی زیر آب ہیں۔

دریائے راوی اور ستلج کی صورتحال

دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر مسلسل دوسرے روز بھی شدید دباؤ ہے، تاہم لاہور کے شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ اس وقت دریا میں 78 ہزار کیوسک ریلا گزر رہا ہے۔
دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر چوتھے روز بھی شدید دباؤ برقرار ہے، جس سے اطراف کی کچی بستیاں ڈوب گئی ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند، پانی کے اخراج کے لیے سپل ویز کھول دئیے گئے۔۔۔ pic.

twitter.com/EcEBy0NG8Y

— DC Islamabad (@dcislamabad) August 31, 2025

دریائے چناب کا ریلا

دریائے چناب کا بڑا ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرنے کے بعد جھنگ میں داخل ہوگیا ہے۔ جھنگ میں 200 دیہات زیر آب آگئے اور سیکڑوں مکانات پانی میں ڈوب گئے۔ دو لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے جب کہ فصلیں تباہ ہوئیں۔
ریلا آج رات ملتان پہنچنے کا امکان ہے۔ ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کر دیے گئے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر شگاف ڈال کر شہر کو بچایا جا سکے۔

 متاثرہ اضلاع اور نقصانات

منڈی بہاؤالدین کے ہیڈ قادرآباد بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ پھالیہ کے 140 سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔
کبیر والا کے نشیبی علاقوں میں بھی پانی داخل ہوگیا، جہاں لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے۔

 حکومت اور ریسکیو سرگرمیاں

پنجاب میں ضلعی انتظامیہ ڈیجیٹل تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے متاثرہ افراد کو ڈھونڈ کر ریسکیو کر رہی ہے۔
سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ صوبے کے 15 اضلاع کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جن میں جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، فیصل آباد، خانیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور، راجن پور اور رحیم یار خان شامل ہیں۔
ان کے مطابق 7 لاکھ 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ پانچ لاکھ سے زائد مویشی بھی ریسکیو کیے گئے۔

 تعلیمی ادارے اور پناہ گاہیں

سیالکوٹ میں تعلیمی ادارے 5 ستمبر تک بند رہیں گے، جبکہ لاہور میں کل سے اسکول کھل جائیں گے سوائے ان علاقوں کے جو متاثرہ ہیں یا ریلیف کیمپ کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
دریائے راوی کے اطراف کے سرکاری اسکولوں کو متاثرہ خاندانوں کے لیے عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

این ڈی ایم اے کی صوبائی حکومتوں کیساتھ مل کر متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں جاری ہے۔این ڈی ایم اے نے پنجاب کے 6 اضلاع کیلئے امدادی راشن کی ترسیل کا پلان تیار۔این ڈی ایم اے نے نجی شعبے اور صنعتوں کے تعاون سے قومی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہے۔ pic.twitter.com/5rt54kssRZ

— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) August 31, 2025

 ریلیف آپریشن

این ڈی ایم اے نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ ادارے کے مطابق 8 ٹرک راشن کے ساتھ وزیرآباد اور حافظ آباد بھیجے گئے ہیں۔ ہر بیگ میں 22 اشیاء شامل ہیں۔
مزید سامان ناروال، سیالکوٹ، چنیوٹ اور جھنگ میں بھی بھیجا جائے گا۔

پی ڈی ایم اے کی بریفنگ

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 7 لاکھ افراد متاثرہ علاقوں سے انخلا کرچکے ہیں جبکہ 2200 دیہات زیر آب آئے ہیں۔
ان کے مطابق ستلج اور چناب کا پانی 2 ستمبر کو آپس میں ملے گا، جس سے مزید دیہات متاثر ہوں گے۔

 افسوسناک واقعہ

اسسٹنٹ کمشنر پتوکی فرقان احمد قصور کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔

 گلگت بلتستان میں خطرہ

ادھر گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں گلیشیئر کے پگھلنے سے ممکنہ خطرے کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ یاسین ویلی کے ڈارکوت اسٹیشن پر درجہ حرارت 35 ڈگری تک پہنچ گیا ہے جس سے گلوف اور اچانک سیلابی ریلے آنے کا خدشہ ہے۔
مقامی افراد کے مطابق وہ خیموں میں بغیر بنیادی سہولتوں کے رہنے پر مجبور ہیں اور پینے کے صاف پانی، تعلیم اور صحت جیسی ضروری سہولتوں سے محروم ہیں۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈی ایم اے دریائے راوی کے مطابق گیا ہے

پڑھیں:

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔

وفاقی وزیر معین وٹو کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے جبکہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھر چکا اور مزید 4.30 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔

سندھ میں پانی کی آمد و اخراج

محکمہ اطلاعات سندھ کی طرف سے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے ہیں۔

گڈو بیراج پر پانی کی آمد 609137 کیوسک اور اخراج 580927 کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 571800 کیوسک اور اخراج 518120 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کوٹری بیراج پر پانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور آمد 300853 کیوسک جبکہ اخراج 289098 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 234755 کیوسک جبکہ اخراج 229905 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

پی ڈی ایم اے پنجاب

دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک اور کالا باغ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔

چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 78 ہزار کیوسک جبکہ سندھ تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک، خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 68 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر 75 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 80 ہزار کیوسک ہے جبکہ ہیڈ پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہان پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 34 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 8 ہزار کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر 10 ہزار کیوسک، بلوکی کے مقام پر 29 ہزار اور سدھنائی کے مقام پر 23 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 1 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ اسلام کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • دریائے ستلج میں پانی کم ہونے کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے،ترجمان پی ڈی ایم اے
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے