سمندری حدود میں تیل و گیس کی تلاش، بھاری درآمدی بل کا حل، نئی دریافت سے امکانات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
اسلام آباد:
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے بین الاقوامی اشتراک سے آف شور (سمندری حدود) میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کی کاوشیں جاری ہیں۔
غیر مؤثر انتظام کے باعث توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ 1.14 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے کم کرنے اور توانائی کا بحران حل کرنے کے لیے تیل کے نئے ذخائر کی تلاش ناگزیر ہے۔
یورپی جریدے ’’ماڈرن ڈپلومیسی‘‘ کے مطابق ’’وینزویلا، سعودی عرب اور کینیڈا کے بعد پاکستان دنیا کے چوتھے بڑے آف شور تیل و گیس کے ذخائر سے مالا مال ہے۔‘‘
معروف بین الاقوامی کمپنی ’’سینرجیکو‘‘ کے وائس چیئرمین اسامہ قریشی کے مطابق ’’حالیہ دریافت شدہ پاکستانی خام تیل پریمیم کوالٹی کا ہے جس میں ریفائنری تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک کے مطابق ’’25 تا 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک دہائی میں 10 فیصد ذخائر قابلِ استعمال بن سکتے ہیں۔‘‘
حکومت پاکستان کے آف شور تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش اور بروقت استعمال کے لیے کوشاں ہے۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یہ حکومتی اقدام پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تیل و گیس کی تلاش
پڑھیں:
شیرانی، دہشتگردوں کا تھانے پر حملہ، دو اہلکار شہید، متعدد زخمی
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع شیرانی میں واقع ہیڈ کوارٹر تھانے پر نامعلوم دہشتگردوں نے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں پولیس کے دو اہلکار شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشتگردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔