صدرٹرمپ کا ووٹرشناختی کارڈ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ہر ووٹر کے لیے ووٹر شناختی کارڈ لازمی قرار دیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا ہے کہ ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹر آئی ڈی لازمی ہوگی، کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہوگی، اور اس ضمن میں وہ ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے والے ہیں۔
’ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کی اجازت صرف ان لوگوں کو ہوگی جو شدید بیمار ہوں یا فوجی اہلکار جو بیرون ملک تعینات ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں:
صدر ٹرمپ ماضی میں بھی امریکی انتخابی نظام پر سوال اٹھاتے رہے ہیں اور مسلسل یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ 2020 کے انتخابات میں ان کی شکست بڑے پیمانے پر دھاندلی کا نتیجہ تھی، حالانکہ ان کے یہ الزامات کبھی ثابت نہیں ہو سکے۔
اس کے علاوہ ریپبلکن رہنما غیر ملکی شہریوں کی بڑے پیمانے پر ووٹنگ کے بے بنیاد دعوے کرتے رہے ہیں، جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ شاذونادر ہی پیش آتا ہے۔
سابق صدر الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں اور ان کی جگہ کاغذی بیلٹ پیپرز اور ہاتھ سے گنتی کا مطالبہ کرتے ہیں، جسے انتخابی ماہرین وقت طلب، مہنگا اور مشینوں کے مقابلے میں کم درست قرار دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اس سے قبل اگست میں بھی صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے پہلے ڈاک کے ذریعے بیلٹنگ اور ووٹنگ مشینوں کا خاتمہ کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کریں گے۔
تاہم، امریکی وفاقی انتخابات ریاستی سطح پر کرائے جاتے ہیں، اس لیے یہ واضح نہیں کہ صدر کے پاس اس حوالے سے آئینی اختیار موجود بھی ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ 3 نومبر 2026 کو ہونے والے انتخابات ٹرمپ کی پالیسیوں پر عوامی ریفرنڈم کی حیثیت رکھیں گے، ان انتخابات میں ڈیموکریٹس کی کوشش ہوگی کہ کانگریس کے دونوں ایوانوں پر ریپبلکنز کی گرفت ختم کر کے صدر ٹرمپ کے ایجنڈے کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ڈی صدر ٹرمپ ووٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ڈی ووٹر کے لیے
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔