سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی، پاور ڈویژن کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاور ڈویژن نے یکم ستمبر 2025 تک سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے علاقے سوات، بنر، شانگلہ، صوابی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 12 گرڈ اور 91 فیڈرز متاثر ہوئے۔ ان میں سے 85 فیڈرز مکمل اور 6 جزوی طور پر بحال کر دیے گئے ہیں۔ صوابی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بجلی کی بحالی مکمل ہو چکی ہے جبکہ سوات، بنر اور شانگلہ میں باقی متاثرہ فیڈرز کی بحالی 2 سے 7 دن میں متوقع ہے۔
گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (گیپکو) کے 10 گرڈ اور 87 فیڈرز متاثر ہوئے تھے جن میں سے 80 مکمل اور 7 جزوی طور پر بحال کر دیے گئے ہیں۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے لاہور، اوکاڑہ، شیخوپورہ، قصور اور ننکانہ کے 59 فیڈرز متاثر ہوئے جن میں سے 57 جزوی طور پر بحال ہیں۔ ان علاقوں میں مکمل بحالی 2 سے 5 ستمبر تک متوقع ہے۔
فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے تحت ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، چنیوٹ، جھنگ، سرگودھا، میانوالی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 26 گرڈ اور 73 فیڈرز متاثر ہوئے۔ ان میں سے صرف ایک فیڈر مکمل بحال ہوا جبکہ 72 فیڈرز کو عارضی طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔
ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی (میپکو) کے 114 متاثرہ فیڈرز کو عارضی طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی اترتے ہی مکمل بحالی کا کام فوری شروع کر دیا جائے گا۔
ٹریبَل الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کے علاقے شمالی وزیرستان اور خیبر میں 10 فیڈرز متاثر ہوئے جن میں سے ایک مکمل اور چار فیڈرز عارضی طور پر بحال ہیں۔ ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (ہیزیکو) کے مانسہرہ میں 3 متاثرہ فیڈرز میں سے 2 مکمل بحال ہو گئے ہیں۔
مجموعی طور پر ملک بھر میں 48 گرڈ اور 437 متاثرہ فیڈرز میں سے 169 مکمل اور 260 کو عارضی طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ پاور ڈویژن کے مطابق متاثرہ علاقوں میں بجلی کی مکمل بحالی ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الیکٹرک سپلائی کمپنی عارضی طور پر بحال فیڈرز متاثر ہوئے طور پر بحال کر متاثرہ فیڈرز میں بجلی کی علاقوں میں مکمل بحال کی بحالی مکمل اور گرڈ اور کر دیا گیا ہے
پڑھیں:
سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
ویب ڈیسک:اوبارو اور گردونواح میں حالیہ شدید بارشوں نے نہ صرف فصلوں کو نقصان پہنچایا بلکہ کئی علاقوں میں پانی کھڑا ہونے سے کاشتکاری کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے۔ خاص طور پر کپاس کی تیار فصل، جو کہ کٹائی کے قریب تھی، پانی میں ڈوب گئی جس کے باعث پیداوار مکمل طور پر ضائع ہو گئی۔
متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی سال بھر کی محنت ایک ہی بارش میں ضائع ہو گئی، اور وہ اب مالی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ کپاس کی فصل کی تباہی سے نہ صرف کسان متاثر ہوئے ہیں بلکہ مقامی معیشت پر بھی منفی اثر پڑا ہے، کیونکہ کپاس اوبارو کی اہم نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
کسانوں نے حکومتِ سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا سروے کروائے، اور نقصان کا تخمینہ لگا کر متاثرہ کسانوں کو مالی امداد فراہم کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ بارش کے پانی کے نکاس اور مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔