اسلام آباد:

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی کی سماعت کے لیے بنایا گیا نیا بینچ بھی ٹوٹ گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

کیس جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت سے ٹرانسفر کیا گیا تھا جس بینچ نے عدالتی حکم عدولی پر وزیراعظم اور کابینہ ارکان کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیے تھے۔

امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی کے لیے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے عدالت میں پیش ہو کر کہا کہ لارڈ شپ یہ معاملہ کافی پیچیدہ ہو گیا ہے جس پر عدالت نے کہا کوئی پیچیدہ نہیں ہوا، چیف جسٹس کے ماسٹر آف روسٹر کے حوالے سے میرا فیصلہ موجود ہے۔

عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا میں نے یہ فیصلہ نہیں پڑھا آپ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس ماسٹر آف روسٹر ہے؟

جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ منیب صاحب کی بھی یہی رائے تھی میں نے بھی وہی فیصلہ دیا ہے۔ میرا فیصلہ ہے ماسٹر آف روسٹر چیف جسٹس ہے، دوسری رائے یہ آئی کہ وہ نہیں ہیں۔ اب دو آرا کی وجہ سے یہ معاملہ لارجر بینچ کو بھیج رہا ہوں۔ ماسٹر آف روسٹر کون ہے یہ لارجر بینچ ہی طے کرے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ کیس جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا اور ان کے بینچ نے عدالتی حکم عدولی پر وزیراعظم و کابینہ کو توہین عدالت نوٹس جاری کیے تھے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق سے سنگل بینچ کے تمام کیسز واپس لے کر انہیں جسٹس بابر ستار کی سربراہی میں ٹیکس کیسز والے اسپیشل ڈویژن بینچ کا حصہ بنا دیا گیا تھا اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت منتقل کر دیا تھا۔

عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس انعام امین منہاس عافیہ صدیقی کی لارجر بینچ چیف جسٹس کے لیے نے کہا

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟

خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کئی دنوں کی تاخیر کے بعد آخرکار اپنی 13 رکنی کابینہ تشکیل دی ہے، جس میں پرانے چہروں کے ساتھ دو ایسے وزراء بھی شامل کیے گئے ہیں جنہیں سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے آخری دنوں میں کابینہ سے برطرف کیا تھا۔

عمران خان کی ہدایت اور کابینہ کا اعلان

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، جنہوں نے 16 اکتوبر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد کابینہ کی تشکیل کے لیے عمران خان سے مشاورت کا اعلان کیا تھا، جیل ملاقات کی کوشش بھی کر چکے ہیں جو تاحال نہیں ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کابینہ کا اعلان کر دیا، کون کون شامل ہیں؟

بعدازاں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے اہلِ خانہ کے ذریعے سہیل آفریدی کو ہدایت دی کہ وہ اپنی مرضی کی مختصر کابینہ تشکیل دیں۔

اسی ہدایت کے تحت گزشتہ روز سہیل آفریدی نے اپنی 13 رکنی کابینہ کا اعلان کیا، جس میں 10 وزراء 2 مشیر اور 1 معاونِ خصوصی شامل ہیں۔ کابینہ ارکان نے گورنر ہاؤس میں اپنے عہدوں کا باقاعدہ حلف اٹھا لیا۔

کابینہ میں شامل ارکان کی تفصیل

سہیل آفریدی کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ علی امین گنڈاپور دور کے وزرا کی جگہ نئے چہرے شامل کیے جائیں گے، اور سابق وزراء کی کارکردگی کو بھی جانچا جا رہا ہے۔

تاہم جب کابینہ کا اعلان ہوا تو معلوم ہوا کہ صرف چند نئے ناموں کے ساتھ زیادہ تر وہی پرانے ارکان دوبارہ شامل کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق وزرا میں مینا خان آفریدی، ارشد ایوب خان، امجد علی، آفتاب عالم خان، فضل شکور خان، خلیق الرحمٰن، ریاض خان، سید فخر جہاں، عاقب اللہ خان اور فیصل خان شامل ہیں، جو پہلے بھی علی امین کابینہ کا حصہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی، سہیل آفریدی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط

مشیران میں مزمل اسلم اور تاج محمد کے نام شامل کیے گئے ہیں، جبکہ شفیع جان کو معاونِ خصوصی برائے وزیراعلیٰ مقرر کیا گیا ہے۔ شفیع جان کوہاٹ سے رکنِ اسمبلی ہیں اور یوتھ ونگ سے تعلق رکھتے ہیں۔ سہیل آفریدی نے اپنی کابینہ میں زیادہ تر منتخب اراکین کو ترجیح دی ہے، جبکہ صرف مزمل اسلم غیرمنتخب رکن ہیں۔

علی امین کے برطرف کردہ فیصل ترکئی اور عاقب اللہ دوبارہ شامل

سہیل آفریدی کی کابینہ میں 2 ایسے نام شامل ہیں جنہیں علی امین گنڈاپور نے اپنے آخری دنوں میں عمران خان سے ملاقات کے بعد کابینہ سے نکالا تھا، ان میں صوابی سے تعلق رکھنے والے شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی اور سابق اسپیکر کے بھائی عاقب اللہ خان شامل ہیں۔ سہیل آفریدی نے ان دونوں کو دوبارہ اپنی کابینہ میں شامل کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور نے ان دونوں کو کارکردگی کی بنیاد پر، عمران خان کی ہدایت پر، کابینہ سے نکالا تھا۔

سوالات اور سیاسی تجزیے

تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی حکومت میں ’احتساب‘ اور ’کارکردگی‘ کے نام پر دراصل ’انتقامی‘ فیصلے کیے جا رہے ہیں۔پشاور کے نوجوان صحافی عرفان موسیٰ زئی کے مطابق فیصل ترکئی اور عاقب اللہ کی چند دن بعد ہی دوبارہ شمولیت سے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

ان کے بقول علی امین نے عمران خان کی ہدایت پر ان دونوں کو نکالا تھا، اور سہیل آفریدی نے دوبارہ شامل کر لیا — اب سوال یہ ہے کہ درست کون ہے؟

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حالیہ بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، خواجہ آصف

عرفان نے مزید کہا کہ اگر کسی وزیر کی کارکردگی واقعی خراب تھی اور اسی بنیاد پر نکالا گیا تھا، تو اسے دوبارہ شامل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

ان کے مطابق اگر پی ٹی آئی میں ہر فیصلہ عمران خان کی مرضی سے ہوتا ہے تو پہلے نکال کر پھر شامل کرنے کا کیا جواز ہے؟

پارٹی اختلافات اور گروپ بندی

صحافی عارف حیات کے مطابق، پی ٹی آئی اندرونی اختلافات اور گروپ بندی کا شکار ہے۔ علی امین گنڈاپور نے بھی کارکردگی اور عمران خان کی ہدایت کے نام پر دراصل مخالف گروپ کو نشانہ بنایا تھا۔

عارف کے مطابق فیصل ترکئی کو کارکردگی کے نام پر نکالنا درست نہیں تھا، البتہ عاقب اللہ کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فیصل ترکئی اور عاقب اللہ کو اسد قیصر اور شہرام ترکئی کے ساتھ تعلق کی وجہ سے نکالا گیا تھا، کیونکہ یہ دونوں مبینہ طور پر پشاور جلسے میں علی امین کے خلاف نعرہ بازی میں ملوث تھے۔

عارف نے کہا کہ علی امین اور شہرام ترکئی و اسد قیصر گروپ کے درمیان شدید اختلافات ہیں، جبکہ سہیل آفریدی کے پاس زیادہ آپشنز نہیں تھے۔

ان کے مطابق فیصل ترکئی اور عاقب اللہ کو کابینہ میں شامل کرنا سہیل آفریدی کی مجبوری تھی، کیونکہ وہ عاطف خان اور اسد قیصر گروپ سے اختلاف نہیں رکھنا چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں:کور کمانڈر پشاور سے کیا گفتگو ہوئی؟ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے تفصیل بتادی

انہوں نے بتایا کہ اس وقت اسد قیصر، شہرام ترکئی، عاطف خان، اور جنید اکبر ایک گروپ میں ہیں، اور صوبے میں ان کا اثر و رسوخ کافی مضبوط ہے۔ سہیل آفریدی کے لیے ان سے بہتر تعلقات رکھنا سیاسی طور پر ناگزیر ہے۔

عارف کے مطابق سہیل آفریدی کی کابینہ میں علی امین کے چند قریبی افراد بھی شامل ہیں، جن میں ریاض خان بھی شامل ہیں، جو علی امین کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی نے سب کو خوش رکھنے کی کوشش کی ہے، تاہم امکان ہے کہ دوسرے مرحلے میں بیرسٹر سیف کی شمولیت سے کچھ مزید حلقے بھی خوش ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • آڈیو لیکس کیس میں اہم پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل
  • آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
  • ایکسکلیوسیو سٹوریز اکتوبر 2025
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟