بھارت تختانی نہیں، ہیما مالنی اس اداکار کو داماد بنانا چاہتی تھیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
ممبئی (شوبز ڈیسک) بالی ووڈ اداکارہ ایشا دیول حالیہ دنوں ایک بار پھر مداحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔ ایک جانب ان کے سابق شوہر بھارت تختانی کی سوشل میڈیا پوسٹ نے چہ مگوئیوں کو جنم دیا ہے، تو دوسری طرف ان کا ایک پرانا انٹرویو دوبارہ وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے اپنی والدہ ہیما مالنی کی خواہشات کا ذکر کیا تھا۔
بھارت تختانی، جنہوں نے 2024 میں ایشا دیول سے علیحدگی اختیار کی تھی، نے انسٹاگرام اسٹوری پر میگا لکھانی کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے دل کا ایموجی لگایا اور تحریر کیا: *“Welcome to my family”*۔ اس پوسٹ کے بعد قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں نیا آغاز کر لیا ہے۔
اسی دوران سوشل میڈیا پر ایشا دیول کا ایک پرانا انٹرویو بھی زیرِ بحث آ گیا ہے۔ انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ان کی والدہ اور بالی ووڈ کی ڈریم گرل ہیما مالنی چاہتی تھیں کہ ابھیشیک بچن ان کے داماد بنیں۔ ہیما مالنی کا خیال تھا کہ امیتابھ بچن کے صاحبزادے ایشا کے لیے بہترین شریکِ حیات ثابت ہوں گے۔
ہیما مالنی نے پروگرام *کافی ود کرن* میں کہا تھا کہ چونکہ انہوں نے امیتابھ اور جیا بچن کے ساتھ مشہور فلموں (بشمول شعلے) میں کام کیا تھا، اس لیے انہیں لگتا تھا کہ دونوں خاندان ایک اچھا رشتہ بنا سکتے ہیں۔
ایشا دیول نے اس خواہش پر وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا: “میری ماں بہت پیاری ہیں، اس وقت ابھیشیک سب سے زیادہ ڈیمانڈڈ بیچلر تھے۔ ممی چاہتی تھیں کہ میری شادی ایک اچھے انسان سے ہو۔ لیکن میں ابھیشیک بچن سے شادی نہیں کرنا چاہتی، کیونکہ میں انہیں اپنا بڑا بھائی سمجھتی ہوں۔ سوری ماما۔”
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ ہیما مالنی کو اداکار وویک اوبروئے بھی پسند تھے۔ مگر ایشا نے ان قیاس آرائیوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا تھا: “ممی کئی باتیں سوچتی رہتی ہیں، لیکن وویک بالکل بھی میرا ٹائپ نہیں ہیں۔”
آج بھارت تختانی کی تازہ پوسٹ نے مداحوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایک طرف ایشا دیول کی والدہ کی پرانی خواہشات اور انٹرویوز دہرائے جا رہے ہیں، تو دوسری طرف شائقین یہ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ علیحدگی کے بعد اداکارہ اپنی ذاتی زندگی میں آئندہ کیا فیصلہ کریں گی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت تختانی ہیما مالنی ایشا دیول انہوں نے تھا کہ
پڑھیں:
بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور میں کھلے عام کہتا ہوں کہ آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے بعد کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے بھی آر ایس ایس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور آر ایس ایس ہندوستان میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں اور اگر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی واقعی سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خیالات کا احترام کرتے ہیں تو انہیں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا فیصلہ لینا چاہیئے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور میں کھلے عام کہتا ہوں کہ آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم ولبھ بھائی پٹیل کے خیالات کا احترام کرتے ہیں تو ایسا ہونا چاہیئے، ملک میں تمام برائیاں اور امن و امان کے مسائل بی جے پی اور آر ایس ایس کی وجہ سے ہیں۔
ملکارجن کھرگے نے کہا کہ سردار پٹیل اور آئرن لیڈی اندرا گاندھی نے ملک کے اتحاد کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے سردار پٹیل کے شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے خط کو یاد کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ گاندھی کی موت کے بعد آر ایس ایس کی تقریبات پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ پٹیل نے ایک خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ آر ایس ایس کے ارکان نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا، ان پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا۔ انہوں نے یہ خط شیاما پرساد مکھرجی کو لکھا، آر ایس ایس کے ارکان کی تقریریں زہر سے بھری ہوئی ہیں۔ انہوں نے گاندھی کے قتل کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔ انہوں نے یہ خط گولوالکر کو بھی لکھا تھا۔
اس سے قبل کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے، کانگریس صدر کے بیٹے نے ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا پر زور دیا کہ وہ سرکاری اسکولوں، کالجوں اور مندروں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی لگائیں۔ انہوں نے تنظیم پر نوجوانوں کی برین واشنگ اور ایسے خیالات کو فروغ دینے کا الزام لگایا جو آئین کے خلاف ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے بھی سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش کے موقع پر لکھنؤ میں پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کر کے مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے ریاستوں کو متحد کیا اور ہندوستان کو اتحاد میں ڈھالا، ان کی شراکت کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آج ملک کو ایک بار پھر ان کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ کانگریس کے قومی صدر کا حال ہی میں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا مطالبہ بالکل درست ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی ملک میں نفرت اور تشدد پھیلا رہے ہیں۔ سردار پٹیل نے بھی اپنے دور میں آر ایس ایس پر پابندی لگا دی تھی۔ اب تک ملک میں آر ایس ایس پر تین بار پابندی لگ چکی ہے۔ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی کیوں لگائی۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی کیوں لگائی تھی، بھارت جیسا ذات پات کے نام پر دلتوں کے خلاف اتنا ظلم کسی اور ملک نے نہیں کیا ہے، ہمیں سردار پٹیل کے نظریات کو اپنانا چاہیئے اور مساوات اور انصاف کا معاشرہ بنانا چاہیئے۔