WE News:
2025-09-18@00:10:33 GMT

مشہور بھارتی اداکارہ کینسر میں مبتلا ہوکر انتقال کرگئیں

اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT

مشہور بھارتی اداکارہ کینسر میں مبتلا ہوکر انتقال کرگئیں

مشہور ہندی اور مراٹھی ٹی وی اداکارہ پریا مراٹھے کینسر سے طویل جدوجہد کے بعد 31 اگست کو 38 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ وہ ممبئی کے میرا روڈ پر واقع اپنے گھر میں صبح 4 بجے دنیا سے رخصت ہوئیں۔ آنجہانی اداکارہ اپنے شوہر اور ساتھی اداکار شانتا نو موگھے کے ساتھ رہتی تھیں، جو مراٹھی ڈرامہ سوراجیارکشک سنبھاجی میں چھترپتی شیواجی کا کردار ادا کرنے کے لیے مشہور ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ’اے اللہ! شکریہ مجھے اپنے در پر بلانے کا‘، کینسر کی شکار بھارتی اداکارہ حنا خان کا عمرہ، تصاویر وائرل

پریا نے 2005 میں زی مراٹھی کے ڈرامہ یا سُکھانو یا سے اداکاری کا آغاز کیا۔ 2008 میں مراٹھی ناول شالہ پر مبنی فلم ’ہم نے جینا سیکھ لیا‘ سے انہوں نے فلمی ڈیبیو کیا۔ اسی سال انہوں نے ہندی ٹی وی میں قدم رکھتے ہوئے ایکتا کپور کی مشہور سیریل ’قسم سے‘ میں کام کیا۔

پریا کو سب سے زیادہ شہرت زی ٹی وی کے مقبول ڈرامہ ’پوتر رشتہ‘ سے ملی، جس میں انہوں نے ورشا دیسپانڈے اور جھمری بالان سنگھ کے کردار ادا کیے۔ یہ ڈرامہ سشانت سنگھ راجپوت اور انکیتا لوکھنڈے کی اداکاری سے بھرپور تھا اور 5 سال تک کامیابی سے نشر ہوتا رہا۔

یہ بھی پڑھیے بھارتی اداکارہ پونم پانڈے 32 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں، وجہ کیا بنی؟

انہوں نے اس کے بعد بھی کئی مشہور ڈراموں جیسے ’اترن‘، ’بڑے اچھے لگتے ہیں‘ اور ’ساتھ نبھانا ساتھی‘ا میں اہم کردار ادا کیے۔ 2010 میں وہ کامیڈی شو کامیڈی سرکس کے سوپر اسٹارز میں بھی نظر آئیں۔

ان کی ساتھی اداکارہ اوشا نڈکرنی نے پریا کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور بتایا کہ پریا نے حال ہی میں گھر خریدا تھا۔ ان کے بچے نہیں تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی اداکارہ پریا مراٹھے کینسر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی اداکارہ پریا مراٹھے کینسر بھارتی اداکارہ انہوں نے

پڑھیں:

سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟

پاکستان بھر میں سروائیکل کینسر کے خلاف پہلی قومی ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ویکسین مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ مہم 15 سے 27 ستمبر تک پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں چلائی جائے گی، جس کا مقصد 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کو اس موذی مرض سے بچانا ہے۔ اس مہم کے تحت قریباً 13 ملین لڑکیوں کو مفت ویکسین دی جائے گی، جو سروائیکل کینسر کے 90 فیصد کیسز کو روکنے میں مؤثر ہے۔

واضح رہے کہ سروائیکل کینسر پاکستانی خواتین کو ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے جبکہ 15 سے 44 برس کی خواتین میں تیزی سے ہونے والا یہ سرطان دوسرے نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم 15 ستمبر سے شروع ہوگی

پاکستان میں جہاں ایک جانب ویکسین جیسے مثبت قدم کی شروعات کی گئ ہے، تو دوسری جانب سوشل میڈیا اور کچھ لوگوں کے درمیان یہ افواہ گردش کررہی ہے کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو مستقبل میں ماں بننے سے روکنا ہے۔

سروائیکل کینسر کیا ہے؟ اور یہ کن وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے؟

شفا انٹرنیشنل اسپتال کی گائناکولوجسٹ ڈاکٹر نادیہ خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سروائیکل کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو عورت کے رحم کے نچلے حصے، جسے سروکس کہتے ہیں، میں ہوتی ہے۔

’سروکس رحم کو اندام نہانی سے جوڑتا ہے۔ یہ کینسر پاکستان جیسے ممالک میں خواتین کی موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہر سال پاکستان میں لگ بھگ 5,008 خواتین کو یہ کینسر ہوتا ہے، اور ان میں سے 3 ہزار 197 سے زیادہ اس کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کینسر کی بنیادی وجہ ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ہے، جو جنسی رابطے سے پھیلتا ہے۔ دیگر وجوہات میں سیگریٹ نوشی، کمزور مدافعتی نظام، کم عمری میں جنسی تعلقات یا مانع حمل گولیوں کا طویل استعمال شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین میں اووریز کا کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟

واضح رہے کہ کچھ مطالعات کے مطابق غیر معیاری یا پلاسٹک سے بنے سینیٹری پیڈز کا استعمال بھی سروائیکل کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ ان میں موجود کیمیکلز یا ناقص مواد طویل عرصے تک جلد کے رابطے میں رہنے سے سروکس کے خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر نادیہ کے مطابق ایچ پی وی ویکسین اور باقاعدہ اسکریننگ سے اس بیماری کو روکا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر سے تحفظ دینے کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کا زچگی یا تولیدی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ یہ ویکسین دنیا بھر میں لاکھوں لڑکیوں کو دی جا چکی ہے اور اسے مکمل طور پر محفوظ ثابت کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔

مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ ممکن: ماہرین کا HPV ویکسین کو قومی پروگرام میں شامل کرنے کا مطالبہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر پاکستان میں خواتین میں کینسر سے ہونے والی اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے، جو بریسٹ کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ یہ مہم عالمی ادارہ صحت کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا ہدف 2030 تک 90 فیصد لڑکیوں کی ویکسینیشن، 70 فیصد خواتین کی اسکریننگ اور 90 فیصد مریضوں کا علاج یقینی بنانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افواہیں تولیدی صحت خواتین سروائیکل کینسر مفت ویکسین والدین وی نیوز ویکسین

متعلقہ مضامین

  • دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • کراچی: کورنگی سے لاپتہ ہوکر گھر واپس آنے والے دلہے کا ابتدائی بیان سامنے آگیا
  • وہ مشہور اداکارہ کون ہے جسے پہلی ہی فلم سے نکال کر رانی مکھرجی کو کاسٹ کرلیا گیا
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • صبا قمر کی شادی ہونے والی ہے؟
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
  • بھارتی اداکارہ کترینہ کیف کے ہاں بچے کی ولادت متوقع؟ بھارتی میڈیا نے پیدائش کا مہینہ بھی بتادیا
  • سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کا آغاز کردیا گیا