اسلام آباد (نیوز ڈیسک) صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے افغانستان میں زلزلے سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

صدر نے زلزلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے زخمیوں کی جلد صحتیابی اور متاثرہ خاندانوں کے حوصلے کے لیے دعا کی۔ صدر آصف علی زرداری نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر و حوصلہ دے۔

ذرائع کے مطابق حکومتِ پاکستان نے افغان عوام کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟

افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔

یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی

افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔

افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ علاقے

مشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان

افغانستان کے بدترین زلزلے

گزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ:4 افراد جاں بحق
  • افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
  • شادی کی خوشیاں غم میں بدل گئیں
  • گورنرسند ھ کامران خان ٹیسوری کا تھائی ملکہ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • سابق وزیراعلی سندھ آفتاب شعبان میرانی انتقال کرگئے،صدر مملکت کا اظہار تعزیت
  • گلگت بلتستان کے جشنِ آزادی کی تقریب؛ صدرِ مملکت کی شرکت
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف
  • نواز شریف کا سابق ایم این اے بیرسٹر عثمان ابراہیم سے اہلیہ کے انتقال پر اظہارِ تعزیت
  • پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور