نرگس فخری اور ٹونی بیگ پہلی بار شادی کے بعد منظرعام پرآگئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
ممبئی (شوبز ڈیسک) بالی ووڈ اداکارہ نرگس فخری اپنی خفیہ شادی کے بعد پہلی بار اپنے شوہر ٹونی بیگ کے ساتھ منظر عام پر آگئیں۔ یہ جوڑا ممبئی میں ایک ایونٹ کے ریڈ کارپٹ پر جلوہ گر ہوا، جہاں ان کی ویڈیوز نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔
تقریب میں مشہور ہدایتکارہ فرح خان بھی موجود تھیں جنہوں نے خوشگوار انداز میں ٹونی کو کہا: “اپنی بیوی کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ”، جس پر وہاں موجود افراد مسکرا اٹھے۔
رپورٹس کے مطابق نرگس فخری اور کشمیری نژاد بزنس مین ٹونی بیگ نے فروری 2025 میں لاس اینجلس کے فور سیزنز ہوٹل میں نہایت نجی تقریب میں شادی کی تھی۔ شادی میں صرف قریبی رشتہ دار شریک ہوئے جبکہ مہمانوں کو تصاویر اور ویڈیوز بنانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
بعد ازاں تقریب کی کچھ تصاویر وائرل ہوئیں جن میں NF اور TB کے ابتدائی حروف والے کیک اور ڈیکوریشن نمایاں تھے۔
شادی کے بعد نرگس فخری نے سوئٹزرلینڈ سے اپنی تصاویر شیئر کیں جنہیں مداحوں نے ہنی مون کی جھلک قرار دیا۔ اب ریڈ کارپٹ پر نرگس اور ٹونی کی ایک ساتھ موجودگی اور فرح خان کے جملے نے ان خبروں پر باضابطہ مہر ثبت کر دی ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔