پاکستان کی خواتین معشیت کی خاموش مجاہدین، کیا اعدادوشمار درست عکاسی کرتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
پاکستان میں تقریباً 56 لاکھ گھرانے کسی نہ کسی معاشی سرگرمی میں شریک ہیں اور ان میں سے نصف سے زیادہ خاندانوں کی آمدن کا ذریعہ مویشی پالنا ہے لیکن دلچسپ پہلو یہ ہے کہ دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں خواتین سلائی، کڑھائی، گھریلو اشیا کی تیاری اور بیوٹی پارلرز جیسے چھوٹے کاروبار کے ذریعے بھی روزگار حاصل کر رہی ہیں اگرچہ ان کا حصہ اعداد و شمار میں بہت کم دکھائی دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال، ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ خواتین معاشی بحران کا شکار
ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک معاشی مردم شماری کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ تقریباً 4 فیصد گھرانے سلائی اور 1.
علاوہ ازیں خواتین فوڈ پیکنگ، آن لائن سروسز، گھریلو کھانوں کی فروخت اور بیوٹی پارلر جیسی سرگرمیوں میں بھی شامل ہیں مگر ان کا تناسب ایک فیصد سے بھی کم ظاہر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: بڑھتی آبادی معیشت کے لیے چیلنج، نوجوان اور خواتین کو مواقع دیے جائیں، وزیراعظم
تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ خواتین کی معاشی شراکت صرف ان اعداد و شمار سے نہیں سمجھی جا سکتی۔
معاشیات کی ماہر ڈاکٹر فاخرہ نورین کا کہنا ہے کہ خواتین کے معاشی اور سماجی کردار کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ اکثر مردم شماری یا سروے کے دوران خواتین سے براہ راست بات ہی نہیں کی جاتی۔ معلومات فراہم کرنے والا عام طور پر مرد ہوتا ہے جو شعوری یا غیر شعوری طور پر خواتین کی محنت کو نظرانداز کر دیتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دیہی علاقوں میں خواتین مویشی پالنے، دودھ بیچنے، دیسی گھی یا اچار تیار کرنے اور مرغیاں رکھنے جیسے کاموں کے ذریعے گھر کی معیشت میں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں جو کہ بہت حد تک نظرانداز کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر: دومیل پائیں کی جفا کش خواتین گھر اور کھیت دونوں محاذوں پر سرخرو
لاہور میں بیوٹی پارلر اور سلائی کڑھائی کا مرکز چلانے والی قرۃ العین نے اپنی ذاتی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ میں نے ابتدا میں یہ کاروبار گوجرانوالہ میں شروع کرنا چاہا لیکن برادری کے دباؤ کی وجہ سے لاہور منتقل ہونا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ آج کاروبار کامیاب ہے لیکن ہر بار جب اس کا ذکر ہوتا ہے تو ذہن میں بیٹیوں کے رشتوں سے متعلق خدشات ابھرنے لگتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کی صحافی خواتین: ہمت، جدوجہد اور تبدیلی کی کہانی
قرۃ العین کے مطابق جب تک خواتین کو یہ اعتماد حاصل نہیں ہوتا کہ وہ کہیں بھی دکان یا چھوٹا کاروبار کھول سکتی ہیں اور معاشرہ انہیں عجیب نظروں سے نہیں دیکھے گا تب تک وہ اپنی معاشی آزادی کے لیے لڑتی رہیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان پاکستان کی معیشت خواتین کماؤپوت معیشت میں خواتین کا کردارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کی معیشت معیشت میں خواتین کا کردار
پڑھیں:
پاکستان میں کار بنانے والی نجی کمپنی کے خلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری درست قرار
لاہور:ہائیکورٹ نے پاکستان میں کار بنانے والی نجی کمپنی کے خلاف مسابقتی کمیشن کی انکوائری درست قرار دے دی ۔
عدالت عالیہ لاہور نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مسابقتی کمیشن کی جاری انکوائری قانون کے مطابق ہے۔ مسابقتی کمیشن پاکستان کی جانب سے بیرسٹر اسد اللہ چٹھہ نے عدالت میں دلائل دیے، جس پر جسٹس راحیل کامران نے نجی کمپنی کی درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن پاکستان کے پاس معلومات طلب کرنے اور انکوائری شروع کرنے کا مکمل اختیار ہے۔ کار بنانے والی نجی کمپنی نے 2018 سے 2022 تک کمیشن کی کارروائی میں خود حصہ لیا۔مسابقتی کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس معلومات کے حصول کے لیے ہیں،حتمی حکم نہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کمپنی کو چاہیے کہ مطلوبہ معلومات فراہم کرے تاکہ انکوائری مکمل ہو سکے۔طویل عرصہ تک انکوائری زیر التوا رکھنا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔مارکیٹ کی نگرانی کے لیے معلومات کا حصول کوئی غیر قانونی عمل نہیں۔مسابقتی کمیشن کا مقصد مارکیٹ میں غیر منصفانہ قیمتوں اور مقابلے کی خلاف ورزیوں کی روک تھام ہے۔ مسابقتی کمیشن پاکستان 2018 سے جاری انکوائری 6 ماہ میں مکمل کرے۔