این ایچ اے سے تین نااہل کمپنیوں کو ٹھیکہ ملنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
اسلام آ باد:
این ایچ اے کی جانب سے کیرک منصوبے کی لاٹ تین نااہل کمپنیوں کو ایوارڈ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، قائمہ کمیٹی نے تینوں کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے اور این ایچ اے افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں کیرک منصوبہ زیر بحث آیا۔ این ایچ اے کی جانب سے کیرک منصوبے کی لاٹ 3 نااہل کمپنی کو ایوارڈ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ کمپنی کو کیرک لاٹ ون اور ٹو میں نااہل قرار دیا گیا تھا، کمپنی منصوبوں کیلئے مقرر کرائٹیریا پر پورا نہیں اتر رہی تھی، لودھراں ملتان منصوبے میں بھی کمپنی کو نان پرفارمر ڈکلیئر کیا گیا تھا، پھر اسی نااہل کمپنی کو کیرک لاٹ تھری کیلئے اہل قرار دے دیا گیا حالانکہ کمپنی لاٹ تھری کیلئے کرائریٹیریا پر بھی پورا نہیں اتر رہی تھی۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ این ایچ اے نے موقف اپنایا کہ جو ڈاکومنٹس جمع کرائے گئے انہیں ہی زیر غور لائے، این ایچ اے نے کہا کہ ہم نے سپورٹنگ ڈاکومنٹس نہیں لیے۔
روبینہ خالد نے کہا کہ جنہوں نے کمپنی کے جعلی ڈاکیومنٹس منظور کیے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟
اعظم سواتی نے کہا کہ کیا این ایچ اے کی بڈ اویلیوایشن اے ڈی بی اسٹینڈرڈ کے مطابق تھی یا نہیں؟ کیا اے ڈی بی نے منصوبے کا پہلے جائزہ لیا تھا یا نہیں؟ بڈنگ پراسیس میں آج تک اتنا بڑا فرق نہیں دیکھا، بڈنگ پراسیس میں 10 سے 15 فیصد کا فرق تو سمجھ میں آتا ہے، یہاں تو بڈنگ پراسیس میں 70 سے 125 فیصد تک فرق آ رہا ہے، کوئی کمپنی کہے کہ میں نے پورا بیجنگ بنایا ہے کیا آپ جا کر اس کا کام نہیں دیکھیں گے؟
روبینہ خالد نے کہا کہ کیا تصدیق کر سکتے ہیں کہ این ایکس سی سی چین کی سرکاری کمپنی ہے یا نجی؟ این ایچ اے حکام نے کہا کہ ہم یہ کنفرم نہیں کرسکتے، ہمارے علم میں نہیں ہے۔
روبینہ خالد نے کہا کہ پہلے یہ تو کنفرم ہونا چاہیے نا کہ کمپنی چائنہ کی سرکاری ہے یا پرائیویٹ؟ اگر یہ سرکاری کمپنی ہے تو پھر چینی حکومت سے شکایت کرنی چاہیے، آپ چین کی ایمبیسی کو نہ لکھیں ویسے ہی ان سے کنفرم کر لیں۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اس ایک منصوبے کیلئے ہم نے اتنے ڈاکومنٹس منگوائے ہیں کہ کمرے بھر گئے ہیں۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ میرے خیال میں آخر تک ہمارے پاس دو یا ڈھائی لاکھ روپے کی ردی جمع ہو جائے گی۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اے ڈی بی کی کلاز ہے کہ نان پرفارمر کمپنی کو منصوبہ ایوارڈ نہیں ہوگا، این ایچ اے قواعد کے مطابق کمپنی قانونی چارہ جوئی میں ملوث نہ ہو، یہ کمپنی تو قانونی چارہ جوئی میں بھی ملوث تھی۔
قائمہ کمیٹی نے جعلی ڈاکومنٹس جمع کرانے والی چینی کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کردی۔ کمیٹی نے این ایکس سی سی اور اس کے مقامی جے وی پارٹنرز کو جعلی قرار دینے کی بھی سفارش کی اور جعلی ڈاکومنٹس جمع کرانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی کاروائی کی ہدایت کردی، کمیٹی نے ساتھ ہی جعلی ڈاکومنٹس پر منظوری دینے والے این ایچ افسران کے خلاف بھی کاروائی کی سفارش کردی۔
کمیٹی نے اپنے حصص سے زیادہ رقم لینے والی کمپنیوں سے ریکوری کی بھی ہدایت کی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دو کمپنیوں کے حصص 35 فیصد تھے انہوں نے 100 فیصد کے برابر رقم لے لی، ایسے افسران کے خلاف ایسی کارروائی کی جائے کہ آئندہ کسی کی جرأت نہ ہو۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نااہل کمپنی ایچ اے کمپنی کو کمیٹی نے کے خلاف
پڑھیں:
پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹس چوری ہونے کا انکشاف
اسلام آباد – پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر سے ہزاروں سرکاری پاسپورٹس کے چوری ہونے کا حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے، جس پر کمیٹی ارکان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس کی صدارت طارق فضل چوہدری نے کی، جہاں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ قاضی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے 25 مختلف پاسپورٹ دفاتر سے گزشتہ چند سالوں کے دوران ہزاروں پاسپورٹس چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹس کے مطابق، چوری شدہ تمام پاسپورٹس کو سسٹم میں بلاک کر دیا گیا ہے، اور ان کی تجدید ممکن نہیں۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ صرف ایبٹ آباد سمیت چند دفاتر سے ہی 32,674 پاسپورٹس چوری ہوئے۔
پاسپورٹس کا ممکنہ غلط استعمال، کمیٹی کی شدید تشویش
اس موقع پر کنوینر طارق فضل چوہدری نے معاملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں ان پاسپورٹس کا غلط استعمال قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹس نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ کچھ غیر ملکی شہری چوری شدہ پاسپورٹس کے ذریعے پاکستان سے سعودی عرب گئے تھے، جہاں وزارت داخلہ کی مدد سے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
سعودی حکام نے ان افراد کی شناخت افغان شہریوں کے طور پر کی، اور انہیں ملک بدر کر دیا۔
پاسپورٹ سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن مکمل، فراڈ اب مشکل: ڈی جی
ڈی جی مصطفیٰ قاضی کے مطابق، اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کا پورا نظام مکمل ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس کی بدولت اب کسی قسم کی جعل سازی یا چوری کا امکان انتہائی محدود ہو چکا ہے۔
کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ سے معاملے کی تفصیلی انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نیو دہلی ہائی کمیشن میں مشینری خریدی، مگر 18 سال بعد بھی غیر فعال
اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کے آڈٹ اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالر کی لاگت سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ (MRP) مشینری خریدی، مگر 18 سال گزرنے کے باوجود یہ نظام کام شروع نہ کر سکا۔
اس حوالے سے سیکرٹری داخلہ خرم آغاز نے وضاحت دی کہ مشینری خریدنے کے فوراً بعد بھارت نے پاکستانی عملے کو واپس بھیج دیا، کیونکہ دہلی حکومت کسی بھی آن لائن سسٹم کی اجازت نہیں دیتی۔
پاسپورٹ حکام نے مزید بتایا کہ نیو دہلی میں حالات ایسے ہیں کہ وہاں وائی فائی تک ٹھیک سے نہیں چلتی۔ انٹرنیٹ لگانے کی صورت میں ڈیٹا لیک ہونے کا خدشہ رہتا ہے، جس کے باعث رابطے کے لیے صرف ان کا اپنا نیٹ ورک استعمال کیا جاتا ہے۔
اب مشینری واپس لانے کا فیصلہ
کمیٹی کنوینر نے سوال اٹھایا کہ مشینری خریدنے سے قبل تحقیقی جائزہ کیوں نہیں لیا گیا؟
پاسپورٹ حکام نے تسلیم کیا کہ موجودہ حالات میں مشینری کا استعمال ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 71 پاسپورٹس جاری کیے گئے، اور اب واحد حل یہ ہے کہ مشینری کو واپس پاکستان منتقل کر لیا جائے۔
کمیٹی نے اس تجویز کو منظور کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ مشینری جلد از جلد واپس لائی جائے۔ اس موقع پر آڈٹ حکام کی سفارش پر متعلقہ آڈٹ پیرا سیٹل کر دیا گیا۔
Post Views: 6