سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان اور صوبہ جات و سرحدی علاقے کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ اب تک قریباً 3 لاکھ افغان مہاجرین رضاکارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر اسد قاسم کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں سینیٹر فیصل سلیم رحمان، عطاالحق، ندیم احمد بھٹو، وزارتِ امور کشمیر و گلگت بلتستان کے ایڈیشنل سیکریٹری اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی بے دخلی دوبارہ شروع، کوئٹہ میں پراپرٹی مارکیٹ پر منفی اثرات کا خدشہ

کمیٹی نے چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کی غیر حاضری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سینیئر حکام کی شرکت مؤثر پارلیمانی غور و خوض اور بامعنی فیصلوں کے لیے ناگزیر ہے۔ اس موقع پر گلگت بلتستان سے متعلق ایجنڈا مؤخر کر دیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ آئندہ اجلاسوں میں وہاں کے سینیئر افسران کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔

’آزاد کشمیر میں مون سون بارشوں سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ‘

کمیٹی کو آزاد جموں و کشمیر میں مون سون بارشوں سے ہونے والے نقصانات، امدادی کارروائیوں اور سیاحت سے متعلق مسائل پر بریفنگ دی گئی۔

سیکریٹری ایس ڈی ایم اے آزاد کشمیر نے بتایا کہ 26 جون کے بعد سے اب تک 9 بارشوں کے اسپیل آئے ہیں، جب کہ مئی میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد شدید نقصانات ہوئے۔ ان آفات میں 28 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، 2100 سے زیادہ مکانات تباہ ہوئے اور عوامی انفراسٹرکچر جیسے سڑکیں، پانی کی فراہمی کے نظام، اسکول اور بجلی کا نیٹ ورک بھی شدید متاثر ہوا۔

کمیٹی چیئرمین نے اعداد و شمار کی درستگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ نامکمل سروے اور کم رپورٹنگ عوامی اعتماد کو متاثر کرتے ہیں۔ کمیٹی نے این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری وارننگز پر عملدرآمد نہ کرنے اور پیشگی تیاری کے فقدان پر بھی تشویش ظاہر کی۔

سیاحوں کو حساس علاقوں میں داخلے سے نہ روکنا مقامی انتظامیہ کی غفلت ہے، چیئرمین کمیٹی

چیئرمین اسد قاسم نے کہاکہ وارننگز کے باوجود سیاحوں کو حساس علاقوں میں داخلے سے نہ روکنا مقامی انتظامیہ کی غفلت ہے۔ انہوں نے آفات سے متاثرہ علاقوں میں 100 کلو میٹر کے وقفے سے ابتدائی وارننگ سسٹم نصب کرنے کی تجویز دی۔

مالی امور پر چیئرمین نے ریلیف فنڈز، بشمول ای سی سی کی جانب سے فراہم کردہ 3 ارب روپے کی مانیٹرنگ پر سوالات اٹھائے اور شفافیت پر خدشات ظاہر کیے۔

انہوں نے تجویز دی کہ فنڈز کے درست استعمال کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ، عدلیہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک ایڈہاک نگرانی کا نظام قائم کیا جائے۔

کمیٹی ارکان نے نشاندہی کی کہ دور دراز علاقوں میں نجی کمپنیوں کی سروسز دستیاب نہیں ہوتیں اور قدرتی آفات کے دوران صرف ایس سی او کا نیٹ ورک کام کرتا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ قانون کے مطابق یونیورسل سروسز فنڈ کو استعمال کرتے ہوئے سیاحتی علاقوں میں کوریج کو بڑھایا جائے۔

افغان پناہ گزینوں کی حیثیت ’غیر ملکی‘ قرار دی گئی ہے، کمشنریٹ برائے افغان ریفیوجیز

کمیٹی کو افغان پناہ گزینوں سے متعلق کمشنریٹ برائے افغان ریفیوجیز (سی سی اے آر) کے کردار پر بھی بریفنگ دی گئی۔ چیف کمشنر نے بتایا کہ حکومتی فیصلے کے مطابق رضا کارانہ واپسی کی آخری تاریخ گزرنے کے بعد افغان پناہ گزینوں کی حیثیت ’غیر ملکی‘ قرار دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اکتوبر 2023 میں حکومت نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا منصوبہ جاری کیا، جس کے تحت تین مراحل میں ملک سے نکالا جائے گا۔

انہوں ںے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ غیرملکیوں کی واپسی کا پہلا مرحلہ اکتوبر 2023 میں آیا۔ اس کے بعد یکم اپریل 2025 سے غیر قانونی غیر ملکیوں کے ساتھ ساتھ اے سی سی ہولڈرز کی ملک بدری، جس کے تحت اب تک قریباً 48 ہزار اے سی سی ہولڈرز کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب تیسرے مرحلے میں یکم ستمبر 2025 سے پی او آر کارڈ ہولڈرز افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کی جائےگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک قریباً 3 لاکھ افغان رضا کارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں، جن میں سے سندھ میں قریباً 80 ہزار مقیم تھے، جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی بڑی تعداد موجود ہے۔

غیر رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی تعداد اب بھی کم ظاہر کی جا رہی ہے، اراکین کمیٹی

اراکین کمیٹی نے کہاکہ غیر رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی تعداد اب بھی کم ظاہر کی جا رہی ہے اور بین الاقوامی فنڈنگ بھی قریباً ختم ہو چکی ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ساتھ تعاون پر بتایا گیا کہ 2009 میں طے پانے والے معاہدوں کی میعاد ختم ہو چکی ہے اور اب صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محدود تعاون جاری ہے۔ چیئرمین نے ڈونر فنڈز کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا اور شفافیت و جوابدہی پر زور دیا۔

کمیٹی نے 54 پناہ گزین کیمپوں اور ان سے منسلک زمینوں کی ملکیت کے معاملے پر وضاحت بھی طلب کی۔

اختتام پر کمیٹی نے انسانی ہمدردی کے تقاضوں اور قومی سلامتی کی ضروریات کے درمیان توازن رکھنے والی نظرثانی شدہ اور مربوط پالیسی بنانے پر زور دیا۔

چیئرمین اسد قاسم نے کہاکہ اعداد و شمار آپ کے پاس ہیں، فنڈز بھی آپ کو ملے، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ جوابدہی، بین الوزارتی تعاون اور آئندہ کے لائحہ عمل میں وضاحت کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: باجوڑ میں افغان مہاجرین کے لیے خصوصی اقدامات، معیاری کھانا اور مکمل ریلیف سروسز

اجلاس کے اختتام پر یہ ہدایت دی گئی کہ آئندہ اجلاس میں گلگت بلتستان کے سیلابی نقصانات پر جامع بحث کے لیے چیف سیکریٹری اور تمام متعلقہ صوبائی حکام کو طلب کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزاد کشمیر اعداد و شمار افغان مہاجرین رضاکارانہ واپسی ریلیف فنڈ سیلاب متاثرین سینیٹ قائمہ کمیٹی گلگت بلتستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین رضاکارانہ واپسی ریلیف فنڈ سیلاب متاثرین سینیٹ قائمہ کمیٹی گلگت بلتستان وی نیوز افغان پناہ گزینوں پناہ گزینوں کی افغان مہاجرین گلگت بلتستان قائمہ کمیٹی علاقوں میں بتایا کہ انہوں نے کمیٹی نے نے کہاکہ ظاہر کی کے بعد کے لیے

پڑھیں:

سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 دن میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2025 میں آنے والے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ آئندہ دس روز میں مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی قسم کی قیاس آرائی سے گریز کیا جائے، کیونکہ درست اعداد و شمار جلد منظرِ عام پر لائے جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی، اور چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔
حقیقی نقصانات کا اندازہ پانی اترنے کے بعد ہی ممکن ہوگا
اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں کا مؤقف ہے کہ سیلاب کے اصل نقصانات کا مکمل اندازہ اس وقت لگایا جا سکتا ہے جب متاثرہ علاقوں سے پانی مکمل طور پر اتر جائے۔ اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کا کام جاری ہے اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ صورتحال کا جامع اور حقیقت پر مبنی تجزیہ کیا جا سکے۔
بین الاقوامی اداروں سے تعاون کا عندیہ
احسن اقبال نے کہا کہ 2022 کی طرز پر اس بار بھی نقصانات کا تخمینہ بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے لگایا جائے گا تاکہ اعداد و شمار عالمی معیار کے مطابق اور شفاف ہوں۔
موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے سنگین خطرہ
وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے ایک بڑتا ہوا چیلنج ہے، جس کے اثرات اب روزمرہ زندگی پر براہِ راست ظاہر ہو رہے ہیں۔ گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے سے نہ صرف سیلابوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے بلکہ خشک سالی بھی ایک نئی حقیقت کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع قومی پلان پر کام کر رہی ہے۔
نے قدرتی آفات پر بھی سیاست کی
اپنے بیان کے اختتام پر احسن اقبال نے الزام عائد کیا کہ بھارت نے قدرتی آفات کے دوران سیاست کا راستہ اپنایا، جو کہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رویے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا اور جواب دینا ضروری ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • 36 ہزار مدارس میں سے 19300 رجسٹرڈ ہیں، ڈی جی وزارت مذہبی امور کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ
  • اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ
  • افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • قائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا سیکورٹی دینے کا حکم واپس
  • فلسطینی نوجوان کی غیر معمولی ہجرت ، جیٹ اسکی پر سمندر پار اٹلی پہنچ گیا
  • سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 دن میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش