Express News:
2025-09-17@23:19:55 GMT

وزیراعظم کا ایس سی او کانفرنس سے خطاب

اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT

دنیا ان ممالک کے جھوٹے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی جو سیاسی مقاصد کے لیے دہشت گردی کو استعمال کرتے ہیں۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اور ان جرائم کے ذمے داروں و سہولت کاروں کو جواب دہ ہونا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 25 ویں سربراہان مملکت کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دوسری جانب ایس سی او کانفرنس میں جعفر ایکسپریس اور خضدار میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی گئی، اس سے عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کی تائید ہوئی ہے۔

 وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 25 ویں سربراہان مملکت کونسل اجلاس میں خطابکے دوران نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مختلف زاویوں کو اجاگر کیا بلکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، دہشت گردی کے خطرات اور عالمی سطح پر بدلتے ہوئے سفارتی رجحانات پر پاکستان کے مؤقف کو بھی واضح انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اس خطاب کی اہمیت صرف اس بات میں نہیں کہ یہ ایک اہم بین الاقوامی پلیٹ فارم پر دیا گیا، بلکہ اس میں جو باتیں کی گئیں، وہ پاکستان کے داخلی اور خارجی مسائل کی گہرائی سے عکاسی کرتی ہیں۔

 وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ دنیا ان ممالک کے جھوٹے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی جو سیاسی مقاصد کے لیے دہشت گردی کو استعمال کرتے ہیں، ایک دوٹوک پیغام ہے۔ اس بیان کے پیچھے ایک تلخ حقیقت چھپی ہے کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا جیسے حساس خطے دہشت گرد حملوں کی زد میں آتے رہے ہیں، جن میں قیمتی انسانی جانیں ضایع ہوئیں اور ملک کی معیشت اور سماجی ڈھانچہ شدید متاثر ہوا۔ ان حملوں کے پس پردہ عناصر کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے واضح کیا کہ ایسے واقعات میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے اور اس حوالے سے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

یہ بات پاکستان کئی بار مختلف عالمی فورمز پر دہرا چکا ہے کہ اسے غیر مستحکم کرنے کے لیے بعض علاقائی قوتیں دہشت گرد گروہوں کو مالی و مادی سہولت فراہم کر رہی ہیں۔ تاہم، دنیا کا عمومی رویہ ماضی میں اس حوالے سے سرد رہا ہے، لیکن اب وزیر اعظم کی طرف سے یہ بات کہی گئی کہ دنیا اب ان ’’ جھوٹے بیانیوں‘‘ کو قبول نہیں کر رہی، اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ پاکستان کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں اور عالمی رائے عامہ اب اس حقیقت کی طرف متوجہ ہو رہی ہے کہ دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔

بلاشبہ دہشت گردی کے ذمے داروں اور ان کے سہولت کاروں کو جواب دہ ہونا ہوگا، ایک سخت لیکن برحق موقف ہے۔ اس موقف کا مقصد صرف عالمی سطح پر ہمدردی حاصل کرنا نہیں بلکہ ایک واضح پیغام دینا ہے کہ پاکستان اپنے داخلی سلامتی کے معاملات میں اب مزید بیرونی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بیان عالمی برادری سے ایک اخلاقی اپیل بھی ہے کہ وہ اس دہرے معیار کو ترک کریں جس کے تحت بعض دہشت گرد گروہوں کو ’’مفید اثاثے‘‘ سمجھا جاتا ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شہباز شریف کی تقریر ایک اور اہم پہلو لیے ہوئے تھی، وہ تھا چین کے کردار کی ستائش اور پاکستان کا SCO کے ساتھ عزم۔ تیانجن شہر میں موجودگی کو باعث فخر قرار دینا، اور اسے تہذیبوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے والا مقام کہنا دراصل پاکستان کی اُس پالیسی کا عکاس ہے جس میں سفارت کاری کو تناؤ کم کرنے اور امن بڑھانے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کو عالمی سطح پر ایک مضبوط تعلق سمجھا جاتا ہے، اور اس فورم پر چین کی قیادت کو سراہنا اس تعلق کی مزید گہرائی کا اظہار ہے۔

چین نے گزشتہ دو دہائیوں میں نہ صرف اقتصادی ترقی کی بلندیوں کو چھوا بلکہ عالمی سطح پر ایک متبادل سفارتی اور اقتصادی ماڈل بھی پیش کیا ہے۔ چین کا ’’ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو‘‘ ہو یا ’’ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو‘‘ پاکستان ان تمام اقدامات میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ ایسے میں SCO جیسے پلیٹ فارم پر چین کی قیادت کو سراہنا دراصل پاکستان کے اس وژن کا اظہار ہے کہ وہ خطے میں چین کے ساتھ مل کر استحکام، ترقی اور باہمی تعاون کی راہ پرگامزن رہنا چاہتا ہے۔

  اجلاس میں بیلا روس کے صدر کی موجودگی کا ذکر بھی اہمیت رکھتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان علاقائی سیاست میں تنوع اور نئے روابط کو اہمیت دیتا ہے۔ عالمی سطح پر طاقت کے توازن میں تبدیلی آ رہی ہے اور ایسے وقت میں نئے اتحاد اور روابط نہ صرف ضروری ہیں بلکہ ناگزیر بھی۔ پاکستان کی اس پالیسی سے یہ پیغام بھی ملتا ہے کہ وہ صرف مغربی طاقتوں پر انحصار کرنے کے بجائے خود مختار، خود اعتمادی پر مبنی اور متنوع خارجہ پالیسی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

وزیر اعظم کی تقریر کا سب سے اہم پہلو وہ اصولی مؤقف تھا جس میں کہا گیا کہ کسی بھی ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ انھوں نے ان ’’ سرخ لکیروں‘‘ کا ذکر کیا جنھیں کوئی بھی مہذب قوم پار نہیں کرتی۔ یہ دراصل ایک عالمی اصول ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، لیکن افسوس کہ عالمی سطح پر طاقتور اقوام اکثر ان اصولوں کی خلاف ورزی کرتی رہی ہیں۔

پاکستان کا یہ مؤقف دراصل ان دہرے معیارات کے خلاف ایک خاموش احتجاج بھی ہے اور ایک اصولی اپیل بھی۔ بظاہر یہ بیان سننے میں تو سفارتی معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کے پیچھے ایک گہری فکر موجود ہے کہ عالمی امن صرف اس وقت قائم رہ سکتا ہے جب طاقتور ممالک بھی قوانین کا احترام کریں، اگر طاقتور اپنی مرضی کو قانون کا درجہ دے دیں تو دنیا میں انتشار بڑھے گا اور اقوامِ عالم کا اعتماد عالمی اداروں پر ختم ہو جائے گا۔

پاکستان کے لیے یہ بیان اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس وقت خطے میں بھارت کے ساتھ کشیدگی، افغانستان میں غیر یقینی صورتحال، اور ایران و عرب ممالک کے ساتھ نئے سفارتی چیلنجز موجود ہیں۔ ان تمام معاملات میں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں پر مبنی پالیسی اپنائی ہے، چاہے وہ کشمیر کا مسئلہ ہو یا فلسطین کا۔ پاکستان کی یہی اصولی پالیسی اب ایک نئے عالمی منظر نامے میں زیادہ نمایاں ہو رہی ہے جہاں چھوٹے ممالک بھی اپنی خود مختاری کا تحفظ چاہتے ہیں۔

ایک اور قابلِ ذکر پہلو پاکستان کی کثیر الجہتی سفارت کاری پر یقین ہے، چونکہ پاکستان ہمیشہ مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے۔ یہ دراصل اس سوچ کی نمایندگی کرتا ہے جو پاکستان کو جنگ سے نہیں، بلکہ بات چیت سے مسائل حل کرنے پر قائل کرتی ہے۔ پاکستان نے دنیا کو بارہا یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ایک ذمے دار ایٹمی ریاست ہے جو جنگ کی نہیں، امن کی خواہاں ہے۔ یہ پیغام خاص طور پر ان قوتوں کے لیے ہے جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے پروپیگنڈہ اور معاشی دباؤ کا استعمال کرتی ہیں۔

آج جب دنیا ایک نئی سرد جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے، جہاں امریکا، چین، روس اور یورپ کے درمیان مختلف اقتصادی و سفارتی کشمکش جاری ہے، ایسے میں پاکستان کی غیر جانبدار لیکن اصولی پالیسی نہایت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ پاکستان کا یہ عزم کہ وہ کسی کیمپ سیاست کا حصہ نہیں بنے گا، بلکہ عالمی امن و استحکام کے لیے پل کا کردار ادا کرے گا، وقت کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم کا خطاب اس لحاظ سے بھی قابلِ تعریف ہے کہ اس میں امید، خود اعتمادی اور آیندہ کے لیے ایک مثبت لائحہ عمل تھا۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا ذکر ضرور ہوا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی پیش کیا گیا۔ علاقائی تعاون، بین الاقوامی قانون کا احترام، کثیرالجہتی نظام کی حمایت اور ترقیاتی اقدامات میں شمولیت۔ یہی وہ مثبت طرزِ فکر ہے جو آج کے پاکستان کی ضرورت ہے۔

 ماضی میں پاکستان کو صرف سلامتی کے تناظر میں دیکھا جاتا تھا، لیکن آج پاکستان عالمی تعاون، اقتصادی ترقی اور امن کے قیام میں ایک سنجیدہ شراکت دار بن کر سامنے آ رہا ہے۔ یہ تبدیلی نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک خوش آیند موڑ ہے بلکہ داخلی سطح پر بھی استحکام کی علامت ہے۔ پاکستان کا دہشتگردی کے خلاف واضح مؤقف، خود مختاری اور سالمیت کا اصولی دفاع، چین اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی، اور عالمی سطح پر کثیرالجہتی تعاون کی وکالت موجود تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ خطاب میں وہ نکتہ بھی نمایاں تھا کہ پاکستان اب صرف ردِعمل کی سیاست نہیں کرے گا، بلکہ متحرک، فعال اور اصولی خارجہ پالیسی کے ذریعے عالمی نظام میں اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہے کہ پاکستان خارجہ پالیسی عالمی سطح پر پاکستان کی پاکستان کے شہباز شریف پاکستان کو پاکستان کا کہ عالمی ممالک کے ہے کہ وہ کے ساتھ نہیں کر گردی کے لیکن ا کا ذکر رہی ہے کے لیے کرے گا رہا ہے

پڑھیں:

صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز کا عالمی یومِ جمہوریت پر جمہوری اقدار کے فروغ پر زور

صدرِ مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی یومِ جمہوریت کےموقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں جمہوری اقدار کے فروغ، عوامی حقوق کے تحفظ اور آئین کی بالادستی پر زور دیا ہے۔

صدر آصف زرداری نے کہا کہ یومِ جمہوریت عوام کے سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کی یاد دہانی ہے۔

ان کے مطابق جمہوریت رواداری، شمولیت اور اظہارِ رائے کی آزادی کا ضامن نظام ہے، جبکہ 1973 کا آئین پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری کامیابی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایک ترقی پسند لبرل جمہوریت ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

صدرِ مملکت نے کہا کہ جمہوریت عوام کو بااختیار بناتی ہے، ان کی شراکت کو یقینی بناتی ہے اور یہی نظام معاشرتی انصاف، برابری اور ترقی کی ضمانت ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ادارہ جاتی اصلاحات اور جمہوریت کا استحکام وقت کی اہم ضرورت ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ قائدین کی قربانیوں سے جمہوریت کو استحکام ملا، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جدوجہد جمہوریت کی بنیاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ عوام کی آواز اور پالیسی سازی کا مرکز ہے، اور پاکستان کا روشن مستقبل مضبوط جمہوریت سے وابستہ ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ جمہوریت کا عالمی دن دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے تحت منایا جاتا ہے جو نظامِ حکومت کے طور پر جمہوریت کی افادیت پر غور و فکر کا موقع فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: سال 2024 کے دوران پاکستان میں جمہوریت کو درپیش اہم مسائل، پلڈاٹ رپورٹ

انہوں نے کہا کہ جمہوریت بنیادی طور پر عوام کی آواز اور ان کی شمولیت کا نام ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری نظام کے استحکام میں 1973 کے آئین کی کلیدی حیثیت ہے، جس کے تحت پارلیمنٹ اجتماعی دانش کی بنیاد پر قانون سازی کرتی ہے اور حکومت ان پر عمل درآمد کرتی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ آئین کا آرٹیکل 25 شہریوں کے بنیادی حقوق اور مساوات کی ضمانت دیتا ہے، جب کہ صوبوں کو وفاق میں مؤثر کردار دیتا ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ آئین پاکستان عورتوں اور اقلیتوں کی شمولیت اور ان کے حقوق کے تحفظ کی بھی ضمانت دیتا ہے۔

ان کے مطابق کسی بھی ملک کو موجودہ دور کے چیلنجز کا مقابلہ صرف جمہوری اصولوں کی پیروی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان ریمورٹ کنٹرول جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا، خواجہ سعد رفیق

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سسٹینیبل ڈیولپمنٹ گولز کے مطابق عالمی سطح پر جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے سرگرم کردار ادا کرتا رہا ہے۔

وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان میں عوام، ادارے اور حکومت مل کر جمہوری اصولوں اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کریں گے تاکہ ایک ترقی یافتہ مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئین اجتماعی دانش آصف زرداری بینظیر بھٹو پارلیمنٹ جمہوریت کا عالمی دن ذوالفقار علی بھٹو شہباز شریف صدر مملکت قانون سازی وزیر اعظم

متعلقہ مضامین

  • میاں مقصود شکارپورڈسٹرکٹ بار میں آج جلسہ سیرت النبی ؐ سے خطاب کرینگے
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اورمالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان
  • ہنگامی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلئے وزیراعظم قطر پہنچ گئے
  • وزیراعظم شہباز شریف آج عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلیے قطر روانہ ہوں گے
  • صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز کا عالمی یومِ جمہوریت پر جمہوری اقدار کے فروغ پر زور