امریکی وزیر خزانہ کی بھارت، چین اور روس پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت، چین اور روس کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کو نمائشی قرار دیا ہے۔
واشنگٹن میں فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پرانا فورم ہے جس کی نوعیت زیادہ تر نمائشی ہے۔ ان کے مطابق بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، جس کی اہمیت روس کے بجائے امریکہ اور چین کے قریب ہے۔
بھارتی روسی تیل پر اعتراض
اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت کی روس سے توانائی کی خریداری پر بھی شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی روس سے سستا خام تیل درآمد کرکے اسے ریفائن کر کے دوبارہ فروخت کرتا ہے، جو دراصل ماسکو کو یوکرین کی جنگ میں مالی مدد فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت اور چین روسی جنگی مشین کو ایندھن فراہم کر رہے ہیں اور ایک وقت آئے گا جب امریکہ اور اس کے اتحادی اس پر سخت اقدامات کریں گے۔
امریکہ بھارت تعلقات پر مؤقف
امریکی وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ اور بھارت جیسی بڑی جمہوریتیں اختلافات کے باوجود اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں بھارت کی جانب سے محصولات صفر کرنے کی پیشکش کا ذکر کیا گیا تھا۔
روس کے خلاف ممکنہ نئی پابندیاں
انٹرویو میں اسکاٹ بیسنٹ نے بتایا کہ یوکرین پر روسی حملوں میں شدت آنے کے باعث ٹرمپ انتظامیہ ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے تمام آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ ان کے مطابق ولادیمیر پیوٹن امن بات چیت کے باوجود حملے تیز کر رہے ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-2
کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔