یوٹیوبر ڈکی بھائی کے اکاؤنٹس سے کتنے کروڑ برآمد ہوئے؟ صحافی جاوید چوہدری کا اہم دعویٰ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
سینیئر صحافی جاوید چوہدری نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کے اکاؤنٹ کے بارے میں اہم انکشافات کیے ہیں۔
اپنے پوڈکاسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ حکام نے ڈکی بھائی کے خلاف جب تفصیلات اکٹھی کیں تو معلوم ہوا کہ ان کے 6 لاکھ درہم دبئی میں موجود ہیں جنہیں قبضے میں لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: جوا ایپلی کیشنز کی تشہیر کا کیس، ڈکی بھائی کے ریمانڈ میں چوتھی بار توسیع
انہوں نے کہا کہ ڈکی بھائی کے پاکستان میں موجود اکاؤنٹس میں 15 کروڑ روپے اور ڈیجیٹل والیٹس میں 3 لاکھ 25 ہزار روپے ملے جنہیں حکومت نے تحویل میں لے لیا۔
جاوید چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن اتھارٹی (این سی سی آئی اے) نے یہ سارا پیشہ حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروادیے، معاملے کی مزید تحقیقات سے کئی اور لوگوں پر بھی ہاتھ ڈالا گیا جس میں محمد حسین، اقرا کنول اور مدثر حسین شامل ہیں۔
واضح رہے کہ معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی جوئے کی غیر رجسٹرڈ ایپس کی تشہیر کے مقدمے میں گرفتار ہیں، اور اس وقت وہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: یوٹیوبر ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کی عبوری ضمانت میں 15 ستمبر تک توسیع
این سی سی آئی اے کے مطابق ڈکی بھائی نے اپنے یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے غیر رجسٹرڈ جوا ایپلی کیشنز کی تشہیر کی، جس کے باعث کئی افراد کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ تفتیش کاروں کے مطابق ملزم کے موبائل سے واٹس ایپ چیٹس اور ادائیگیوں کے شواہد بھی ملے ہیں جو ان کے ان ایپلی کیشنز کے ساتھ روابط کو ثابت کرتے ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے محمد سرفراز چوہدری نے حالیہ بیان میں انکشاف کیاکہ صرف ڈکی بھائی اور رجب بٹ ہی نہیں بلکہ مزید افراد بھی زیرِ تفتیش ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این سی سی آئی اے ڈکی بھائی یوٹیوب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این سی سی ا ئی اے ڈکی بھائی یوٹیوب ڈکی بھائی کے
پڑھیں:
ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔