کالا باغ ڈیم پرعلی امین گنڈاپورکا بیان ذاتی رائے ہے، پارٹی مؤقف نہیں، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپورکا کالا باغ ڈیم سے متعلق بیان پارٹی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا بلکہ یہ اُنکی ذاتی رائے ہے۔
اسد قیصرنے واضح کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں متنازع منصوبوں کوچھیڑنا دانشمندی نہیں، ہم نہیں سمجھتے کہ فی الحال کالا باغ ڈیم کی تعمیرضروری ہے کیونکہ اس سے سیاسی اوربین الصوبائی اختلافات کو ہوا مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کواس وقت ایسے منصوبوں کی ضرورت ہے جو قابل عمل فوری طورپرممکن اورکم متنازع ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیرجیسے اقدامات زیادہ مؤثرہوسکتے ہیں اورگنڈاپورکے اپنے علاقے کیلئے چشمہ رائٹ بینک کینال کا منصوبہ ہی پانی کی ضروریات کو پورا کرسکتا ہے، اس طرح کے علاقائی منصوبے زیادہ فائدہ مند اورکم تنازعات کا شکارہوتے ہیں۔
سابق اسپیکرنے زوردیا کہ موجودہ وقت ملک میں اتحاد، ہم آہنگی اور یکجہتی کا ہے اورایسے معاملات جوماضی میں اختلافات کا باعث بنے، انہیں غیرضروری طورپراٹھانا قومی مفاد میں نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک ذمہ دار سیاسی جماعت ہے اور وہ ایسے بیانات سے خود کوالگ رکھتی ہے جو کسی بھی طرح سے قومی وحدت کومتاثرکریں۔
واضح رہےکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں کالا باغ ڈیم کو ملک اورآنے والی نسلوں کیلئے ناگزیرقراردیا تھا، منصوبے سے نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ سندھ اورپنجاب بھی مستفید ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کالا باغ ڈیم
پڑھیں:
وزیراعظم سے مطالبہ ہے کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں،اسد قیصر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-19
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک ) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں، وہ ایک ملک سے نکلتے دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اب تک ایس آئی ایف سی کے تحت کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے؟ انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آپس میں ایک میٹنگ ہوئی۔خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتِ حال کافی تشویش ناک ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، صوبے کی پارلیمانی روایت کے مطابق، تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں، سابق وزرائے اعلیٰ، گورنرز، بار کونسلز سمیت ہر مکتبِ فکر کے نمائندوں کا ایک جرگہ منعقد کریں گے تاکہ ایک قومی لائحہ عمل تشکیل دیا جائے، جو کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کا مشترکہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں۔ وہ ایک ملک سے نکل کر دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اور ان کے زیادہ تر دورے ذاتی مفادات کے لیے ہوتے ہیں۔ اب تک SIFC کے تحت ملک میں کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کتنے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں؟ صرف بیرونِ ملک دورے اور جھوٹے وعدے ہیں، عملی طور پر یہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک دو دن میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے پلیٹ فارم سے ملک بھر میں جلسوں کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔ کراچی، فیصل آباد، ملتان، حیدر آباد ، پشاور سمیت پورے ملک میں جلسے منعقد کیے جائیں گے، اور پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اسد قیصر نے کہا کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ، جو ساڑھے چار کروڑ عوام کا نمائندہ ہے، اسے اپنے قائد سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے عمران خان سے ملاقات کی اجازت بھی حاصل کی ہے، مگر یہ عدالتی احکامات کی بھی توہین ہے۔ اگر حکومت اتنی بددماغی پر اتر آئی ہے کہ نہ قانون کو مانتی ہے، نہ عدالت کو، اور نہ کسی ضابطے کو، تو پھر باقی کیا راستے رہ جاتے ہیں؟ احتجاج کے بھی اپنے طریقے ہوتے ہیں، اور وہ وفاق کی میٹنگز میں شرکت نہیں کریں گے۔