بھارت کے10 کروڑ لوگوں کی سیاہ دیوالی شروع اب کہرام مچےگا، انڈین صحافی نےمودی پالیسی کو بے نقاب کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت کے سینئر صحافی اور کالم نگار دنیش کے وہرا نے مودی حکومت کے نام نہاد ترقی کے ماڈل کو بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ جلد لاکھوں بھارتی بے روزگار ہونے والے ہیں۔
اپنے ویڈیو پیغام میں سینئر صحافی نے نہ صرف برآمدات کی تاریخی گراوٹ اور نام نہاد ترقی کے ماڈل کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کی سفارتی نااہلی سے برآمدی شعبہ تباہ ،لاکھوں ملازمین کا مستقبل تاریک ہو گیا ہے۔
بھارتی سینئر صحافی اور کالم نگار دنیش کے وُہرا نے مودی کے کھوکھلے دعوؤں کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا کہ آج سے امریکا کے تمام آرڈرز منسوخ ہو گئے ہیں کوئی شپمنٹ نہیں جائے گا جبکہ بھارت کا امریکا کیساتھ 60ارب ڈالر کا کاروبار تباہ ہو گیا ہے۔
دنیش کے وہرا نے کہا کہ 10کروڑ لوگوں کے لیے سیاہ دیوالی آ گئی ہے جس کے بعد اب کہرام مچے گا، ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کے شعبے کے ساڑھے 4 کروڑ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 20سے 22ہزار کروڑ کے جھینگا فارمنگ کے آرڈر کینسل ہو چکے ہیں، ہیروں کی 10ارب ڈالر کی برآمدات تھیں، اب کوئی آرڈر نہیں ہے جبکہ قالین، چمڑے ،مشینری، گاڑیاں، کمیکلز اور پرزہ جات کے سب آرڈرز منسوخ ہو گئے ہیں۔
دنیش وہرا نے کہا کہ اس صورت حال میں بھارت میں تمام نوکریاں ختم اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے، ٹیرف نہیں ہٹتا تو ملک سے صرف بیروزگاری کی خبریں آئیں گی اور اس حوالے سے حکومت سب جانتی ہے مگر کوئی بات نہیں کرتا۔
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی چینلزجھوٹ کہتے ہیں صرف 0.
دنیش وہرا نے کہا کہ آپ جتنا مرضی کہہ لیں 50فیصد ٹیرف کے سامنے ہم کھڑے نہیں رہ سکتے، چین ایک دیوار کی طرح سامنے کھڑا ہے اور اس کا سامان10گنا سستا ہے، ہمارا معیار اتنا خراب ہے کہ جاپان میں زیرو ٹیرف کے باوجود کوئی کچھ نہیں خریدتا۔
سینئر صحافی نے کہا کہ لوگوں کیلئے سیاہ دور آنے والا ہے اور مودی کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے، مودی سرکار کا "وشو گرو" نعرہ مہنگائی، بے روزگاری اور بھوک میں دفن ہو گیا کیونکہ 50فیصد امریکی ٹیرف کے باعث مودی سرکار کا معاشی ماڈل مکمل طورپر تباہ ہو گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سینئر صحافی کرتے ہوئے نے کہا کہ وہرا نے
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔
قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔
انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔
اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں ۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔
انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔