اسلام آباد ہائی کورٹ میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اسحاق کے چیف جسٹس کو خط
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری )جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اسحاق نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو الگ الگ خط لکھ کر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ جسٹس بابر کی جانب سے منظر عام پر آنے والے خط میں کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں جسٹس بابر ستار کی جانب سے خط عین اس موقع پر لکھا گیا جب آج اسلام آباد ہائیکورٹ فل کورٹ میٹنگ منعقد ہورہی ہے اور جسٹس بابر ستار کے 4 صفحات پر مشتمل خط نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کے نام لکھے گئے خط میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں خط میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کیا ججز یقین کرتے ہیں کہ شہری اپنے بنیادی حقوق کا انہیں محافظ سمجھتے ہیں
کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی عدلیہ کو آزاد ادارہ بنانے کی کوشش کی
روسٹر کی تیاری ، کیسز فکس میں شفافیت کی کمی ہے ، جسٹس بابر ستار نے خط میں لکھا ہے کہ ہم روزانہ اپنے فیصلوں میں افسران کو کہتے ہیں کہ آپ بادشاہ نہیں نا ہی اختیارات بغیر حدود و قیود ہیں ،کیسز فکس کرتے سینئر ججز کو نظر انداز کرکے ٹرانسفر اور ایڈیشنل ججز کو کیسز بھیجے جا رہے ہیں ، انتظامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا ججز اور چیف جسٹس کو یاد نہیں رکھنا چاہیے وہ کنگ نہیں بلکہ پبلک آفیشلز ہیں ،خط میں چیف جسٹس کو مخاطب کرکے پوچھا گیا ہے کہ آپ کا آفس کچھ کیسز میں کاز لسٹ بھی جاری کرنے سے انکاری ہے جس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو رہی ہے
روسٹر جاری کرکے میرے سمیت سنگل بنچز سے محروم کرنا بھی ہم نے دیکھا ہے ، سینئر ججز کو انتظامی کمیٹی سے رولز کی خلاف ورزی میں الگ کیا گیا ہے ایڈیشنل اور ٹرانسفر ججز کو شامل کیا گیا ،آپ نے ججز کے بیرون ملک جانے کے لئے این او سی لینا لازمی قرار دیا ہے گویا اس اقدام سے ججز کو ای سی ایل پر ڈالا گیا ہے ادارے بنانے میں دہائیاں لگتی ہیں تباہ کرنے میں کچھ وقت نہیں لگتا ،
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس بابر ستار اسلام آباد چیف جسٹس گیا ہے ججز کو
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
گورنر سندھ کامران ٹیسوری—فائل فوٹوگورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔
گورنر سندھ کے دفتر کو تالہ لگانے پر قائم مقام گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائی کورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔