ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کے اغوا کا معاملہ نیا موڑ اختیار کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
اسلام آباد(شوبز ڈیسک) معروف ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے حالیہ دنوں میں لگائے گئے الزامات اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے اہم انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اغوا کرنے اور قتل کی دھمکیاں دینے والا نوجوان کوئی اور نہیں بلکہ ان کا سابقہ منگیتر حسن زاہد ہے۔
سامعہ حجاب نے ایک ویڈیو بیان میں اعتراف کیا کہ حسن زاہد سے ان کی منگنی ہوئی تھی مگر بعد میں اس کی حقیقت سامنے آنے پر انہوں نے رشتہ ختم کردیا۔ سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز اور ملاقاتوں کے مناظر سامنے آنے کے بعد صارفین نے الزام لگایا کہ سامعہ صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے یہ سب کر رہی ہیں، تاہم ٹک ٹاکر نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی۔
سامعہ نے کہا کہ اگر میرا انجام بھی میری دوست ثنا یوسف کی طرح قتل کی صورت میں نکلتا تو شاید لوگ ہمدردی جتاتے، لیکن چونکہ میں زندہ ہوں اس لیے الزام تراشیاں کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کوئی عورت نکاح میں بھی ہو تو اسے زبردستی، تشدد یا اغوا کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں، جبکہ میرا اور حسن زاہد کا رشتہ ختم ہوچکا ہے۔‘‘
View this post on InstagramA post shared by Samiya Hijab jafari (@_samiyashianz_)
ٹک ٹاکر کے مطابق، منگنی ٹوٹنے کے باوجود حسن زاہد نے ان کا فون چھینا، تشدد کرنے کی کوشش کی اور اغوا کی کوشش بھی کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور اب انہیں صرف انصاف کی امید ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔