جناح ہاؤس حملہ کیس: علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شاہ ریز پر کارکنوں کو اکسانے کا الزام بے بنیاد ہے۔ مقدمے کی تفتیش میں جیو فینسنگ بھی کی گئی لیکن ان کے خلاف کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ وکیل کے مطابق چالان میں ملزم کا ذکر تک موجود نہیں جبکہ شاہ ریز اس وقت چترال میں تھے جس کے بیانِ حلفی موجود ہیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ شاہ ریز کی گرفتاری دراصل ان کی والدہ علیمہ خان کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے کیونکہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے آواز اٹھاتی ہیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بیانِ حلفی کی اب تک تصدیق نہیں ہو سکی، جبکہ شاہ ریز کے دوستوں کے سوشل میڈیا سے لی گئی تصاویر موجود ہیں۔ تاہم ان کے اپنے اکاؤنٹ سے کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اس بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ شاہ ریز کے خلاف جناح ہاؤس حملہ کیس میں تھانہ سرور روڈ پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ شاہ ریز
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔