ڈکی بھائی کے جوا ایپ پروموشن کیس میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
جوا ایپ کی پروموشن کے مقدمے میں گرفتار مشہور یوٹیوبر ڈکی بھائی کا مزید 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ضلع کچہری لاہور میں مشہور یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈکی بھائی کو عدالت میں پیش کیا گیا تاہم ان کے وکیل کی عدم موجودگی کی وجہ سے سماعت دس منٹ تاخیر سے شروع ہوئی۔
وکیل عثمان مشتاق نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے مؤکل ڈکی بھائی عدالت سے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
ڈکی بھائی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں تمام تفتیش سے مطمئن ہوں اگر ادارے مزید تحقیق کر نا چاہتے ہیں تو کر سکتے ہیں۔ میں اداروں کی عزت کرتا ہوں۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم سے ڈیوائسسز اور اکاؤنٹس برآمد کرنے ہیں، مزید 5 دن کا ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ڈکی بھائی کا مزید 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یوٹیوبر کو دربارہ 5 ستمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی
پڑھیں:
2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو صوبے میں سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری سکولوں کی خستہ حالی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد جاری ہے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ 2005ء کے زلزلے کے بعد بھی سکولز مکمل نہ ہوسکے، نئے سکولز بنانا ضروری ہے لیکن پرانے سکولوں کی مرمت بھی لازم ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ مانسہرہ میں 107 اور کوہستان میں 10 یونٹس پر کام ابھی مکمل نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پی کے نے موقف اختیار کیا کہ مزید 3 ماہ کا وقت درکار ہے، سردی میں برف باری سے کام متاثر ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کی درخواست پر مہلت دی اب پیشرفت دکھائیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ 2005ء کے زلزلے کو 20 سال بیت چکے، ہم 2025ء میں بیٹھے ہیں، اب مزید کتنا وقت درکار ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا کام سکول بنانا نہیں بلکہ عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری خیبر پختونخوا کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے محکمہ تعلیم خیبر پی کے کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد کیلئے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔