پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن ، ہزاروں شہری اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال شدید ہو چکی ہے، خاص طور پر دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں پاک فوج، سول انتظامیہ اور ریسکیو ادارے مل کر متاثرہ علاقوں میں بھرپور ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق، دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر حفاظتی بند ٹوٹ گیا، جب کہ ہیڈ سلیمان کی اور ہیڈ سدھنائی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے ساہیوال، تلمبہ، میاں چنوں، اقبال نگر اور قریبی دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
متاثرین کے لیے ریلیف کیمپس اور ریسکیو آپریشن
دریائے ستلج کے کنارے بسنے والے دیہاتوں میں پاک فوج اور انتظامیہ نے 12 ریلیف کیمپس قائم کیے ہیں۔ ساہیوال کے متاثرہ 49 دیہات کے لیے 30 اضافی ریلیف کیمپس بھی قائم کر دیے گئے ۔
تحصیل مظفرگڑھ، کوٹ ادو اور رنگ پور جیسے ممکنہ متاثرہ علاقوں میں بھی ریلیف مراکز قائم کیے گئے ہیں، جہاں سے اب تک ہزاروں افراد، مویشی اور ذخیرہ شدہ گندم کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔
کشتیوں کے ذریعے انخلاء، فری میڈیکل کیمپس اور راشن کی تقسیم
ریسکیو آپریشن میں کشتیوں کے ذریعے سینکڑوں متاثرہ افراد، خصوصاً بزرگوں، خواتین اور بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
پاک فوج نے ان علاقوں میں ریلیف کیمپس کے ساتھ ساتھ فری میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے ہیں، جہاں ماہر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف متاثرین کو مفت طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ متاثرہ خاندانوں کو راشن، کپڑے، اور ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ فوری ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
حفاظتی اقدامات اور جائزہ
ممکنہ خطرات کے پیش نظر ہیڈ محمد والا اور دیگر حساس مقامات پر بریچنگ پوائنٹس اور دیگر حفاظتی اقدامات مکمل کر لیے گئے ۔ ادھر تحصیل مظفرگڑھ اور کوٹ ادو میں پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کے افسران نے حفاظتی انتظامات کا خود جائزہ لیا اور ریسکیو ٹیموں کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ریلیف کیمپس میں پاک فوج علاقوں میں ریسکیو ا
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔