بھارت میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 5 افراد ہلاک، 10 ہزار کی نقل مکانی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
بھارت کے شمالی علاقوں میں موسلا دھار بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث کم از کم 5 افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ یمنا دریا دہلی میں خطرے کے نشان سے اوپر بہنے لگا ہے، تقریباً 10 ہزار افراد کو نشیبی علاقوں سے نکال کر عارضی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
بھارتی محکمہ موسمیات نے مزید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے چند روز کے دوران اترکھنڈ اور اترپردیش میں بھی شدید بارشوں کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہمالیائی قصبے میں سیلاب کی تباہی، 70 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مقبوضہ جموں و کشمیر اور ہماچل پردیش کے کئی اضلاع کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، جبکہ متعدد شاہراہیں اور پل تباہ ہوچکے ہیں۔ راجوری اور منڈی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
بھارتی پنجاب میں بھی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی ہے، جہاں حکومت کے مطابق 1 اگست سے اب تک 30 افراد ہلاک اور 20 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ سیلابی پانی سے تقریباً 1 لاکھ 50 ہزار ہیکٹر رقبے پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑا، پاکستان میں سیلابی صورتحال
بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے باعث پاکستانی پنجاب میں بھی سیلابی صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے میں اب تک 43 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 33 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں جون کے آخر سے جاری مون سون بارشوں اور سیلاب سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 881 ہوچکی ہے، جب کہ ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بارشیں بھارت سیلاب نقل مکانی ہلاکتیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت سیلاب نقل مکانی ہلاکتیں
پڑھیں:
دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔
گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔