لاہور ہائی کورٹ میں جنات کےذریعے 6 سال قبل اغوا ہونے والی خاتون کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے آئی جی پنجاب کو مغویہ کو بازیاب کرانے کی مہلت دے دی۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے کیس کی سماعت کی، عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  جہاں بچی کا معاملہ آجاتاہے وہ کیوں اہمیت نہیں رکھتا، کیا پولیس پہلے کام نہیں کرسکتی، گھر والوں کا عجیب وغریب مؤقف ہے کہ بچی کو جنات لے گئے۔

عدالت نے کہا کہ اس قسم کے معاملے میں تفتیش تو گھر سے شروع ہونی چاہیے، سی سی پی او کی پیش کردہ رپورٹ تھانے میں بیٹھ کر لکھی گئی، تفتیشی افسر نے پہلے کیوں کارروائی نہیں کی، تمام کارروائی کا اوقات کار لکھا جانا قانونی تقاضا ہے، عدالت دیکھ رہی ہے کہ تفتیش کی کارروائی میں وقت نہیں لکھاجاتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر کیوں نہ توہین عدالت کی کاروائی شروع کردی، اگر بچی کا پہلے کوئی ریکارڈ نہیں ہے تو وہ کیسے غائب ہوگئی، کیا انہوں نے اخباری اشتہار دیا؟ اگر کیبل پرچلایا گیا تو وہ ہرگھر میں نہیں ہوتی۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت پیش ہوگئے اور کہا کہ اخباری اشتہار نہیں دیا گیا، مغویہ کی بازیابی کی لئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، مغویہ کی بازیابی کے لئے دارالامان، اسپتالوں اور مزارات پر چیک کررہے ہیں، سیف سٹی کیمرون کی مدد کے ساتھ ڈی این اے کی مدد، بھی لی جائے گی۔

آئی جی نے کہا کہ بچی کا ڈیٹا نادرا سے شئیرکرکے تمام معلومات سوشل میڈیا پر بھی ڈال رہے ہیں، روایتی اور جدید طریقوں کے ذریعے خاتون کی بازیابی کےاقدامات کیے جا رہے ہیں، پولیس نے میرا پیارانام کی ایپ بنائی یے۔

سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ بھی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے سی سی پی او کی پیش کردہ رپورٹ مسترد کی تھی۔ 

وکیل نے  مغوی خاتون کو جنات کے ذریعے غائب کرنے کا الزام لگایا اور دلائل دیے، مؤقف اپنایا کہ چھ سال سے زائد عرصہ سے خاتون غائب ہے، درخواست گزار خاتون کےمطابق اس کی بیٹی کو جنات لے گئے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جنات اس خاتون کے دونوں بچوں کو کیوں نہیں لےکےگئے۔

درخواست گزار نے بیٹی فوزیہ بی بی کے اغوا کا مقدمہ تھانہ کاہنہ میں درج کرا رکھا ہے، مقدمہ فوزیہ بی بی کے شوہر اور ساس کے خلاف درج کیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی بازیابی نے کہا کہ عدالت نے

پڑھیں:

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب
سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات

بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیاہے جس کے مطابق عمران خان کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا۔ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی ہدایت کی گئی ہے,فیصلہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی شق 15(2) اور 21(2)(b) کے تحت کیا گیا ہے۔عمران خان کے خلاف مقدمات راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں درج ہیں،حکومت پنجاب نے ٹرائل کے لیے انسدادِ دہشت گردی
عدالت راولپنڈی نامزد کر دی۔ہوم ڈیپارٹمنٹ نے اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر میں اساتذہ کے ساتھ ریشنلائزیشن میں ہونے والی حق تلفی کا ازالہ کیا جائے، اساتذہ کا مطالبہ
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • کراچی: سندھ نیشنل کانگریس کے ارکان لاپتاافراد کی بازیابی کیلیے احتجاج کررہے ہیں
  • غنی امان کی بازیابی کے لیے مظاہرہ
  • نمبر پلیٹس کی تبدیلی،گاڑی مالکان کو مزید دو ماہ کی مہلت مل گئی
  • پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری پوری کرے: چیف الیکشن کمشنر
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • بھارت خفیہ پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • پنجاب بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے اڑھائی ماہ کی مہلت دے دی