امریکی عدالت نے گلوکارہ کارڈی بی کے گارڈ حملہ کیس کا بڑا فیصلہ سُنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
امریکی عدالت نے معروف گلوکارہ کارڈی بی کو گارڈ حملہ کیس سے با عزت بری کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست لاس اینجلس کی ایک عدالت نے امریکی گلوکارہ و ریپر کارڈی بی کوخاتون گارڈ کیساتھ بدسلوکی کے کیس سے بری کردیا ہے۔
کارڈی بی پرالزام تھا کہ انہوں نے خاتون گارڈ پر حملہ کیا اور ناخنوں سے ان کا منہ نوچ لیا۔ متاثرہ خاتون نےعدالت میں بیان دیا کہ وہ بےحد تکلیف سے گزریں اور ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوگئیں تھیں جبکہ کارڈی بی نے عدالت میں تسلیم کیا کہ گارڈ سے سخت جھگڑا ضرور ہوا تھا مگر اس پر ہاتھ نہیں اُٹھایا تھا۔
امریکی گلوکارہ نے کہا کہ خاتون نے بغیر اجازت میری ویڈیو بنائی ویڈیو بنانے سے منع کیا لیکن وہ نہ مانی اور ویڈیو بنانا جاری رکھا جس پر انہوں نے اس سے جھگڑا کیا تاہم کوئی تشدد نہیں کیا۔
عدالت نے خاتون گارڈ کی جانب سے کارڈی بی پر گائے گئے الزام کو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے کیس خارج کر دیا اور کارڈ بی کو باعزت بری کرتے ہوئے ہرجانے کا دعویٰ بھی مسترد کردیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔