خیبر پختونخوا: 2 سالہ ڈگری پروگرام بحال، کئی مضامین میں داخلے بند، فائدہ کیا ہو گا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت نے 2 سالہ بی اے اور بی ایس سی پروگرام کے خاتمے کے چند برس بعد جزوی طور پر 2 سالہ ڈگری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر صوبے کے منتخب کالجز میں عملدرآمد کیا جائے گا۔
ڈائریکٹوریٹ آف اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا نے صوبے کے سرکاری کالجز کو ایک مراسلہ بھیجا ہے، جس میں ہدایت دی گئی ہے کہ اب کالجز میں یا تو 4 سالہ بی ایس پروگرام ہو گا یا نئی شروع کی جانے والی 2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری۔
یہ بھی پڑھیں: خطیر فنڈز کے باوجود خیبر پختونخوا میں لاکھوں بچے تعلیم سے محروم کیوں؟
ڈائریکٹوریٹ کے مطابق صوبے کے 128 سرکاری کالجز میں نئے تعلیمی سال سے ایسوسی ایٹ ڈگری کا آغاز کیا جائے گا, ان میں زیادہ تر وہ کالجز شامل ہیں جو دور دراز علاقوں میں قائم ہیں اور جہاں اساتذہ اور دیگر عملے کی کمی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری مراسلے میں، جس کی کاپی وی نیوز کے پاس ہے، کہا گیا ہے کہ گورنمنٹ کالجز خیبر پختونخوا میں بی ایس اور ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرامز کا ایک جامع جائزہ لیا گیا۔ اس جائزے کا مقصد دستیاب وسائل اور مستقبل کی ضرورت کے مطابق ڈگری پروگرامز متعارف کرانا تھا۔
بی ایس پروگرام کے مسائل اور وجوہاتڈائریکٹر کے مطابق جائزے میں کئی مسائل سامنے آئے، جن میں بی ایس پروگرامز میں ڈراپ آؤٹ کی بلند شرح اور داخلوں کی کمی نمایاں ہیں، اس کے علاوہ کئی ایسے مضامین بھی پڑھائے جا رہے تھے جن کی مارکیٹ میں کوئی اہمیت نہیں تھی۔
اسی وجہ سے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے فیصلہ کیا کہ مارکیٹ سے ہم آہنگ پروگرامز متعارف کرائے جائیں تاکہ طلبا کو زیادہ فائدہ ہو اور وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے روزگار حاصل کر سکیں۔
نئی پالیسی اور اقداماتڈائریکٹوریٹ کے مطابق وسائل کے بہتر استعمال اور موزوں تعلیمی ماحول کے لیے ایک خصوصی بی ایس کمیٹی قائم کی گئی، جس کی سفارشات کی روشنی میں کچھ منتخب بی ایس پروگرامز کو فوری طور پر بند کرنے اور بعض کالجز کو مکمل یا جزوی طور پر ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس پر رواں تعلیمی سال ہی عملدرآمد شروع ہو گا۔
2 سالہ پروگرام کی واپسی، فائدہ کیا ہو گا؟محکمہ اعلیٰ تعلیم کے مطابق سال 2010 میں صوبے کے سرکاری کالجز میں 2 سالہ بی اے اور بی ایس سی ختم کر کے 4 سالہ بی ایس پروگرام متعارف کرایا گیا تھا، جو ماسٹر ڈگری کے برابر سمجھا جاتا ہے۔
تاہم وقت کے ساتھ اس پروگرام میں خامیاں سامنے آئیں، ڈراپ آؤٹ کی شرح زیادہ رہی اور خصوصاً طالبات مختلف وجوہات کے باعث اپنی تعلیم مکمل نہ کر سکیں، اساتذہ کی کمی نے بھی مشکلات میں اضافہ کیا۔
اسی وجہ سے اب دوبارہ 2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری متعارف کرائی گئی ہے تاکہ طلبا بیچلر ڈگری آسانی سے حاصل کر سکیں اور یہ ڈگری مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق بھی ہو۔
پروفیسرز ایسوسی ایشن کا مؤقفآل خیبر پختونخوا پروفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر حمید آفریدی نے اس فیصلے کو طلبا کے لیے بہتر قرار دیا، ان کے مطابق اس وقت صوبے میں 3000 اساتذہ اور اسٹاف کی کمی ہے، اور 2 سالہ پروگرام سے یہ مسائل کافی حد تک حل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس پروگرام ادھورا چھوڑنے والے طلبا کے لیے یہ ایک آسان راستہ ہے، 2 سالہ پروگرام کی فیس بھی کم ہے، وقت بھی کم لگتا ہے اور بیچلر ڈگری کے بعد امیدوار ہر جاب کے لیے اہل ہو جاتا ہے۔
ماسٹر ڈگری کا سوالمحکمہ اعلیٰ تعلیم کے مطابق نیا پروگرام طلبا کی بہتری اور مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق ہے۔ طلبہ مخصوص مضامین میں بیچلر کر سکیں گے اور اگر وہ ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنا چاہیں تو وہ بھی ممکن ہو گی۔
اس مقصد کے لیے 2 سالہ ڈگری مکمل کرنے والے طلبا کو بی ایس پروگرام کے 5ویں سمسٹر میں داخلہ دیا جائے گا، تاکہ وہ اپنی تعلیم مزید جاری رکھ سکیں۔
کئی مضامین میں داخلے بندمحکمہ اعلیٰ تعلیم نے صوبے کے سرکاری کالجز میں متعدد مضامین کے ڈیپارٹمنٹس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان مضامین کی یا تو مارکیٹ میں طلب نہیں یا ان میں داخلوں کی شرح بہت کم ہے۔
محکمے کی جاری کردہ فہرست کے مطابق پشتو، ریاضی، زولوجی، کیمسٹری، مطالعہ پاکستان اور دیگر مضامین میں داخلے بند کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: تعلیمی نظام کو 4 دہائیاں دینے والی خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون وائس چانسلر نورجہاں
پروفیسر حمید آفریدی کے مطابق پہلے تمام کالجز میں تمام مضامین پڑھائے جاتے تھے، لیکن کچھ مضامین میں طلبا کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ اسٹاف زیادہ درکار ہوتا تھا، اس وجہ سے تعلیمی معیار پر بھی اثر پڑتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب مارکیٹ کی مانگ کے مطابق مضامین پڑھانے سے طلبا کو روزگار کے بہتر مواقع مل سکیں گے۔
سرکاری کالجز کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہخیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری اسکولوں کے بعد اب سرکاری کالجز کو بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ابتدائی طور پر ایسے 35 کالجز منتخب کیے گئے ہیں جن کی کارکردگی محکمہ کے مطابق ناقص ہے۔
صوبائی حکومت کے مطابق ان کالجز کی مکمل ذمہ داری نجی شعبے کے پاس ہو گی، جبکہ حکومت صرف عمارت فراہم کرے گی، احکومت کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے سے سرکاری اداروں میں تعلیمی معیار بہتر ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آل خیبر پختونخوا پروفیسرز ایسوسی ایشن اساتذہ اعلیٰ تعلیم ایسوسی ایٹ ڈگری حمید آفریدی خیبر پختونخوا ڈگری پروگرام کالجز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اساتذہ اعلی تعلیم ایسوسی ایٹ ڈگری خیبر پختونخوا ڈگری پروگرام کالجز کرنے کا فیصلہ کیا بی ایس پروگرام خیبر پختونخوا ڈگری پروگرام سرکاری کالجز محکمہ اعلی کالجز میں کے مطابق کالجز کو کر سکیں سالہ بی صوبے کے کی کمی کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
بیان میں کہا گیا کہ پشاور ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ میں موبائل سگنلز کی بندش کے خلاف وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر خیبر پختونخوا بار کونسل نے 18 ستمبر سے عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ پشاور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 18 ستمبر سے غیر معینہ مدت تک ہڑتال ہوگی اور کوئی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا۔ بیان میں کہا گیا کہ پشاور ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ میں موبائل سگنلز کی بندش کے خلاف وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ پشاور بار ایسوسی ایشن کے مطابق موبائل سگنلز بندش کی وجہ سے وکلا اور سائلین کو مشکلات کا سامنا ہے اور جب تک موبائل سگنلز کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ہڑتال جاری رہے گی۔