سستا آٹا فراہم کرنے سے فلور ملوں کے انکار پر حکومت کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
سستا آٹا فراہم کرنے سے فلور ملوں کے انکار پر حکومت کا ردعمل سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 4 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سستا آٹا فراہم کرنے سے فلور ملوں کے انکار پر حکومت پنجاب کا ردعمل سامنے آگیا جب کہ صوبائی حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے اہم فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کی آڑ میں آٹے اور روٹی کے نرخ بڑھنے سے روکنے اور مسلسل سپلائی برقرار رکھنے کے لیے پنجاب حکومت نے اہم اقدام کرتے ہوئے آٹا اور گندم کی ذخیرہ اندوزی روکنے کے لئے پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کو فوری متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت پنجاب نے گندم کی ذخیرہ اندوزی روکنے کے لئے پیرا فورس کو ٹاسک دے دیا ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے گندم کو فیڈ ملوں میں استعمال کرنے پر پابندی یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
روٹی کے نرخ 14 روپے اور آٹے کے تھیلے کا نرخ 1800 سے نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپختونخوا حکومت کا افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل فوری روکنے کا مطالبہ غزہ جنگ میں 21 ہزار فلسطینی بچے معذور ہوگئے، اقوام متحدہ کا لرزہ خیز انکشا پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے امریکی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات پہنچانے کا یہ نادر موقع ہے،عاطف اکرام شیخ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا بھارت کا دریائے ستلج میں سیلاب پر ایک بار پھر پاکستان سے سفارتی سطح پر رابطہ شبلی فراز اور کنول شوزب کی ای سی ایل سے نام نہ نکالنے پر توہین عدالت کی درخواستیں خارج گھر، فصلیں، دکانیں، بازار سب پانی کی نذر، گجرات میں 506 ملی میٹر بارش نے تباہی مچا دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 16 ستمبر 2025 ) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا گندم کی قیمت بے قابو ہو جانے کا اعتراف، کہا کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔(جاری ہے)
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔