ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین جنگ بندی پر جلد مذاکرات شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ آئندہ چند دنوں میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کریں گے۔
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ ماہ الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ان کی ملاقات کسی بڑی پیشرفت کے بغیر ختم ہو گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ جمعرات کو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کریں گے، جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت کئی یورپی رہنما بھی ٹرمپ سے رابطہ کرنے والے ہیں۔
اس موقع پر فرانس کی میزبانی میں تقریباً 30 ممالک ورچوئل اجلاس میں شریک ہوں گے تاکہ روس کے ساتھ امن معاہدے کے بعد یوکرین کی سلامتی پر بات چیت کی جا سکے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ روسی صدر کو کوئی نیا پیغام نہیں دے رہے، “پیوٹن جانتے ہیں کہ میرا مؤقف کیا ہے۔ اگر فیصلہ ہمارے لیے خوشگوار نہ ہوا تو آپ دیکھیں گے کہ پھر کیا ہوتا ہے۔”
ادھر، پیوٹن نے چین کے دورے کے دوران کہا کہ یوکرین کے پاس مذاکرات کے ذریعے جنگ ختم کرنے کا موقع موجود ہے، تاہم اگر طاقت کا استعمال واحد راستہ ہوا تو وہ اس کے لیے بھی تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی کوششوں سے تنازع کے حل کے لیے “سرنگ کے آخر میں روشنی” دکھائی دے رہی ہے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ