سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل میں سہولت کاری کے ملزم کو جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
کراچی:
انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت نے معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں سہولت کاری کے الزام میں خیبرپختونخوا سے گرفتار ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں سہولت کاری کے الزام میں خیبرپختونخوا سے گرفتار ملزم احسن کو پیش کیا۔ تفتیشی افسر نے ملزم احسن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم احسن کو خیبر پختونخوا سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم نے مرکزی ملزم کو فرار ہونے کے لیے اپنی گاڑی فراہم کی اور سہولت کاری کی ہے۔ دوران سماعت وکیل صفائی عابد زمان ایڈووکیٹ اور اسامہ علی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی۔
عابد زمان ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ملزم احسن کو 13 اگست سے پولیس نے گرفتار کر رکھا ہے۔ خیبر پختونخوا سے راہداری ریمانڈ لینے کے باوجود یہاں تاخیر سے پیش کیا گیا ہے، لہٰذا پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم احسن کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور تفتیشی افسر کو ملزم سے 3 دن تک جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر ملزم احسن سے سورج غروب ہونے سے قبل جیل میں 3 دن تک 3,3 گھنٹے تک تفتیش کرسکتا ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ملزم احسن کو تفتیشی افسر سہولت کاری عدالت نے
پڑھیں:
لاہور؛ اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
لاہور:پولیس نے ڈیفنس میں اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
لاہور پولیس نے بتایا کہ ڈیفنس میں دوست نے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کر دیا، ملزم ایک دن پہلے گھر میں داخل ہوا تھا اور اہل خانہ کو رسیوں سے باندھ رکھا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کر کے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا ہے اور مقتول 32 سالہ حسن کی لاش دروازے توڑ کر کمرے سے نکالی گئی۔
لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے مقتول کے سر پر ہتھوڑے مارے اور پھر چاقو مار کر قتل کیا، ملزم نے لاش کپڑوں میں لپیٹ رکھی تھی اور کمرہ اندر سے لاک کر رکھا تھا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ایس پی کینٹ بھاری نفری کے ساتھ موقع پر پہنچے اور مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔