پنجاب میں وائلڈ لائف سروے کا نیا مرحلہ، نباتات کی گنتی شروع
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں رینگنے والے جانوروں اور پانی و خشکی دونوں میں زندہ رہنے والے جانوروں (ایمفیبینز) کا سروے مکمل کر لیا گیا ہے اور اب اگلے مرحلے میں صوبے بھر میں نباتات کا جامع سروے شروع کیا جا رہا ہے۔
لاہورکے مقامی ہوٹل میں ایک مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پنجاب وائلڈلائف رینجرز، محکمہ جنگلات کے افسران، انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے ماہرین اور مختلف جامعات کے اساتذہ نے شرکت کی اور اجلاس میں بوٹینیکل سینسز کے طریقہ کار، مدت اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر تفصیلی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی گئی۔
یہ سروے وزیراعلیٰ پنجاب کے خصوصی انیشیٹو "پنجاب وائلڈ لائف سروے اسکیم" کا حصہ ہے، جس کا فیصلہ 2024 کے وسط میں کیا گیا تھا اور عملی طور پر اس کا آغاز جنوری 2025 میں کیا گیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پنجاب میں جنگلی حیات اور نباتات کا باقاعدہ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق سروے کیا جا رہا ہے، اس سے پہلے صوبے میں اس نوعیت کا کوئی جامع سروے نہیں ہوا تھا، اگرچہ محدود مقامی مطالعات ضرور کیے گئے لیکن ان کا ڈیٹا بکھرا ہوا اور غیر منظم تھا۔
پروجیکٹ انچارج مدثر حسن کے مطابق سروے کا زیادہ فوکس مقامی انواع پر ہے جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں، تاہم دیگر جنگلی حیات اور نباتات کو بھی ریکارڈ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو سروے کی مانیٹرنگ کرے گی۔
مدثر حسن نے بتایا کہ سروے ٹیموں میں ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز، جامعات کے پروفیسرز، طلبہ اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہیں جبکہ کیمرہ ٹریپس، ڈرونز اور جی پی ایس جیسی جدید ٹیکنالوجی بھی استعمال کی جارہی ہے۔
آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے بتایا کہ "پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈ لائف سروے ہونے جا رہا ہے، اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔
عاصم جمال کے مطابق سروے کے دوران جانوروں اور پرندوں کی اقسام، تعداد، رہائش گاہوں اور انہیں درپیش خطرات سے متعلق جامع اعداد و شمار اکٹھے کیے جارہے ہیں۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے پروفیسر اور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عاطف یعقوب نے کہا کہ "پاکستان خصوصاً پنجاب میں پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتی، اس لیے ضروری ہے کہ مقامی کمیونٹی کو بھی شامل کیا جائے تاکہ نتائج زیادہ مؤثر اور مستند ہوں۔
انہوں نے زور دیا کہ بڑھتی ہوئی اربنائزیشن، انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ اور صنعتی پھیلاؤ کو وائلڈ لائف سروے کے ڈیٹا کے ساتھ مربوط کرنا ہوگا تاکہ ترقی ماحول دوست اور پائیدار بنائی جا سکے۔
ماہرین کے مطابق پنجاب میں اب تک 500 سے زائد انواع مختلف اوقات میں شناخت کی جا چکی ہیں جن میں سے کئی آئی یوسی این کی ریڈ لسٹ میں خطرے سے دوچار قرار دی جا چکی ہیں، ان میں نمایاں طور پر انڈس ڈولفن (شدید خطرے سے دوچار)، انڈین پینگولین (شدید خطرے سے دوچار)، تلور (خطرے سے دوچار)، سموٹرڈ کاٹ ہیر (یعنی جنگلی بلی، خطرے سے دوچار)، اڑیال اور چنکارہ (خطرے سے دوچار) شامل ہیں۔
اسی طرح کئی آبی پرندے جیسے سفید پشت والا گدھ اور لمبی چونچ والا گدھ پاکستان میں ناپید ہونے کے قریب ہیں اور ریڈ لسٹ میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خطرے سے دوچار آئی یوسی شامل ہیں کیا جا
پڑھیں:
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
نئی دہلی میں بھارت اور امریکا کے درمیان ہونے والے اہم تجارتی مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت برینڈن لنچ جبکہ بھارتی وفد کی قیادت راجیش اگروال نے کی۔ دونوں فریقین نے مزید ملاقاتوں پر تو اتفاق کیا لیکن بڑے مسائل پر پیش رفت نہ ہوسکی۔
بھارتی وزیر تجارت سنیل برتھوال نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا کے ساتھ کئی سطحوں پر بات چیت جاری ہے تاہم روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں اور واشنگٹن اس پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے بھارت زرعی مصنوعات، دودھ اور گندم پر عائد بلند ٹیکسز کم کرے تاکہ تجارتی ڈیل آگے بڑھ سکے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پہلے ہی بھارت پر روس سے تیل خریدنے پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر چکے ہیں۔