زیارت بازار بدستور بند: ’یہی حالات رہے تو فاقوں پر مجبور ہو جائیں گے‘
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
بلوچستان کے خوبصورت اور سیاحتی مقام زیارت کا مرکزی بازار گزشتہ 18 دنوں سے مکمل طور پر بند ہے جس کی وجہ سے مقامی تاجروں اور مزدوروں کا روزگار بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔
روزانہ کی بنیاد پر کمانے اور کھانے والے افراد فاقوں کے قریب پہنچ چکے ہیں جبکہ ہوٹل، میڈیکل اسٹورز اور دکانیں سب بند پڑی ہیں۔
’چولہا ٹھنڈا پڑ گیا ہے‘31 سالہ محمد صادق پچھلے 7 برس سے زیارت بازار میں پرچون کی دکان چلا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم روز کما کر روز کھانے والے لوگ ہیں لیکن بازار بند ہونے کی وجہ سے دکان کا شٹر اٹھائے 18 دن ہوچکے جس کے باعث گھر کا راشن ختم ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر صورتحال یہی رہی تو ہم فاقوں پر مجبور ہوجائیں گے‘۔
محمد صادق جیسے کئی دکاندار اور مزدور موجودہ صورتحال سے شدید متاثر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حالات یہی رہے تو خاندان کے افراد کو 2 وقت کی روٹی مہیا کرنا ممکن نہیں رہے گا۔
سیاحت کا مرکز سناٹے کا شکارگزشتہ 10 برسوں سے سیاحوں کی آمد پر گزر بسر کرنے والے زیارت کے مقامی ریسٹورنٹ مالک نصیب اللہ کا کہنا ہے کہ ریسٹورنٹس خالی ہیں، سیاح غائب ہیں اور ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بازار کبھی زندگی کی علامت تھا لیکن اب ایک ویران، سنّاٹے کا منظر پیش کرتا ہے‘۔
سیاحت زیارت کی معیشت کا سب سے بڑا سہارا ہے لیکن اس وقت یہ علاقہ مکمل طور پر منجمد ہو چکا ہے۔ ہوٹلوں کے کمروں میں ان دنوں مہمان نہیں بلکہ خاموشی بسی ہوئی ہے اور بازار کی گلیوں میں لوگوں کی چہل پہل کی بجائے خوف کے سائے منڈلا رہے ہیں۔
نو گو ایریا، گرفتاریاں18 اگست سے زیارت کا مرکزی بازار اور گردونواح کے 54 حساس علاقے انتظامیہ کی جانب سے نو گو ایریا قرار دیے گئے ہیں۔
اس فیصلے کی بنیاد 17 اگست کو خانہ وازہ کے علاقے میں ہونے والی ایک قبائلی جھڑپ ہے جو زمین کے تنازع پر کاکڑ قبیلے کی 2 شاخوں سنرزئی اور سیدزئی کے درمیان ہوئی تھی۔ اس جھڑپ میں 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
خونریزی کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ نے فوری طور پر دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے تمام کاروباری سرگرمیوں پر پابندی لگا دی۔
مقامی ذرائع کے مطابق اب تک 30 سے زائد افراد کو تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لیا جا چکا ہے۔
انتظامیہ کا مؤقف اور مقامی آبادی کی بے بسیانتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ تمام اقدامات امن و امان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے کیے گئے ہیں تاکہ مزید جانی نقصان نہ ہو۔ تاہم مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے معاشی قتل کے مترادف ہیں۔
زیارت کے تاجر، ہوٹل مالکان اور محنت کش روز اس امید پر جاگتے ہیں کہ شاید آج بازار کھل جائے لیکن ابھی تک کسی مثبت پیش رفت کی اطلاع نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
زیارت زیارت بازار زیارت بازار بند سنرزئی اور سیدزئی جھگڑا کاکڑ قبیلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: زیارت زیارت بازار زیارت بازار بند سنرزئی اور سیدزئی جھگڑا زیارت بازار
پڑھیں:
ملکی حالات اور عوام کی بہتری کیلئے دعاگو ہوں، ڈاکٹر طاہرالقادری
بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ سیاست میں اب کوئی دلچسپی نہیں، خبریں نہیں پڑھتا، کیا چل رہا ہے جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتا، توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان تاحیات ہے، اپنے حصے کی کوشش کر لی۔میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا میں پاکستانی صحافیوں سے ایک غیر رسمی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات اور عوام کی بہتری کیلئے ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں، سیاست سے میری ریٹائرمنٹ تاحیات ہے، سیاست میں جتنا میرے حصے کا کام تھا کر دیا، سیاسی خبروں سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی جاننے کی کوشش کرتا ہوں اور نہ ہی میرے پاس اتنا وقت ہوتا ہے، البتہ تعلیمی، تدریسی، فکری، اجتہادی امور و مسائل پر لکھتا رہتا ہوں اور میرے مختلف مواقع پر کیے گئے خطابات کی سیریز ویڈیو کلپس میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، دنیا کے ہر ملک میں مسلمان رہتے ہیں اور دنیا کے ہر ملک کو ان کی زبان میں قرآن و سنت کے تراجم مہیا کرنے کے مشن پر کار بند ہوں۔ میری کتب کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو رہے ہیں اور بس اسی کام پر توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنگ نظری، عدم برداشت اور متشددانہ رویے بڑا چیلنج ہیں، اُمت جس قدر جلد ممکن ہو اس برائی سے نجات حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔